پاکستان

انتظامیہ کو مزید نئے میڈیکل کالجز کی منظوری سے روک دیا گیا

عدالت عظمیٰ نےمیڈیکل کالجز سےمتعلق ہائی کورٹ کے تمام بینچز اورسیشن عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مزید نئے میڈیکل کالجز کی منظوری دینے سے روک دیا جبکہ عدالت نے فاطمہ میموریل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور لاہور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو بھی نئے داخلوں سے بھی روک دیا اور عدالت عظمیٰ نے میڈیکل کالجز سے متعلق ہائی کورٹ کے تمام بینچز اور سیشن عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کی تفصیلات طلب کر لیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت لاہور رجسٹری میں کی جہاں عدالتی حکم پر نجی میڈیکل کالجز کے چیف ایگزیکٹو اور مالکان عدالت میں پیش ہوئے تاہم فاطمہ میموریل میڈیکل کالج کے چیف ایگزیکٹو اور مالکان پیش نہیں ہوئے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ تمام مالکان اور چیف ایگزیکٹوز کو طلب کیا تھا، مجھے آج علم ہوا کہ ہر نجی کالج اپنا میرٹ بنا رہا ہے، پہلے تو میڈیکل کے طالب علم ایک ہی جگہ ہسپتال میں مریض دیکھتے تھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس قوم کو کچھ واپس کریں، انہوں نے کہا کہ مجھے کل بتایا گیا تھا کہ 6 لاکھ 24 ہزار فیس وصول کی جارہی ہے اور اب معلوم ہو رہا ہے کہ 9 لاکھ سے زائد فیس وصول کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: ملک بھر کے نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی کا حکم

انہوں نے ہدایت کی کہ آج کے بعد فیس وصولی کا طریقہ سپریم کورٹ طے کرے گی اور وہی وصول کی جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ پانچ پانچ کروڑ لے کر کالجوں کا الحاق کیا جا رہا ہے جبکہ آج کل کے ڈاکٹرز کو بلڈ پریشر چیک کرنا نہیں آتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ ایک طالب علم سے سالانہ کتنی فیس وصول کی جاتی ہے، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ سالانہ ایک طالب علم سے 18 لاکھ روپے وصول کئے جاتے ہیں۔

عدالت کے حکم پر لاہور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے سی ای او بھی سماعت کے دوران پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور میڈیکل کالج کے بنک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کی جائیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ غیر ملکی طالب علموں سے کتنی فیس وصول کی جاتی ہے، جس پر عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ غیر ملکی طالب علموں سے 18 لاکھ روپے سالانہ وصول کئے جاتے ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ 7 یوم کے اندر کالجز کا تمام ریکارڈ پیش کیا جائے، کالجز کی فیکلٹی اور اسٹرکچر کی تمام تر تفصیلات فراہم کریں، اس کے علاوہ عدالت نے کانٹینینٹل میڈیکل کالج ،اختر سعید میڈیکل کالج اور لاہور میڈیکل کالج کو بھی تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس کالج کی قدر کرتے ہیں جو معیاری تعلیم دے رہا ہے، عدالت کو پتا چلنا چاہیے کہ حکومت ایک ڈاکٹر پر کتنا خرچ کر رہی اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز والے کیا کر رہے ہیں، عدالت کو آپ لوگ بہتر بتا سکتے ہیں کہ معاملات کو کیسے بہتر کیا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ آپ جو پوائنٹ نوٹ کر رہے ہیں وہ خادم اعلی کودیں، اس موقع پر خاتون وکیل انجم حمید نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کل عدالت میں ایک معاملہ بیان کیا تھا اس پر مجھے گورنر پنجاب کے بیٹے سے لیکر بڑے بڑے لوگوں کے فون آئے۔

جس پر چیف جسٹس نے بریک کے بعد گورنر کے بیٹے کو طلب کرلیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قانون میں دیکھیں کہ گورنر پنجاب کو طلب کرنے کی کیا گنجائش ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے خاتون وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیسے جرات ہوسکتی ہے کہ گورنر کا بیٹا آپ کو فون کرے، خاتون وکیل کی شکایت پر وائس چانسلر فیصل آباد یونیورسٹی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے وائس چانسلرفیصل آباد یونیورسٹی فرید ظفر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بتایا جائے خاتون کو فون کیا کہ نہیں، ’آپ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بن کر خود کو فیصل آباد کا گورنر سمجھ رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: آلودہ پانی سے سندھ کے لوگ کینسر اور ہیپاٹائیٹس کا شکار ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

خاتون وکیل نے کہا کہ عدالت میں معاملہ لانے پر انہیں ہراساں نہ کیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو کسی نے ہراساں کیا تو میں اس کی سانس کھینچ لوں گا، مذاق ہے کہ عدالت میں معاملہ ہو تو کوئی ہراساں کرے۔

شریف میڈیکل کالج کی جانب سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فورا فون کرکے معلوم کریں کہ شریف میڈیکل کالج کو نظام اس وقت کون چلا رہا ہے، جس کے ذمہ یہ نظام ہے اسے سمن جاری کرکے بلائیں گے۔

عدالت نے وائس چانسلر فیصل آباد یونیورسٹی فرید ظفر کو کل جواب جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے وائس چانسلر فیصل آباد یونیورسٹی کو توہین عدالت پر معطل کر دیا۔

اس کے علاوہ عدالت نے راشد لطیف میڈیکل کالج کی بلڈنگ کے حوالے سے ایل ڈی اے سے وضاحت طلب کر لی، عدالت نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے اکاونٹس کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے از خود نوٹس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔