پاکستان

ایگزیکٹ عہدے دار کو ساڑھے 6 برس قید کا سامنا

امریکا میں دھوکا دہی کی سازش کا اعتراف کرنے والے وائس پریذیڈنٹ عمیر حامد کو ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔
Welcome

انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کے ذریعے دھوکا دہی کی سازش کا اعتراف کرنے والے ایگزیکٹ کے وائس پریذیڈنٹ عمیر حامد کو 63 سے 78 ماہ قید کی سزا اور ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر جرمانہ ہوسکتا ہے۔

عمیر حامد پر وفاقی سسٹم کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں جس میں کوئی پے رول نہیں ہوتا۔

ڈان نے ان کے خلاف چلنے والے مقدمے کا پبلک ریکارڈ حاصل کیا جس کے مطابق اس بات کے کوئی اشارے نہیں ملے کہ عمیر حامد نے امریکی حکام کے ساتھ تعاون کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایگزیکٹ کے ساتھ دستاویزات کی تصدیق کا معاہدہ نہیں، امریکا

البتہ امریکی نظام انصاف سے واقف افراد کا کہنا ہے کہ ملزم کسی بھی وقت حکام کے ساتھ تعاون کرسکتا ہے اور یہ سزا سنائے جانے کے بعد بھی ہوسکتا ہے۔

عمیر حامد کو شناخت چھپانے کے سنگین الزام میں دو سال لازمی قید کی اضافی سزا کا بھی سامنا تھا تاہم یہ الزام پروسیکیوٹرز کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے کے نتیجے میں واپس لے لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی کمپنی پر دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں بیچنے کا الزام

عمیر حامد کو 21 جولائی کو سزا سنائے جانے کا امکان ہے جبکہ انہیں نیویارک کے علاقے بروکلن میں میٹروپولیٹن حراستی مرکز میں قید رکھا گیا ہے۔

یہ خبر 7 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی