پاکستان

وزیراعظم و بچوں کو 14 سال قید کا امکان : فواد چوہدری

جے آئی ٹی بننے کے بعد جو تفتیش ہو گی اس کے تحت وزیر اعظم اور ان کے بچے جیل جا سکتے ہیں، رہنما پی ٹی آئی

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف دائر پاناما کیس میں عدالت کی جانب سے دiے گئے فیصلے پر بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم کو جیل بھیجنے کی بات نہیں کی تھی۔

ڈان نیوز کے پروگرام نیوز وائز میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اب جو تفتیش ہو گی اس کے نتیجے میں وزیراعظم اور ان کے بچے جیل جا سکتے ہیں اور انھیں 14 سال کے قریب جیل ہو سکتی ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اگر وزیراعظم اور ان کے بچے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتے ہیں تو وہاں گریڈ 18، 19 اور 20 کے افسران ہوں گے اور وہ فیصلہ کریں گے کہ کیا وزیر اعظم کو واپس گھر بھیجا جائے یا انہیں گرفتار کیا جائے۔

فواد چوہدری کے مطابق حیرت کی بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن اپنی سبکی کو کس طرح سے کامیابی قرار دے رہی ہے، شاید مسلم لیگ ن والوں نے فیصلہ نہیں پڑھا اس لیے مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں، امید ہے کل اردو اخبار میں فیصلہ چھپے گا تو انہیں پھر شرمندگی ہو گی۔

اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی رہنما عظمٰی بخاری نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کے لیے جے آئی ٹی کے سوالات کا جواب دینا اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ ہو گا اور ان کے وقار میں بھی اضافہ ہو گا۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

پروگرام میں شامل ماہر قانون ایڈوکیٹ علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس میں کیا گیا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے۔ کیس کے کے دوران وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے وکلا کی جانب سے جس قسم کی صفائی پیش کی گئی تھی اس سے کوئی بھی مطمئن نہیں ہوا۔اس لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا گیا ہے جس کے ذریعے مزید تحقیقات کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا ہے جسے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے 'فتح' قرار دیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا جسے رواں سال 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھاْ۔

540 صفحات پر مشتمل اس فیصلے کو جسٹس اعجاز اسلم خان نے تحریر کیا۔

پاناما کیس کے تفصیلی فیصلے کے آغاز میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 1969 کے مشہور ناول 'دی گاڈ فادر' کا ذکر کرتے ہوئے لکھا، 'ہر بڑی دولت کے پیچھے ایک جرم ہوتا ہے'۔

فیصلے پر ججز کی رائے تقسیم رہی، 3 ججز ایک طرف جبکہ 2 ججز جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد خان نے اختلافی نوٹ لکھا اور وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے سے اتفاق کیا۔

فیصلے کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 دن کے اندر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔