لائف اسٹائل

ڈپریشن کی چند عام علامات

جس سے جسمانی وزن بڑھنے کے علاوہ دیگر امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

نیویارک : متعدد افراد کو ذہنی تشویش اور مایوسی (ڈپریشن) کا زندگی کے مختلف مراحل کے دوران سامنا ہوتا ہے جو جسمانی وزن بڑھانے کے ساتھ دیگر امراض کا خطرہ بھی بڑھا دیتا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ آخر کوئی شخص ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے بعد اس کی شناخت کیسے کرے؟

درحقیقت ڈپریشن کی چند مخصوص علامات ہوتی ہیں جو اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں اور زیادہ سنگین نوعیت کے ذہنی عوارض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ان علامات کو جاننا یقیناً آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔

اُداسی

اُداسی کا مستقل ذہن پر چھایا رہنا بھی مایوسی کی اہم علامات میں سے ایک ہے، خاص طور پر ہر وقت اُداسی کے شکار رہنے والے میں خودکشی کے خیالات بھی عام پائے جاتے ہیں اور ان میں ہی اکثر اپنی جان لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

نیند کے مسائل

بہت زیادہ سونا یا کم نیند دونوں ہی ڈپریشن کی ممکنہ علامت ہوسکتی ہیں، ایک امریکی تحقیق کے مطابق مایوسی کے شکار افراد کو اکثر راتوں کو دوران نیند اچانک جاگنے کا تجربہ ہوتا ہے اور اس وقت انہیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کے حواس کام نہیں کر رہے اور وہ مسائل کا بوجھ محسوس کررہے ہوتے ہیں، اسی طرح کچھ لوگ سوتے تو ٹھیک ہیں مگر پھر بھی ان کی تھکاوٹ دور نہیں ہوتی۔

کھانے کی خواہش میں تبدیلی

ڈپریشن لوگوں کی بھوک پر بھی اثر انداز ہوتی ہے اور پھر کئی بار وہ ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں تو بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ وہ اپنی عام خوراک سے بھی کم کھاتے ہیں، لاشعوری طور پر کم کھانے والے افراد میں وزن کی کمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تو زیادہ کھانے پر موٹاپا لوگوں کو شکار بنا لیتا ہے۔

ذہنی توانائی میں کمی

ڈپریشن کے شکار افراد کو اکثر ایسا احساس ہوتا ہے کہ روزمرہ کے کاموں کے لیے ان کی دماغی توانائی ختم ہوگئی ہے اور انہیں یہ بھی لگتا ہے کہ وہ مختلف چیزوں پر ضرورت سے زیادہ سست ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں، جبکہ ایسے افراد کو توجہ مرکوز کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

جسمانی علامات

مایوسی کو اکثر اس کی ذہنی علامات کی بناء پر جانا جاتا ہے مگر اس کے ہمارے جسم پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں پیٹ درد، سرد درد اور سینے میں کھنچاﺅ وغیرہ شامل ہیں جو زندگی کو عذاب بنا دیتے ہیں۔

نااُمیدی

ڈپریشن کے شکار افراد ہر چیز میں اُمید سے محروم اور قنوطیت کا شکار ہوجاتے ہیں، اسی طرح ان میں ماضی کی غلطیوں پر پچھتاوے کا احساس بھی بڑھ جاتا ہے (چاہے انہوں نے کچھ کیا نہ بھی ہو)۔

دلچسپی ختم ہوجانا

ان افراد کی دلچسپی ان مشغلوں سے بھی اٹھ جاتی ہے جن میں وہ ماضی میں بے پناہ دلچسپی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں اور یہ صرف مشغلوں تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ اپنے پیاروں کی کشش بھی ان سے منہ موڑ لیتی ہے۔