پاکستان

انتخابی ٹکٹ تنازع: جہانگیر ترین، محمود قریشی میں لفظی جنگ شروع

سکندر حیات بوسن کو پی ٹی آئی میں شامل کرنے والے بنی گالہ میں پارٹی ورکرز کا سامنا کریں، شاہ محمود قریشی

ملتان: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی جانب سے تسلی دینے پر ملتان کے ورکرز نے انتخابی ٹکٹ کے تنازع پر اپنا 4 روزہ احتجاج ختم کردیا، تاہم پارٹی کے دو اہم رہنما شاہ محمود قریشی اور جہانگیر خان ترین کے مابین سرد جنگ شدت اختیار کر گئی۔

جمعہ کو پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’جن لوگوں نے سابق وفاق وزیر سکندر حیات بوسن کو پی ٹی آئی میں شامل کرنے کی کوشش کی اور عمران خان سے ملاقات بھی کرائی، انہیں بنی گالہ میں پارٹی ورکرز کا سامنا کرنا چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: عمران کے خطاب کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کا بنی گالا میں احتجاج ختم

واضح رہے سکندر حیات بوسن قومی اسمبلی کے حلقے 154 میں بطور پی ٹی آئی امیدوار انتخابی مہم چلا رہے ہیں جبکہ پارٹی کی جانب سے ان کی نامزدگی کا باقاعدہ اعلان ہونا باقی ہے تاہم اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ سکندر حیات بوسن کو جہانگیر ترین کیمپ کی حمایت حاصل ہے۔

شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ ’سکندر حیات بوسن پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کابینہ میں 30 مئی تک رہے اور حال ہی میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی، پی ٹی آئی کے چیئرمین حالات سے باخبر ہیں اور حلقہ 154 کے حوالے سے جلد فیصلہ کریں گے‘۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جہانگیر خان ترین نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس دیکھ رہے ہیں اور بہت جلد تفصیلی جواب دیں گے۔

جہانگیر خان ترین نے واضح کیا کہ پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کے تمام ارکان نے اس معاملے کو عوام کے سامنے پیش نہ کرنے کا حلف اٹھایا ہے تاہم جس نے بھی اس کی خلاف ورزی کی ہے، اسے نتائج بھگتنے ہوں گے‘۔

مزید پڑھیں: ٹکٹوں کی تقسیم پر احتجاج، عمران خان کارکنان پر برس پڑے

اس دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بنی گالہ کے باہر احتجاجی کیمپ کی حمایت نہیں کرتے جبکہ جہانگیر خان ترین کا کہنا تھا کہ ہر شخص کو پارٹی ٹکٹ کے حصول کے لیے کوشش کرنے کا حق ہے۔

جہانگیر خان ترین نے بتایا کہ ’پارٹی ٹکٹ کے لیے احتجاجی دھرنے کی سیاست میں ہر شخص شامل ہے، یہ غلط عمل نہیں، ہم نے خود بھی دھرنے سے اپنی سیاست کا آغاز کیا تھا تاہم انتخابی ٹکٹ دینے کا عمل خالصاً میرٹ پر رہا، عمران خان نے خود ٹکٹ دیے اور اس ضمن میں اجلاس کی صدارت کی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابی ٹکٹ کے حوالے سے 90 فیصد فیصلے کیے جا چکے ہیں جنہیں جلد عوام کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔

نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے گزشتہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہونے والے نذیر جٹ اور ان کی صاحبزادی عائشہ جٹ کو آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کا ٹکٹ دینے پر اعتراض اٹھایا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سابق رہنما اسحٰق خاکوانی نے دونوں کو پارٹی میں متعارف کروایا، جبکہ اسحٰق خاکوانی جہانگیر خان ترین کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پی ٹی آئی کارکنوں کا انصاف ہاوس میں احتجاج، توڑ پھوڑ

شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب سے جہانگیر خان ترین کے ایک اور قریبی ساتھی کی جانب سے انتخابی ٹکٹ کے مطالبے کی مخالفت کی۔

ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین نے واضح کیا نااہل قرار پانے والوں سے ان کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمشید دستی کو مظفر گڑھ میں سیٹ ایڈجسمنٹ کی پیش کش کی گئی لیکن انہوں نے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قومی اسمبلی میں پانچ سال تک مخالفت جاری رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے سیٹ ایڈجسمنٹ کے لیے رابطہ کیا تاکہ صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستوں کے لیے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر مقابلہ ہو، جس کے لیے انہوں آمادگی کا اظہار کیا تاہم ایڈجسمنٹ کا معاملہ حتمی شکل اختیار کرچکا ہے‘۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے انتخابی ٹکٹ پر اختلافات دور کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی

دوسری جانب جہانگیر خان ترین نے تنقید کی کہ پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب سے خواتین ورکرز کو نظر انداز کیا جو ناقابلِ جواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیار کردہ فہرست پر مجھے ذاتی طورتحفظات ہیں، ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے انصاف نہیں کیا گیا، لیکن ہمیں یقین ہے کہ متعدد نشستیں جتنے کے بعد خواتین ورکرز کو نشست فراہم کی جائے گی۔


یہ خبر 23 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی