پاکستان

'وزیر داخلہ جو کہنا چاہتے ہیں پریس کانفرنس سے معلوم ہوجائے گا'

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان اختلافات نہیں اور نہ ہی چوہدری نثار علی خان کہیں جارہے ہیں، شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد: وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان محمد اسلم نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے اپنا قلمدان چھوڑنے کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کو من گھرٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار کیا کہنا چاہتے ہیں وہ پریس کانفرنس سے معلوم ہوجائے گا۔

ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی میڈیا میں یہ خبر آرہیں تھیں کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی اور تنویر حسین نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کے دوران ان سے پریس کانفرنس کو منسوخ کرنے کی درخواست کی، جس میں ممکنہ طور پر وہ وزارت سے دستبردار ہونے اور پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے ساتھ اپنا 35 سالہ ساتھ چھوڑنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔

تاہم میڈیا میں آنے والی ان خبروں کی وزارت داخلہ نے تصدیق نہیں کی۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار نے پارٹی قیادت سے اختلافات کو مسترد کردیا

وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ پنجاب ہاؤس تشریف لانے والے کسی بھی وزیر نے چوہدری نثار سے ملاقات نہیں کی۔

دوسری جانب شاہد خاقان عباسی نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہفتہ کو چوہدری نثار علی خان کے ساتھ ملاقات نہیں ہوئی، جبکہ اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی قیادت کے درمیان اختلافات نہیں اور نہ ہی چوہدری نثار علی خان کہیں جارہے ہیں۔

یاد رہے کہ 13 جولائی کو وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کی جہاں کابینہ کے اراکین نے وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

وفاقی کابینہ کے اس اجلاس کے دوران کئی اراکین نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ کچھ اراکین نے بلا واسطہ عدالتی نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، تاہم چوہدری نثار علی خان اس معاملے میں خاموش رہے۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ میں شامل وزیر کے بیان پر چوہدری نثار سیخ پا

ادھر وزارت داخلہ کی جانب سے وضاحتی بیان آتے رہے جن میں میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا گیا۔

رواں ماہ 12 جولائی کو وزارت داخلہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں وضاحت دی گئی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور چوہدری نثار کے درمیان ملاقات نہیں ہوئی جبکہ میڈیا کو خبر دار کیا گیا کہ ایسی خبریں نشر کرنے سے پہلے وزارت داخلہ کے مصدقہ ذرائع سے تصدیق کرائی جائے۔

اگلے ہی روز چوہدری نثار کے حوالے سے ایک ٹی وی چینل نے خبر نشر کی جس پر وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ غیر اخلاقی عمل اور صحافتی قوانین کے بالکل خلاف ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چوہدری نثار نے جو کچھ کہا وہ ریکارڈ پر ہے جبکہ میڈیا میں جو نشر کیا جارہا ہے وہ بالکل مختلف ہے۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار نے پارٹی قیادت سے اختلافات کو مسترد کردیا

رواں ماہ 15 جولائی کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ ن لیگ کی قیادت کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔

بعد ازاں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ جارحانہ بیان میں کہا گیا کہ کابینہ کے اراکین کو جھوٹ اور غیر حقیقی بیان دینے سے باز رہنا چاہیے۔

وزارت داخلہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جن اراکین کی جانب سے بیانات آرہے ہیں وہی لوگ حکومت کے مسائل کے ذمہ دار ہیں جن سے حکومت آج نبرد آزما ہے۔