پاکستان

نیند کے دوران مفلوج ہونا: جنات کا سایہ یا پھر ایک بیماری؟

کچھ لوگوں کو دوران نیند لگتا ہےکہ کوئی خوفناک مخلوق ان کے اوپرچڑھ کرانہیں مارنا چاہتی ہے،جسے جنات کا اثر سمجھا جاتا ہے

ایک صبح دوران نیند میں نے محسوس کیا کہ میرے سینے پر کوئی بھاری مخلوق چڑھ کر مجھے دبوچ رہی ہے، وہ میرا گلہ دبا کے مجھے مارنا چاہتی ہے، میں نے اس مخلوق سے خود کو چھڑانے کی بھرپور کوشش کی اور پھر کچھ مزاحمت کے بعد بالآخر میں کامیاب ہوگیا، اور وہ مخلوق ہوا میں کہیں اڑ کر غائب ہوگئی، میں نے اپنی آنکھیں کھولیں، لیکن اس وقت تک میرا جسم مفلوج ہوچکا تھا، میں نے سوچا کہ جس سے میں نے مزاحمت کی کیا وہ بھوت کا سایہ تھا؟ یا محض ڈراؤنا خواب یا پھر کچھ اور؟

میں نے اس معاملے کو یہیں نہیں چھوڑا، میں نے اس کی چھان بین کی، جس کے بعد مجھ پر ایک انتہائی دلچسپ حقیقت عیاں ہوئی، پتہ چلا کہ میری طرح اکثر لوگوں کو صبح اٹھنے سے پہلے دوران نیند کچھ ایسی ہی مزاحمت کرنی پڑتی ہے اور انہیں بھی اپنا جسم مکمل مفلوج محسوس ہوتا ہے، اوراس کیفیت کے دوران ان کے جسم کے تمام مسلز حرکت کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مفلوج ہوجاتے ہیں،اس کے علاوہ اکثر لوگوں کو دوران نیند اپنے سینے پر بہت بھاری پن محسوس ہونے لگتا ہے، اور اپنے بستر سے اٹھنے کی ہمت تک نہیں ہوتی۔

یہ عمل دراصل انگریزی میں ’سلیپ پیرالیسز‘ (Sleep Paralysis) کہلاتا ہے، یہ دوران نیند ایک انتہائی خوفناک قسم کا تجربہ ہوتا ہے، جو ایک عام کیفیت یا عمل ہے، اس عمل کے دوران انسان خود کو ہوش میں تو محسوس کرتا ہے، مگر حرکت نہیں کرپاتا۔

اس عمل کو عام لوگ متاثرہ شخص پر جنات کا اثر سمجھتے ہیں، لیکن در حقیقت یہ ایک بیماری ہے۔

سلیپ پیرالیسز اکثر یا تو نیند میں ہوتا ہے، یا پھر جب آدمی نیند سے بیدار ہونے والا ہوتا ہے اس وقت ہوتا ہے،اس کیفیت کے دوران آدمی اپنے جسم پر ایک شدید قسم کا دباؤ محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے جیسے کوئی اس کا گلا دبا رہا ہو، یا پھر ایک بہت خوفناک شکل کی مخلوق اس کے جسم پر چڑھ بیٹھی ہے، جو اس پر مختلف طریقوں سے حملے کر رہی ہے، لیکن یہ سب کچھ اس وقت تک ہی ہوتا، جب تک اس شخص کی آنکھیں بند ہوتی ہیں، جیسے ہی وہ آنکھیں کھولتا ہے، سب کچھ بدل جاتا ہے، یہ کیفیت چند سیکنڈز سے لیکر چند منٹ تک رہ سکتی ہے، بعض مرتبہ کچھ طویل بھی ہوجاتی ہے.

—فوٹو: شٹر اسٹاک

سلیپ پیرالیسز کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے کوئی صدمہ، اضطرابی کیفیت، اور ذہنی دباؤ، اکثر ان وجوہات کی بناء پر سلیپ پیرالیسز کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق دوران نیند انسانی جسم مختلف مراحل سے گزرتا ہے، نیند کے ان مراحل میں ایک مرحلہ ’آر آئی ایم‘ کہلاتا ہے، جس میں تقریبا ڈیڑھ سے 2 گھنٹے کے بعد خواب آنا شروع ہوجاتے ہیں، اس عمل کے دوران آدمی بے حس و حرکت پڑا رہتا ہے اور اپنے دماغ میں ہونے والے واقعات کو دیکھ رہا ہوتا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کے اس عمل کے دوران قدرتی طور پر ہمارا جسم مفلوج ہوجاتا ہے، تاکہ دوران خواب ہم اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا دیں، جسم کا مفلوج ہونا قدرتی ہے، جو ہمارے لیے ایک تحفہ بھی ہے۔

مگر جب آدمی (آر ای ایم: ریپڈ آئی موومنٹ) نیند کے دوران خواب بینی کے مرحلے کے ختم ہونے سے پہلے بیدار ہوجاتا ہے تو اس وقت سلیپ پیرالیسز ہوتا ہے.

ماہرین کے مطابق ’آر ای ایم: ریپڈ آئی موومنٹ‘ نیند کی اس اسٹیج کو کہتے ہیں جب آدمی کا دماغ ایکٹو ہوتا ہے، اور خواب آنے لگتے ہیں، ریپڈ آئی موومنٹ کے دوران ہمارے جسم کے مسلز کی حرکت بند ہو جاتی ہے، اور یہ اس لیے ہوتا ہے کہ دوران خواب آدمی خود کو نقصان نہ پہنچائے، جب آدمی کا دماغ اس ریپڈ آئی موومنٹ فیز سے پہلے ہی نکل آتا ہے تو سلیپ پیرالیسز ہوجاتا ہے، لیکن اس وقت تک جسم حرکت نہیں کرپاتا، بہت سارے افراد دوران سلیپ پیرالیسز فریب خیال (ہلوسنشن) محسوس کرتے ہیں، اور یہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ آدمی کا دماغ ابھی تک خواب کی حالت میں ہوتا ہے۔

—فوٹو: شٹر اسٹاک

یہ بھی پڑھیں: 2018 کو اپنے لیے صحت مند سال کیسے بنائیں؟

آدمی دوران سلیپ پیرالیسز عجیب و غریب شکلیں وغیرہ دیکھتا ہے، دوران سلیپ پیرالیسز فریب خیال کی کئی اقسام ہوتی ہیں، جن میں سے ایک انٹرووڈر فنومینن (مخل مظہر ) کہلاتا ہے، جس میں سلیپ پیرالیسز، محسوس کرنے والا آدمی کچھ عجیب و غریب مخلوق کو اپنے گرد اپنے کمرے میں محسوس کرتا ہے، دوسری طرح فریب خیال کو انکیوبس (بھیانک سپنا) کہتے ہیں، جس میں آدمی اپنے جسم پہ کوئی عجیب مخلوق بیٹھی ہوئی محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے کہ وہ مخلوق اس کا گلہ دبا رہی ہوتی ہے، یا اس کے جسم کو زور سے جکڑ رہی ہے، اسی وجہ کئی منٹ تک آدمی اٹھ نہیں پاتا۔

یہ کیفیت زیادہ تر 10 سے 25 سال تک کی عمر کے افراد میں ہوتی ہے، سلیپ پیرالیسز کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے، لیکن اس کیفیت کی شدت کی صورت میں مریض کو میں اینٹی ڈپریشن کی میڈیسن دی جاتی ہے، تاہم مختلف ماہرین صحت اس کا علاج اپنے حساب سے مختلف طریقوں سے کرتے ہیں، اس کے لیے cognitive تھراپی ٹیکنیکس بھی استعمال کی جاتی ہیں، جن سے آدمی اپنی نیند میں اپنی سلیپ پیرالیسز پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے۔


حنیف انصاری انگریزی ادب میں ایم فل کر رہے ہیں، وہ مختلف موضوعات پر لکھنے کا شوق رکھتے ہیں۔

ان سے ان کے ای میل hanifhassan@hotmail.com پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔