پڑوسیوں سے تعلقات میں 'بڑی تبدیلیوں' کی ضرورت ہے: سرتاج عزیز
اسلام آباد: خارجہ امور اور قومی سلامتی کے لیے وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پُرامن خطے کی تشکیل کے لیے پڑوسی ممالک ایران، افغانستان اور ہندوستان سے تعلقات میں بڑی تبدیلیاں لانا ہوگی۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کے دوران قومی خارجہ امور کے مشیرسرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خطے میں پُرامن پڑوس اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ پڑوسی ممالک سے اپنے تعلقات میں ضروری تبدیلیاں نہ پیدا کرلے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی خارجہ پالیسی کی پہلی ترجیح میں پرامن پڑوس کا قیام شامل ہے تاکہ معاشی ترقی کے مقاصد کو پورا کیا جاسکے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران خطے کو درپیش مسائل جن میں دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلیاں، معاشی طور پر ایک دوسرے پر انحصار اور عالمی ہم آہنگی کے معاملات کو گفت و شنید اور سیاسی بصیرت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ تعلقات میں بدریج بہتری آرہی ہے۔
سرتاج عزیز نے افغانستان میں بیرونی مداخلت کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانسان کی معاشی اورسیاسی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ گذشتہ ادوار کی طرح اس بار افغانستان کو نظر انداز نا کیا جائے۔
انہوں نے چین اور افغانستان کے درمیان بڑھتے ہوئے بہتر تعلقات کو سراہا اور کہا کہ پاکستان دونوں ممالک کے بہتر تعلقات کو خوش آمدید کہتا ہے اور اُمید کرتا ہے کہ یہ تعلقات افغانستان کے سیاسی اور معاشی مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہونگے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے خطے کو جنگ کی صورت حال میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی یہ کوشش پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف شروع کی گئی جنگ پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔