پاکستان

جے آئی ٹی رپورٹ:’شریف خاندان کا جھوٹ کھل کر قوم کے سامنے آگیا‘

جے آئی ٹی نے ایک بھرپور رپورٹ پیش کی ہے، آج کا دن ملکی سیاست میں ایک 'تاریخی دن' ہے، رہنما تحریک انصاف عمران اسمٰعیل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران اسمٰعیل نے پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا دن ملکی سیاست میں ایک 'تاریخی دن' ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے عمران اسمٰعیل نے کہا کہ 'جے آئی ٹی نے ایک بھرپور رپورٹ پیش کی ہے اور اس کے بعد شریف خاندان کا جھوٹ مکمل طور پر قوم کے سامنے آگیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ آج ملک کی سیاست میں اہم ترین دن ہے جب ایک بہت طاقتور خاندان کو عدالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر (ن) لیگ اب اس رپورٹ کو چیلنج کرنے کی باتیں کر رہی ہے تو وہ ضرور کرسکتی ہے، لیکن حقیقت یہی ہے جو آج اس رپورٹ کے ذریعے سے سامنے آئی ہے۔‘

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) شروع دن سے سازش کی باتیں کررہی ہے اور شاید یہ ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ آئی ایس آئی یا دوسری سیکیورٹی ایجنسیاں ان کے خلاف سازشیں کرتی ہیں جو نہیں چاہتیں کہ نواز شریف وزیر اعظم کے عہدے پر رہیں۔‘

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش

انہوں نے کہا کہ 'ماضی میں بھی حکمراں جماعت نام لے کر ایجنسیوں پر الزامات لگاتی رہی ہے اور 2014 میں دھرنے کے دوران بھی ایسی باتیں منظر عام پر آئیں تھیں۔‘

عمران اسمٰعیل نے امید ظاہر کی کہ آنے والے چند دنوں میں سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر فیصلہ سنا دے گی اور ہر اس شخص کا احتساب ہوگا جو اس چوری میں ملوث رہا ہے۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی چوتھی اور حتمی رپورٹ پیر کے روز عدالت میں پیش کردی۔

اس موقع پر عدالتِ عظمیٰ کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور رینجرز کے خصوصی دستے نے جے آئی ٹی ارکان کو سیکیورٹی فراہم کی۔

جے آئی ٹی کے ارکان نے واجد ضیاء کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں پیش ہو کر جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں 3 رکنی عمل درآمد بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) نے جے آئی ٹی رپورٹ ’ردی‘ قرار دے کر مسترد کردی

دوسری جانب حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو 'ردی' قرار دے کر مسترد کردیا۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا کہ ’رپورٹ اور اس کے مندرجات نہ ہمارے لیے نئے ہیں نہ کسی اور کے لیے، جے آئی ٹی کی رپورٹ عمران نامہ ہے، رپورٹ میں وہی الزامات لگائے گئے جو عمران خان ایک سال سے لگا رہے ہیں اور یہ ایک مخالف جماعت کے مؤقف کا مجموعہ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’رپورٹ میں ٹھوس دلائل اور مستند مواد شامل نہیں، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو صرف 13 سوالات کا مینڈیٹ دیا تھا، لیکن اس کی رپورٹ مخالفین کے الزامات کی ترجمانی کرتی ہے اور ہمارے تحفظات کو درست قرار دیتی ہے۔‘

احسن اقبال نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو دھرنا نمبر 3 قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اس کے پیچھے سیاسی ایجنڈا ہے جس کے جھوٹ کو ہم سپریم کورٹ کے سامنے بے نقاب کریں گے، جبکہ رپورٹ میں جن چیزوں کا سہارا لیا گیا ان کا کوئی جواز نہیں۔‘

پاناما جے آئی ٹی کی تحقیقات

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا تھا تاہم گذشتہ ماہ عدالت عظمٰی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا تھا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائے۔

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔