پاکستان

'لاہور کے پھولوں کا بجٹ جنوبی پنجاب کے صحت کے بجٹ سے زیادہ ہے'

نواز شریف کے نظریے نے پارلیمنٹ ہاؤس کو اتفاق فاؤنڈری کا کیمپ آفس بنادیا ہے، بلاول بھٹو زرداری

ملتان: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ملک میں مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور پی پی پی مذہب کو سیاست سے منسلک کرنے پر بھروسہ نہیں رکھتی۔

ملتان کے قاسم باغ اسٹیڈیم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں انتہا پسندی اور فرقہ واریت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کہتا ہے کہ اسلام کو خطرہ ہے میں اسے ذوالفقار علی بھٹو کا بیان یاد دلانا چاہتا ہوں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جس ملک میں 90 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہو وہاں اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان اصولوں کی سیاست کی بات کرتے ہیں لیکن اپہلے انہیں سیاست کے اصول سیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ سیاست کے بھی اصول ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: خیرپور: پیپلز پارٹی کے جلسے میں فائرنگ سے چھ افراد ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ عمران خان نوجوانوں کی بات کرتے ہیں لیکن ان کے پاس نوجوانوں کی فلاح کے لیے کوئی نظریہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 60 فیصد آبادی پر مشتمل نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم اور روز گار ہے اور پیپلز پارٹی حکومت میں آنے کے بعد نوجوانوں کو برابری کی بنیاد پر روزگار کے مواقع اور بہتر تعلیم فراہم کرے گی۔

انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نواز شریف دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کہ سیاست نظریاتی ہے لیکن وہ شاید نظریے کا مطلب نہیں جانتے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے نظریے نے پارلیمنٹ ہاؤس کو اتفاق فاؤنڈری کا کیمپ آفس بنادیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج نواز شریف کی وجہ سے پارلیمنٹ کمزور ہوگئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کے جلسے کے باعث دارالحکومت کی متعدد سڑکیں بند ہونے کا امکان

بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے علیحدہ صوبہ بنانے کی مخالفت کی تھی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف جنوبی پنجاب کی خستہ حالی کے ذمہ دار ہیں جبکہ لاہور میں پھولوں کے لیے مختص بجٹ جنوبی پنجاب میں صحت کے لیے مختص بجٹ سے زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی حکومت میں آنے کے بعد زراعت پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو ختم، فصلوں کی کاشت سے قبل اس کی قیمت کا اعلان، پانی کی برابری سے تقسیم اور زراعت کی قیمت پر قابو پالے گی جبکہ ایسی پالیسیاں بنائی جائیں گی جس سے چھوٹے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 16 دسمبر 2017 کو شائع ہوئی