پاکستان

کوئٹہ حملہ: شہید کیپٹن روح اللہ کیلئے تمغہ جرأت

حملے میں زخمی نائب صوبیدار محمد علی کے لیے بھی تمغہ بسالت کا اعلان کیا گیا، آئی ایس پی آر
|

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ سینٹر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران جان کی بازی ہارنے والے کیپٹن روح اللہ کے لیے تمغہ جرأت اور زخمی نائب صوبیدار محمد علی کے لیے تمغہ بسالت کا اعلان کردیا۔

پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کیپٹن روح اللہ اور نائب صوبیدار محمد علی کے لیے تمغوں کا اعلان کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں جوان پولیس ٹریننگ سینٹر میں دہشت گردوں کے خلاف جوانمردی سے لڑے اور انھوں نے ایک خودکش حملہ آور کے حملے کو ناکام بنایا۔

کیپٹن روح اللہ کی فیس بک پروفائل کے مطابق وہ 5 مئی 1999 کو پیدا ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ

دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں جاں بحق ہونے والے کیپٹن روح اللہ— فوٹو/ بشکریہ کیپٹن روح اللہ فیس بک پیج

یاد رہے کہ پیر 24 اکتوبر کی رات 11 بج کر 10 منٹ پر کوئٹہ کے سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں نے اس وقت دھاوا بولا جب کیڈٹس آرام کررہے تھے جس کے بعد فائرنگ اور دھماکوں کا آغاز ہوگیا۔

حملے کے نتیجے میں 60 اہلکار جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے، عام طور پر اس اکیڈمی میں 700 کے قریب کیڈٹس موجود ہوتے ہیں۔

حملے کے بعد جائے وقوعہ پر فرنٹیئر کور (ایف سی) اور فوج کے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کمانڈوز پہنچے جنہوں نے ریسکیو آپریشن شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ حملہ: ‘دہشت گردوں نے ایک ایک کو گولیاں ماریں'

بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بتایا تھا کہ واقعے میں تین دہشت گرد ملوث تھے، انہوں نے پہلے واچ ٹاور میں موجود گارڈ کو نشانہ بنایا اور پھر اندر اکیڈمی گراؤنڈز میں داخل ہوگئے۔

جوابی آپریشن کی قیادت کرنے والے فرنٹیئر کانسٹیبلری(ایف سی) بلوچستان کے آئی جی میجر جنرل شیر افگن نے بتایا تھا کہ ’ایف سی کے آنے کے تین سے چار گھنٹے بعد صورتحال پر قابو پالیا گیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد افغانستان میں موجود اپنے ساتھیوں سے مسلسل رابطے میں تھے، تینوں حملہ آوروں نے خود کش جیکٹس بھی پہن رکھی تھیں۔

تصاویر—کوئٹہ ایک بار پھر لہولہان

انہوں نے کہا کہ ’دو حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جبکہ تیسرے دہشت گرد کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ہلاک کیا‘۔

واقعے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ حملہ آوروں کی تصاویر بھی جاری کردی گئیں۔