صحت

نیند کے دوران خراٹے گردوں کے امراض کا باعث؟

نیند کی دوران سانس کا عارضی تعطل گردوں کے امراض کا خطرہ 58 فیصد تک بڑھا دیتا ہے، طبی تحقیق

نیند کے دوران سانس کا تعطل جسے سلیپ اپنیا بھی کہا جاتا ہے یا عرف عام خراٹے گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

یہ بات تائیوان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

تائی پی سٹی ہاسپٹل کی طبی تحقیق کے دوران تائیوان کے نیشنل ہیلتھ انشورنس ریسرچ ڈیٹا بیس کے ذریعے 8600 افراد کا جائزہ لیا گیا جنھیں نیند کے دوران سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوتا تھا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ خراٹوں کے شکار افراد میں گردوں کے امراض کی تشخیص زیادہ ریکارڈ ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی دوران سانس کا عارضی تعطل گردوں کے امراض کا خطرہ 58 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

اس کے مقابلے میں گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھانے والے اہم عنصر بلڈپریشر سے یہ شرح 17 فیصد تک بڑھتی ہے۔

محققین کے مطابق رات کو نیند کے دوران جسم میں آکسیجن کی کم مقدار اور نیند کا بار بار ٹوٹنا ممکنہ طور پر بلڈ پریشر کو اوپر کی جانب لے جاتا ہے جو کہ گردوں کو نقصان پہنچا کر سنگین امراض کا شکار بنا سکتا ہے۔

ذیابیطس، موٹاپا اور تمباکو نوشی بھی گردوں کے امراض کے لیے بڑا خطرہ سمجھے جاتے ہیں مگر اس تحقیق میں سلیپ اپنیا کے ساتھ انہیں شامل نہیں کیا گیا۔

محققین نے بتایا کہ تو ابھی یہی کہا جاسکتا ہے کہ نیند کے دوران سانس کی تکلیف اور گردوں کے امراض کے درمیان تعلق ہوسکتا ہے اور اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔