بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے زرغون روڑ میں واقع بیتھل میموریل میتھوڈسٹ چرچ میں خودکش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 خواتین سمیت 9 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ دھماکے کے بعد فائرنگ کی گئی جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق 4 دہشت گردوں نے چرچ پر حملہ کیا تھا، جن میں سے ایک کو سیکیورٹی اہلکاروں نے چرچ کے دروازے پر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔
صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دوسرے مسلح دہشت گرد نے خود کو چرچ کے دروازے پر دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا جبکہ دیگر دو حملہ آور سیکیورٹی اہلکاروں کو دیکھ کر فرار ہوگئے۔
انھوں نے بتایا کہ فرار ہونے والے دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔
واقعے میں زخمی یا ہلاک ہونے والے افراد کے حوالے سے وزیر داخلہ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق 4 افراد واقعے میں ہلاک ہوئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ فوری طور پر زخمیوں کی حتمی تعداد کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔
وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں چرچ پر ہونے والے حملے کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں اس حملے اور پولیس آپریشن کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق بم دھماکا کوئٹہ میں زرغون روڈ کے انتہائی حساس علاقے امداد چوک پر قائم ایک چرچ میں ہوا جس کے بعد مسلح دہشت گردوں نے فائرنگ بھی کی اور واقعے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔
سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ دھماکے کے وقت چرچ میں دعائیہ تقریب جاری تھی اور اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد یہاں موجود تھی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر کوئٹہ سول ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم جائے وقوع پر سیکیورٹی اہلکاروں اور مسلح دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا رہا۔
سرکاری حکام کے مطابق دھماکے کے بعد کوئٹہ بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور غیر متعلقہ افراد کو جائے وقوع کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
حکام کے مطابق متاثرہ چرچ پر پہلے بھی ایک مرتبہ دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے بعد اس کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی تھی جو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن اور اہم سرکاری عمارتیں کے قریب واقع ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہر ممکنہ اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی گئی۔