پاکستان

پروفیسر حسن عسکری پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ مقرر

پروفیسر حسن عسکری کا شمار پاکستان کی نامور علمی شخصیات میں ہوتا ہے، ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) نے متفقہ طور پر پروفیسر حسن عسکری کو پنجاب کا نگراں وزیر اعلیٰ مقرر کردیا۔

اسلام آباد میں ایڈیشنل سیکریٹری اختر نذیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پنجاب کا نگراں وزیر اعلیٰ پروفیسر حسن عسکری کو مقرر کیا جائے۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کی نامزدگی، پی ٹی آئی نے فیصلہ تبدیل کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ پروفیسر حسن عسکری کا شمار پاکستان کی نامور علمی شخصیات میں ہوتا ہے اور وہ ملکی اور غیر ملکی درسگاہوں میں شعبہ علم و تدریس سے منسلک ہیں، اس کے علاوہ وہ مختلف اخبارات، جرائد اور ٹی وی چینلز پر اہم موضوعات پر ایک مایہ ناز مبصر تصور کیے جاتے ہیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری نے بلوچستان کے نگراں وزیر اعلیٰ کے حوالے سے بتایا کہ آج یا کل میں صوبہ بلوچستان کے نگراں وزیر اعلیٰ کا بھی فیصلہ ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کے معاملے پر صوبائی حکومت اور اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی بنائی تھی، تاہم وہاں بھی ناموں پر اتفاق رائے نہ ہونے پر یہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کا انتخاب: پارلیمانی کمیٹی کے نام سامنے آگئے

خیال رہے کہ اس سے قبل پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایڈمرل (ر) محمد ذکا اللہ اور جسٹس (ر) سائر علی کا نام تجویز کیا گیا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے پروفیسر حسن عسکری اور ایاز امیر کا نام پیش کیا گیا تھا۔

تاہم اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے ایاز امیر کے نام پر اعتراض اٹھایا تھا جبکہ پی ٹی آئی نے ایڈمرل (ر) محمد ذکا اللہ کے نام پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا تھا۔

حسن عسکری کو نگراں وزیر اعلیٰ تقرر کرنے پر تحفظات ہیں، رانا ثناء اللہ

ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا نے پروفیسر حسن عسکری کی تقرری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حسن عسکری کی بطور نگراں وزیر اعلی تقرری پر شدید تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حسن عسکری مسلم لیگ (ن) اور اس کی قیادت کے خلاف باتیں کرتے رہے ہیں اور وہ جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے، انہوں نے ہمیشہ لیگی قیادت کوتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حسن عسکری سے غیر جابندار اور میرٹ پر کام کی توقع نہیں کی جاسکتی، ان کی تقرری پر تحریری طورپر تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ پروفیسر حسن عسکری کے اقدامات کو چیلنج کرسکتے ہیں، بدقسمتی ہے جس شخص نے ایک اسکول نہیں چلایا وہ صوبہ چلائے گا۔

تحفظات کا اظہار کرنا مسلم لیگ (ن) کا حق ہے، پروفیسر حسن عسکری

دوسری جانب پروفیسر حسن عسکری نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات پر کہا ہے کہ تحفظات کا اظہار کرنا مسلم لیگ (ن) کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ رائے دینا مسلم لیگ (ن) کا حق ہے لیکن میں اپنے منصب کا غلط استعمال نہیں کروں گے، مجھے الیکشن کمیشن نے نگراں وزیر اعلیٰ مقرر کیا ہے اور آئینی طور پر اس عہدے پر مقرر کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات صاف اور شفاف کرواؤں کا، کوئی جماعت پریشان نہیں ہو، میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کروں گا۔

نگراں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مخالفین دوسروں کے بارے میں رائے دیتے رہتے ہیں، مسلم لیگ (ن) بھی رائے دے رہی ہے، اگر انہوں نے میری تقرری کو چیلنج کرنا ہے تو کردیں، مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔