پاکستان

بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش

پاکستان نیوی فلیٹ یونٹس نے آبدوز کا مسلسل تعاقب کیے رکھا اور اُسے پاکستانی پانیوں سے دور دھکیل دیا، ترجمان پاک بحریہ
|

کراچی: پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر انھیں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔

ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ 'پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس نے پاکستان کے سمندری علاقے کے جنوب میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگایا اور اس کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا'۔

مزید کہا گیا کہ 'پاکستان نیوی نے بھارتی آبدوز کی اپنی موجودگی کو خفیہ رکھنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا، نیوی فلیٹ یونٹس نے آبدوز کا مسلسل تعاقب کیے رکھا اور اُسے پاکستانی پانیوں سے دور دھکیل دیا'۔

مزید پڑھیں:پاکستان کی سمندری حدود میں اضافہ

ترجمان پاک بحریہ کا کہنا تھا کہ 'مذموم عزائم کے حصول کے لیے ہندوستانی فوج کے ساتھ ساتھ بھارتی بحریہ بھی اپنی آبدوزوں کو پاکستان کے خلاف تعینات کر رہی ہے'۔

ترجمان کے مطابق 'یہ اہم کارنامہ پاکستان نیوی کی اینٹی سب میرین وار فیئر کی اعلیٰ صلاحیتوں کامنہ بولتا ثبوت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میری ٹائم ڈاکٹرائن کی تیاری میں مصروف

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع کے لیے پاک بحریہ ہر لمحہ مستعد و تیار ہے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے'۔

ماہر کی رائے

بھارت کی جانب سے زمینی کے بعد آبی جارحیت کے حوالے سے ایڈمرل ریٹائرڈ تسنیم نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارتی آبدوز کافی گہرائی میں تھی لیکن اس کی بیٹری شائد ختم ہوگئی تھی، جس کے بعد اس کے پاس سطح سمندر پر آنے اور بیٹری ریچارج کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بھارتی آبدوز سمندر میں اسنارکلنگ کر رہی تھی، لیکن اسے پتہ تھا کا اس کا سراغ لگالیا جائے گا، اس لیے بیٹری مزید ختم کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔‘

ایڈمرل ریٹائرڈ تسنیم نے کہا کہ بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ بین الاقوامی پانیوں میں پاکستانی ساحل سے 40 ناٹیکل میل دور لگایا گیا، جس کے بعد بحریہ کی یونٹ نے اس کا تعاقب کرتے ہوئے اسے 65 ناٹیکل میل دور دھکیل دیا۔

واضح رہے کہ 1971 کی جنگ میں پاکستانی آبدوز پی این ایس ہنگور نے بھارتی نیوی کے جنگی جہاز آئی این ایس کُھکڑی کو تباہ کیا تھا، جس کی قیادت کموڈور تسنیم کر رہے تھے۔

جنگوں کے دوران بھارت کی تباہ ہونے والا یہ اب تک کا واحد جنگی جہاز ہے، جبکہ جنگ عظیم دوئم کے بعد کسی آبدوز کی جانب سے جنگی جہاز وک تباہ کرنے کا بھی یہ پہلا واقعہ تھا۔

پاک-ہندوستان کشیدگی

بھارتی بحریہ کی جانب سے پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر بھی ہندوستانی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

14 نومبر کو بھی لائن آف کنٹرول پر ہندوستان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 7 جوان جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: ’7 جوانوں کی شہادت کے دن بھارت کے 11 فوجی مارے گئے‘

اس واقعے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ’ہمارے 7 جوانوں کی شہادت کے دن بھارت کے 11 فوجی مارے گئے تھے، ہم اپنے جوانوں کی شہادت کو تسلیم کرتے ہیں، بھارتی فوج بھی مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہلاک فوجیوں کا بتایا کرے'۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر اب تک 45 سے زائد بھارتی فوجی مارے جاچکے ہیں۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ہائی کمشنر اور ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکاروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔