صحت

سوائن فلو کا مقابلہ کیسے کریں؟

اس مرض کے حوالے سے تشویش کی ضرورت نہیں اگر علامات موجود رہیں تو بہتر ہے کہ کسی ڈاکٹر سے مشورہ لیں۔

یہ سال کا وہ وقت ہوتا ہے جب ہر گزرتے دن کے ساتھ بتدریج ان افراد کی تعداد میں اضافہ ہونے لگتا ہے جن میں سوائن فلو کی تصدیق یا وہ اس کے نتیجے میں چل بستے ہیں۔

روس، یوکرائن، شام، اسکاٹ لینڈ، انڈیا، ایران اور اب پاکستان میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایچ ون این ون یا سوائن فلو ایک حالیہ انفلوائنزا کا ذیلی ٹائپ اے وائرس ہے جو 2009 میں اس وقت سوائن فلو کا ہم معنی یا مترادف بن گیا جب عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے اس بیماری کو ایک وبا قرار دیا۔

اس کے بعد سے متعدد دیگر وائرس جیسے ایچ ون این ٹو، ایچ ٹو این ون، ایچ تھری این ون، ایچ تھری این ٹو اور ایچ ٹو این تھری بھی سامنے آچکے ہیں۔ اگست 2010 میں اس وباء کے خاتمے کا اعلان کیا گیا اور اس وائرس کے بارے میں تصور کیا جانے لگا یہ خاص موسم میں واپس آکر عالمی سطح پر اثرات مرتب کرتا ہے۔

اس کے نام کے باعث اکثر افراد سوچ میں پڑجاتے ہیں کہ کیسے یہ پاکستان میں آتا ہے یعنی ایک مسلم اکثریتی ملک میں۔ یہ حقیقت کہ یہ اس وائرس سے متاثر سور سے مختلف جانوروں، پرندوں یا انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔

اس کے ماخذ اور نشوونما کی جڑیں جس میں کئی مراحل جیسے انسان، پرندے اور سور شامل ہیں، کی وجہ سے انفلوائنزا کے مختلف وائرسز غیر متوقع طور پر اچانک سامنے آتے ہیں۔

ہر بار ایک نئی بیماری ابھرتی ہے جس کے نتیجے میں اس فلو کے تیار کی گئی ادویات اور ویکسینز میں تبدیلیوں کی ضرورٹ پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب میں فلو ویکسینز کو ہر سال وائرس میں آنے والی تبدیلیوں کے مطابق تیار کرنے کا مشورہ سامنے آتا ہے۔

اس کے برعکس دیگر امراض کے لیے ویکسین ہوسکتا ہے زندگی بھر کے لیے کافی ثابت ہوتی ہو یا کچھ دہائیوں بعد اس کی طاقت بڑھانے کی ضرورت پڑتی ہو۔

آج جو وائرس سوائن فلو کا باعث بنتا ہے وہ ہوسکتا ہے سور سے نہ آتا ہو بلکہ انسان سے انسان میں منتقل ہونے کا راستہ تلاش کرتا ہو۔

یہ کیسے پھیلتا ہے، علامات کیا ہیں اور کون خطرے کی زد میں ہوتا ہے؟

سوائن فلو بہتی ناک کے ذریعے اس ہوا میں تیزی سے پھیلتا ہے جہاں ہم سانس لیتے ہیں۔ یہ ممکنہ طور پر آپ کے جسمانی نظام میں آنکھوں، منہ، ناک اور گلے کے ذریعے داخل ہوسکتا ہے۔ بہت زیادہ ہجوم یا ایسے علاقوں کا سفر جہاں لوگ حال ہی میں اس فلو کا شکار رہ چکے ہو، کسی بھی فرد میں اس مرض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

سوائن فلو کی علامات بھی کسی بھی دیگر فلو جیسی ہوتی ہیں، یعنی بخار، بہتی یا بند ناک، سردرد، جسم میں درد، کھانسی، گلے میں درد، آنکھوں میں پانی بھر آنا، تھکاوٹ اور متلی وغیرہ اس کی عام علامات ہیں۔ کچھ کیسز میں ہیضہ اور قے وغیرہ بھی مریض میں سامنے آتے ہیں۔

جو لوگ اس کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں ان میں طبی مراکز کا عملہ شامل ہے جو براہ راست اس وائرس کی زد میں ہوتے ہیں یا وہ افراد جن کی عمریں 50 سال سے زیادہ ہو، دو سال سے کم عمر بچے، حاملہ خواتین، دمہ کے مریض وغیرہ یا وہ جن کا جسمانی دفاعی نظام کمزور ہو، اسپرین کا استعمال بھی اس کی وجہ بن سکتا ہے یا ایسے مریض جو پہلے ہی کسی دائمی مرض کے شکار ہو۔

تحفظ اور احتیاطیں

انفلوائنزا ویکسینیشن پاکستان میں بہت زیادہ نظر انداز کی جانے والی چیز ہے۔ اس میں آنے والے تغیرات اور وائرس کی فطرت میں تبدیلی وغیرہ کے باعث انفلوائنزا ویکسین شاٹ عام طور پر تین سے چار قسم کے فلو وائرسز سے تحفظ دیتی ہے جو ہر سال بہت عام ہوتے ہیں۔ ایچ ون این ون بھی ان وائرسز میں سے ایک ہے۔

اس انفیکشن کے پھیلاﺅ کی روک تھام چند بنیادی چیزوں کا خیال رکھ کر کی جاسکتی ہے۔

ہاتھ دھونا اولین چیز ہے، ہاتھوں کو صابن یا لیکوئیڈ سے اکثر دھونا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

اسی طرح پرہجوم جگہوں خاص طور پر جب یہ بیماری پھیلی ہوئی ہو، جانے سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ یہ وائرس ناک کے پانی کے ذریعے اس ہوا میں پھیلتا ہے جہاں ہم سانس لیتے ہیں۔

اگر پہلے ہی اس کا شکار ہوچکے ہو تو کھانستے اور چھینکتے ہوئے ڈسپوزایبل ٹشو کے ذریعے اپنے منہ اور ناک کو ڈھانپ لیں تاکہ وائرس کے پھیلاﺅ کو روکا جاسکے۔

ایک مریض کو اپنی سرگرمیاں محدود کردینی چاہئے اور اپنے گھر میں رہنے کو اس وقت تک ترجیح دینی چاہئے جب تک مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوجاتے اور اپنے روزمرہ کے کاموں کے لیے گھر کے کم از کم اراکین سے مدد لینی کی کوشش کرنی چاہئے۔

آرام یا نیند سے جسمانی دفاعی نظام مضبوط ہوتا ہے جبکہ پانی، جوسز اور سوپ وغیرہ کو زیادہ پینا چاہئے۔

سوائن فلو ایک وائرل انفیکشن ہے اور بیکٹیریل نہیں اسی وجہ سے کوئی اینٹی بایوٹیکس اس کا علاج نہیں کرسکتی۔

بخار، بہتی ناک، جسمانی درد اور درد میں کمی کے لیے دیگر نسخوں اور کھانسی، نزلہ زکام اور فلو کے روایتی طریقہ علاج سے مدد لی جاسکتی ہے۔

عام طور پر سوائن فلو کی علامات ایک ہفتے سے 10 دن کے اندر کم ہونے لگتی ہیں۔

اگر آپ میں اس مرض کی علامات ظاہر ہوں اور آپ حاملہ یا کسی دائمی مرض کا شکار ہوں جیسے دمہ، ذیابیطس، بافتوں میں گیس ہونا یا دل کی تکلیف ہو تو آپ میں اس فلو کی پیچیدگیوں کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

سوائن فلو کی پیچیدگیاں متعدد قسم کے نمونیا (وائرل اور سیکنڈری بیکٹریل نمونیہ) سے ملتی جلتی ہوسکتی ہیں جو کہ بہت زیادہ سنگین پیچیدگیاں ہوتی ہیں جو موت کا باعث بن سکتی ہیں۔

دیگر پیچیدگیاں بشمول ناک اور کان کے انفیکشنز، دمہ کی زیادتی اور پھیپھڑوں کے ورم وغیرہ کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔

یہ مضمون ڈان سنڈے میگزین میں 31 جنوری 2016 کو شائع ہوا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔