دنیا

ایبولا وائرس ، تین افریقی ملکوں کے شہری حج و عمرہ سے محروم

سیرالیون، گنی اور لائبیریا کے شہریوں کے لیے سعودی وزارتِ صحت نے ایبولا وائرس کے خدشات کے پیش نظر یہ پابندی عائد کی۔

جدہ: سعودی عرب کی وزارتِ صحت نے سیرالیون، گنی اور لائبیریا کے باشندوں کے لیے عمرہ اور حج کے ویزوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

سعودی گزٹ کے مطابق وزارتِ صحت کے ترجمان ڈاکٹر خالد مرغلانی کے مطابق یہ پابندی ان ممالک سے ایبولا وائرس کے پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر عائد کی گئی ہے۔

سرحد اور ایئرپورٹس پر تمام ضروری اقدامات کے حوالے سے وزارتِ صحت، سعودی عرب کی حج اور خارجہ امور کی وزارت کے ساتھ مستقل تعاون کررہی ہے۔

انہوں نے کہا ’’ہم نے ان ہدایات سے تمام بندرگاہوں کے حکام کو آگاہ کردیا ہے۔ ہم اپنے اہلکاروں کو اس بات کی تربیت دے رہے ہیں کہ کس طرح ایبولا کیسز کی شناخت کی جائے اور اس سے کس طرح نمٹا جائے، اور وائرس انفیکشن کو کس طرح کنٹرول کیا جائے۔‘‘

وزارتِ حج کے انڈرسیکریٹری برائے امورِ حج ڈاکٹر حسین شریف کا کہنا ہے کہ عوام کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔

سعودی سول ایوی ایشن کے ترجمان خالد الخیبری نے کہا کہ سعودی عرب اور ان تین افریقی ملکوں کے درمیان سوائے حج سیزن کے کوئی ڈائریکٹ فلائٹ نہیں ہے۔

گنی، لائبیریا اور سیرالیون جن کے شہریوں کو حج اور عمرے کے ویزے جاری کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے، اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ممالک ہیں۔

یاد رہے کہ اس سال مارچ کے دوران ایبولا کا پہلا مریض سامنے آیا تھا۔ اب تک اِس بیماری کی لپیٹ میں رپورٹ کیے گئے مریضوں کی تعداد 1323 ہے۔ اِن میں سے ستر فیصد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد 739 ہے۔

گنی میں ایبولا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 339 ہے جبکہ سیرالیون میں 233 اور لائبریا میں 156 اِس وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

ایک اور افریقی ملک نائجیریا میں ایک مریض کی ہلاکت کا بتایا گیا ہے۔

اس وائرس سے 1976 میں پہلی مرتبہ 280 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس وقت پہلی مرتبہ یہ وائرس دریافت کیا گیا تھا اور اس کا نام ایبولا رکھا گیا تھا۔

گنی میں حکام نے جنگلی جانوروں کے گوشت کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جانور اس وائرس کی انسانوں میں منتقلی کا موجب بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس متاثرہ افراد کی تدفین کے وقت زیادہ لوگوں کے اکھٹا ہونے کی وجہ سے بھی پھیل رہا ہے۔

یہ وائرس ناصرف خون بلکہ کسی بھی جسمانی رطوبت کے ذریعے بھی دوسرے شخص کو لگ سکتا ہے۔

اس وقت ایبولا وائرس کا شمار دنیا کے خطرناک ترین متعدی جرثوموں میں ہوتا ہے اور تاحال اس کے خلاف کوئی مؤثر دوا یا ویکسین تیار نہیں کی جا سکی ہے۔