پاکستان

کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے مزید 24 ہلاکتیں

مختلف اسپتالوں میں24افرادکی ہلاکت ہوئی، مجموعی ہلاکتیں1264 ہوچکی ہیں، صوبائی وزیرنے ہلاکتوں کی بڑی وجہ لوڈشیڈنگ قراردےدی

کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گرمی کی شدت سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافے ہوتا جا رہا ہے۔

اتوار کے روز بھی مختلف اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک کے باعث 24 افراد کی ہلاکت ہوئی۔

اتوار کے روز پٹیل اسپتال میں 12 افراد، سول اسپتال میں 2، جناح اسپتال میں 3، قطر اسپتال میں ایک، این آئی سی وی ڈی میں ایک جبکی کے ایم سی اسپتال میں 2 ، سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی میں 2 اورعباسی شہید اسپتال میں ایک شخص ہلاک ہوا۔

خیال رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے میں ہیٹ اسٹروک سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1264 ہوگئی ہے۔

اس حوالے سے سندھ کے وزیر صحت جام مہتاب نے جناح اسپتال کا دورہ کیا اور گرمی کی شدت سے متاثر مریضوں کی عیادت کی۔

سندھ کے وزیر صحت نے لوڈ شیڈنگ کو زیادہ اموات کی وجہ قرار دیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ نہ ہوتی تو اموات کم ہوتیں، گرمی سے 35 فیصد اموات گھریلو خواتین کی ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزراء نے سندھ حکومت پر الزامات عائد کیے، یہ وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہیں۔

علاوہ ازیں سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے عباسی شہید اسپتال کا دورہ کیا۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کر رہی ہے۔

صوبائی وزیر نے کراچی میں گرمی سے اموات کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، بجلی کا نظام ٹھیک رکھنا کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کےالیکٹرک کی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔

یاد رہے کہ ہفتے کے روز کراچی میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتالوں نے 32 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی تھی۔

گذشتہ ہفتے کراچی سمیت سندھ بھر میں گرمی کی شدت کے باعث ہزاروں افراد ہیٹ اسٹروک کے مرض کا شکار ہوکر ہلاک ہو گئے تھے۔

ایدھی فاؤنڈیشن نے 140 لاشوں کو لاوارث قرار دے کر مواچ گوٹھ قبرستان میں دفن کیا جا چکا ہے۔

محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران اب تک ہیٹ اسٹروک اور ڈی ہائی ڈریشن (پانی کی کمی) کے مرض میں مبتلہ 80 ہزار مریضوں کو کراچی کے مختلف اسپتالوں میں لایا جاچکا ہیں۔

صحت کے ماہرین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ طویل لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت اور روزے نے خاص طور پر بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کو ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے میں اہم کردار ادا کیا۔