پاکستان

انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 33رکنی کمیٹی تشکیل

پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کے ارکان شامل ہیں، سینیٹ سے11 اور قومی اسمبلی سے 22 ارکان کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 33رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

کمیٹی سابقہ الیکشن میں ہونے والی خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ انتخابات کو آزادانہ، شفاف اور منصفانہ بنانے کے حوالے سے تجاویز دے گی۔

19 جون کو قومی اسمبلی اور 30 جون کو سینیٹ میں تحاریک منظور ہونے کے بعد اسپیکر کی جانب سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

19جولائی کو یہ طے ہوا تھا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بنائی جانے والی کمیٹی میں 11ارکان ایوان بالا(سینیٹ ) اور 22ارکان ایوان زیریں(قومی اسمبلی) سے ہوں گے، جس کے لیے سینیٹ کے چیئرمین نیئر حسین بخاری کی جانب سے 11ارکان کے نام اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کیے جائیں گے جس کے بعد کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی۔

کمیٹی کی تشکیل کے لیے جاری کیے جانے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے 8ارکان کے نام تجویز کیے تھے جن میں سینیٹر اسحاق ڈار، سینیٹر ملک محمد رفیق رجوانہ، زاہد حامد، انوشہ رحمن ایڈووکیٹ، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ، مرتضیٰ جاوید عباسی، عبدالحکیم بلوچ اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شامل ہیں۔

قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کی جانب سے سینیٹر رضاربانی، سید نوید قمر، شازیہ مری، سینیٹر اعتزاز احسن اور سینیٹر فاروق نائیک کو نامزد کیا گیا ہے۔

انتخابی اصلاحات کی کمیٹی کے لیے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے شفقت محمود، ڈاکٹر شیریں مزاری اور ڈاکٹر عارف علوی کے نام دئیے گئے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کی جانب سے سینیٹر کرنل ریٹائرڈ طاہر حسین مشہدی، نعیمہ کشور خان اور ڈاکٹر فاروق ستار کمیٹی میں نمائندگی کریں گے۔

حکومت اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹر میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو کمیٹی میں نمائندگی دی جائے گی۔

اسی فیصلے کے نتیجے میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالحکیم مندوخیل، قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیر پائو، پاکستان مسلم لیگ(ضیاء) کے اعجاز الحق، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی محمد عدیل، عوامی جمہوری اتحاد پاکستان کے عثمان خان ترکئی، نیشنل پیپلز پارٹی کے غلام مرتضی جتوئی، پاکستان مسلم لیگ(فنکشنل) کے غوث بخش خان مہر، پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید، بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) کے سینیٹر میر اسرار اللہ زہری، فاٹا سے ہلال الرحمن، جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سینیٹر محمد طلحہ محمود اور قومی اسمبلی کے آزاد ارکان کی جانب سے سید غازی گلاب جمال کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔یہ قابل ذکر امر ہے کہ کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب اس کے ارکان کریں گے۔

مسلم لیگ(ن) کے ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا ہے کہ حکمران جماعت کمیٹی کی چیئرمین شپ کے حصول کی خواہاں ہے جس کے لیے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد کو اہل سمجھا جا رہا ہے جو کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں وفاقی وزیر قانون رہ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے انتخابی اصلاحات کی تحریک چلائی جا رہی ہے اس کے تدارک کے لیے وزیر اعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو 10 جون کو انتخابی اصلاحات کی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز تحریری طور پر ارسال کی تھی۔

وزیر اعظم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کمیٹی کی جانب سے ایسی ٹھوس تجاویز پیش کی جائیں جس سے آزادنہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکے اور اس کے ساتھ ساتھ الیکشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی ممکن بنایا جا سکے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ جن کی جانب سے اگست میں انتخابی اصلاحات کے حوالے سے مطالبات پر ملین مارچ کی کال دی گئی ہے، نے بھی کمیٹی کے لیے اپنے ارکان کے پہلے سے تجویز کر دیئے تھے۔