لائف اسٹائل

دنیا کی سب سے عجیب جھیلیں

کچھ جھیلیں ایسی بھی ہیں جن کی خوبصورتی ان کے اندر موجود حیرت انگیز چیزوں میں چھپی ہوتی ہے۔
|

دنیا کی سب سے عجیب جھیلیں



سعدیہ امین اور فیصل ظفر




جھیلوں کی سیر کس کو پسند نہیں ہوتی اور اس کے ارگرد کے مناظر روح کو تازہ دم کردیتے ہیں مگر تصور کریں ایسے دور دراز جنگل کا جہاں ایک چمکدار گلابی جھیل آپ کو دنگ کرکے رکھ دے؟ یا آپ کی کشتی کنول کے پھولوں کے سمندر میں تیرتی چلی جارہی ہو خواب لگتا ہے نا؟

مگر یہ بالکل ممکن ہے جب آپ دنیا کی سب سے عجیب ترین جھیلوں کی سیر کررہے ہوں، کیونکہ جھیلیں اپنے ارگرد کے ماحول کا اثر قبول کرلیتی ہیں اور دیکھنے والوں کو حیران کرکے رکھ دیتی ہیں۔

دنیا بھر میں تیس لاکھ سے زائد جھیلیں موجود ہیں جن میں بے پناہ خوبصورتی والی جھیلیں لاتعداد ہیں مگر کچھ ایسی بھی ہیں جن کی خوبصورتی ان کے اندر موجود حیرت انگیز چیزوں میں چھپی ہوتی ہے اور ان کی سیر آپ کبھی بھول نہیں سکیں گے۔

جیلی فش لیک، پالاؤ



— رائٹرز فوٹو

سمندروں میں تو جیلی فش تیرنے والوں کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوتی ہیں مگر Palau کی جیلی فش لیک کی گہرائی میں یہ غیرمتوقع مسرت کا باعث بن جاتی ہیں، یہاں موجود گولڈن جیلی فشز مختلف رنگوں میں جگمگاتی نظر آتی ہیں اور ان کا سائز ایک سکے سے لے کر فٹبال جتنا ہوسکتا ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ کاٹنے یا ڈنک مارنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتیں بلکہ لوگوں کے ارگرد خاموشی سے تیرتی رہتی ہیں۔

لیک نونگ ہارن، تھائی لینڈ



— رائٹرز فوٹو

یہاں ہر سال ہزاروں سرخ رنگ کے کنول کے پھول آٹھ ہزار ایکڑ پر پھیلی جھیل میں تیرتے نظر آتے ہیں۔ یہ انوکھا باغ برسات کے بعد اکتوبر میں کھلنا شروع ہوتا ہے اور دسمبر میں تمام پھول مکمل طور پر کھل جاتے ہیں اور پھر یہاں مقامی افراد کشتیوں میں سیر کرتے ہوئے اس کرشماتی نظارے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ سرخ کنول کے پھولوں کے اس سمندر کو دیکھنے کا بہترین وقت دوپہر سے پہلے کا ہوتا ہے جب پھول پوری طرح کھلے ہوتے ہیں اور مارچ تک یہ اپنے جادو سے لوگوں کو مسحور کرتے رہتے ہیں۔

بوائلنگ لیک، ڈومینیکا



— وکی میڈیا کامنز

دو سو فٹ چوڑی اس جھیل کا پانی درمیان سے مسلسل ابلتا رہتا ہے اور اتنا گرم ہوتا ہے کہ آج تک یہاں کا درجہ حرارت ناپا نہیں جاسکا ہے تاہم اس کے کنارے سے جو درجہ حرارت لیا ہے وہ 180 سے 19 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے اس کے نتیجے میں آتش فشانی سلسلہ ہوسکتا ہے اور یہ چیز اس جھیل کو دنیا میں سب سے منفرد درجہ دلا دیتی ہے۔

لگونا کولوراڈا، بولیویا



اسکرین شاٹ

ایک ایسی جھیل جس کا رنگ ہی بہت انوکھا ہے اور کسی کے خوابوں کی نگری سے کم نہیں، یہاں کے پانی کا سرخ رنگ کسی مصور کے برش کا کمال لگتا ہے جبکہ اس کے گرد انوکھی نسل کی بھیڑیں پائی جاتی ہیں ان کی موجودگی اس جگہ کو کسی اور ہی سیارے کا بنا دیتی ہیں۔

ماؤنٹ اریبس، انٹارکٹیکا



— آن لائن فوٹو

اس جھیل کی دریافت ہی کرشمہ قرار دی جاتی ہے کیونکہ یہاں اوپر کا درجہ حرارت منفی ساٹھ ڈگری تک جبکہ پانی کے اندر کا درجہ حرارت 1700 ڈگری کے قریب ہے جس کی وجہ اس کا آتش فشاں کے لاوے پر بنی جھیل ہونا ہے۔ اور اس کے قریب جانا بھی خطرے سے خالی نہیں کیونکہ یہاں اچانک ہی لاوا بم پھٹ جاتے ہیں جو دس فٹ چوڑے علاقے تک کو اپنا نشانہ بنالیتے ہیں۔

ہیلیئر لیک، آسٹریلیا



— رائٹرز فوٹو

اس کو دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے جیسے یہ اسٹرابری کے ملک شیک یا چیونگم سے بنی جھیل ہے، مگر حقیقت تو یہی ہے کہ یہ پانی ہے جو پنک رنگ میں ڈھل گیا ہے۔ دو ہزار فٹ لمبی اس جھیل کا رنگ دن یا رات ہر وقت ایک جیسا ہی رہتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سائنسدان اب تک اس کی حقیقی وجہ جان نہیں سکے ہیں تاہم یہ ضرور معلوم ہے کہ یہ جھیل کھارے پانی پر مشتمل ہے۔

سپیریئر لیک، امریکا



آن لائن فوٹو

عام طور پر جھیل پرسکون ہوتی ہیں مگر امریکا کی یہ جھیل کسی سمندر سے کم نہیں مینی سوٹا سے آلی نواس تک پھیلی اس جھیل میں کسی سمندر جیسی لہریں اٹھتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہاں لوگ سرفنگ کرتے بھی نظر آتے ہیں ، یہاں کچھ رقبے پر ہوا بہت تیز ہوتی ہے جس کے درمیان لگتا ہے جیسے ہم اڑ جائیں گے۔

میڈیسین لیک، کینیڈا



— اے ایف پی فوٹو

البرٹا جیسپر نیشل پارک میں واقع یہ جھیل انتہائی پراسرار مانی جاتی ہے کیونکہ ہر موسم سرما میں یہاں سے پانی حیرت انگیز طور پر غائب ہوجاتا ہے ۔ چار میل لمبی اور سو فٹ گہری یہ جھیل گلیشیئرز سے بہہ کرآنے والے پانی سے بنتی ہے اور یہاں سے یہ پانی ایک دریا اور زیرآب غاروں تک جاتا ہے اور یہی موسم سرما میں اس کے پانی کے غائب ہونے کا سبب ہے یہی وجہ ہے کہ ستر کی دہائی تک یہ وجہ معلوم نہ ہونے پر یہ مقامی افراد کے لیے جادوئی جھیل تھی جس کا پانی اچانک غائب ہونے پر وہ حیران رہ جاتے تھے۔

لیک نیٹرون، تنزانیہ



اسکرین شاٹ

تنزانیہ کی اس خون رنگ جھیل کے بارے میں کافی افواہیں پھیلی ہوئی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ لوگوں کو جانوروں سے لے کر پتھروں تک کسی بھی چیز میں بدل سکتی ہے اگرچہ یہاں کا درجہ حرارت اسے متعدد افراد کے لیے خطرناک بنا دیتا ہے مگر یہاں پھیلی افواہیں بس افواہیں ہی ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں درحقیقت اس سے کچھ دوری برقرار رکھ کر اس کا نظارہ زندگی بھر کا ناقابل فراموش تجربہ ثابت ہوتا ہے۔

لیک نیوس، کیمرون



بشکریہ ورڈ پریس فوٹو

ویسے تو یہ بالکل عام جھیل کی طرح ہے مگر 1986 میں یہ غیرمعمولی قدرتی آفت کا باعث بن گئی جب اچانک ہی یہ بغیر کسی وارننگ کے پھٹ پڑی اور یہاں سے پانی اچھل کر تین سو فٹ فضا میں بلند ہوا اور ایک چھوٹے سونامی کی شکل میں کنارے کی جانب بڑھا اور اس کے بعد یہاں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ ساٹھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھنے لگی جس نے زہریلے بادل کو تشکیل دے کر 17 سو سے زائد افراد کی جانیں لے لیں، اب بھی اس جھیل کی تہہ میں یہ گیس پیدا ہوتی رہتی ہے تاہم سائنسدانوں نے اس پر مصنوعی اخراج کا نظام نصب کررکھا ہے۔

بحر مردار، اردن



— اسکرین شاٹ

ویسے تو یہ ایک سمندر ہے مگر اس میں پانی کی مقدار دیکھی جائے تو یہ کسی جھیل کی طرح ہے اور اس میں نمک کی مقدار دنیا میں پانی کے کسی بھی ذخیرے میں سب سے زیادہ ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہاں کثافت اتنی زیادہ ہے کہ کوئی شخص پانی میں ڈوب ہی نہیں سکتا اور سطح پر تیرتا رہتا ہے۔ سطح سمندر سے 1486 فٹ نیچے ہونے کے باعث یہ دنیا کا سب سے نچلا مقام بھی ہے۔