پاکستان

’نا اہلی کیس، لیگی رہنما کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع‘

حنیف عباسی نے تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے خلاف نا اہلی کیس میں جواب جمع کراتے ہوئے ’بینیفیشل انٹرسٹ‘ کی وضاحت کردی۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت کے خلاف نااہلی کے مقدمے میں ٹرسٹ قائم کرنے سے متعلق ’بینیفیشل انٹرسٹ‘ کی اصطلاح کی وضاحت کردی۔

یہ اصطلاح نااہلی کیس کے اس مقدمے کی سماعت کے دوران متعدد بار استعمال کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 14 نومبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب ثنار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کے خلاف اثاثہ جات چھپانے، آف شور کمپنیوں کی موجودگی اور پارٹی فنڈنگ کے حوالے سے حنیف عباسی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

عدالت نے سماعت ختم کرنے کے باوجود درخواست گزار کے ساتھ ساتھ مدعی کو بھی اجازت دی تھی کہ اگر وہ چاہتے ہیں تو کسی بھی طرح کے اعتراضات جمع کرا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین نااہلی کیس کا فیصلہ بھی محفوظ

درخواست گزار کی جانب سے سینئر وکیل محمد اکرم شیخ نے 3 صفحات پر مشتمل جواب جمع کراتے ہوئے واضح کیا کہ ٹرسٹ کے لیے بینیفشری انٹرسٹ ایسا مفاد ہے جسے بینیفشری کی جانب سے ختم کردیا گیا ہو اور کوئی بھی ایسی چیز جسے ملکیت کی وجہ سے ختم کیا گیا ہو وہ اثاثے جات کی تعریف میں آتا ہے، لہٰذا عمران خان اور جہانگیر ترین کے کیس میں ان کا ٹرسٹ جائیداد کا مفاد ایک مالکانہ مفاد کی نوعیت کا ہے جو اثاثے کی شکل میں ختم بھی کیا جاسکتا اور قائم بھی کیا جاسکتا ہے۔

عمران خان اور جہانگیر ترین کے مقدمات میں ان کا مفاد ٹرسٹ کی ملکیت میں تھا جہاں ان کی ٹرسٹ کی جائیداد میں دلچسپی ملکیتی مفاد کی نوعیت میں تھی، جسے اثاثے کے طور پر تشکیل دیا جاسکتا تھا۔

جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے دعویٰ کیا کہ ان کے موکل بینیفیشل مالک نہیں بلکہ آف شور کمپنی شائنی ویو لمیٹڈ اور اس کی 12 ایکڑ اراضی کی جائیداد میں بینیفشل انٹرسٹ رکھتے تھے۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے جواب میں ’بلیک لاء ڈکشنری‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بینیفیشل انٹرسٹ کی وضاحت ٹرسٹ یا اسٹیٹ میں مالکانہ حقوق کی ہے۔

قانونی اعتبار سے ٹرسٹ کا مطلب کسی جائیداد سے متعلق ہوتا ہے جہاں ایک یا اس سے زائد بینیفشری کے فائدے کے لیے ٹرسٹی کی جانب سے قانونی نام مقرر کیا جاتا ہے۔

حنیف عباسی کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا گیا کہ انگریزی قانون میں دوہری ملکیت یا دوہرے اقتدار کا تصور ہے لیکن یہاں قانونی ملکیت اور مساوی ملکیت کے درمیان فرق لازمی ہے۔

صلاحیت اور قانون میں انگریزی جائیداد کے قانون (پیرسی) میں دوہری ملکیت کے لیے خاص خصوصیات ہیں، لہٰذا یہاں ٹرسٹ ایک ’بیر ٹرسٹ‘ ہوسکتا ہے جہاں ٹرسٹی ایک بینیفشری کے لیے ٹرسٹ میں ملکیت رکھ سکتا ہے، جہاں حقیقت میں ٹرسٹی بینیفشری کی ہدایات کے تحت کام کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے‘

درخواست گزار نے کہا کہ بیر ٹرسٹ کے برعکس ایک ’ فکسڈ ٹرسٹ‘ بھی ہے جہاں ایک سے زائد بینفشری بھی ہوسکتے ہیں، اس قسم کے ٹرسٹ کی اقسام میں بینیفشری کی کچھ ملکیت میں خاص اور منصفانہ دلچسپی ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے مقدمے میں وہ ’بیر ٹرسٹ میں ملوث ہیں جبکہ دوسری طرف یہاں صوابدیدی ٹرسٹ کا مفاد بھی ہے جہاں بینیفشری کی ٹرسٹ میں دلچسپی ہوتی تھی۔

اسی طرح انہوں نے مزید بتایا کہ جہانگیر ترین کےمعاملے میں یہاں صوابدیدی ٹرسٹ شامل ہے، اس کے باوجود صوابدیدی ٹرسٹ کے تحت بینیفشری کے اعتماد کو ممکنہ وصول کندہ کے فائدہ کے طور پر سمجھا جاتا ہے اور ان کی دلچسپی کو عدالت سے محفوظ رکھنے کا حق ہوتا ہے۔

جواب میں مزید کہا کہ اختیاری اعتماد کے تحت بینفیشل بینیفشری ٹرسٹی کو بلا سکتے ہیں کہ وہ بینیفشری کی ہدایات کے مطابق جائیداد کو حوالے کردے۔


یہ خبر 22 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی