پاکستان

اسمارٹ فون سے پولنگ اسٹیشن میں نقل و حرکت ریکارڈ کرنے پر غور

انتخابی عمل کے دوران آرمی، رینجرز، پولیس اور خفیہ ایجنسی کے دائرہ کار بالکل واضح ہونا چاہیے، پنجاب حکومت

راولپنڈی: پنجاب حکومت کی جانب سے جس پولنگ اسٹیشن پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب نہیں کیے گئے ادھر اسمارٹ فون کے ذریعے نقل و حرکت ریکارڈ کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 20 ہزار پولنگ اسٹیشنوں پر 2، 2 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ایک کیمرہ بیلٹ پیپر کی تصدیق جبکہ دوسرا کیمرہ پولنگ بوتھ میں داخل ہونے کی جگہ لگایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت کے فیصلے کے باوجود نیب کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرنے میں ناکام

ذرائع کے مطابق اسمارٹ فون کے ذریعے پولنگ اسٹیشنوں میں نقل و حرکت کو ریکارڈ کرنے کا معاملہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں زیر بحث آیا تاکہ امن و امان کی صورتحال اور سیکیورٹی کے انتظامات بہتر بنائے جا سکیں۔

اجلاس میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب، درپیش دھمکیوں، سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی اور دیگر اہم امور پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں منعقد اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری، پنجاب آئی جی پولیس، انٹیلی جنس افسران سمیت سول اداروں کے سرکاری افسران بھی شامل تھے۔

وزیراعلیٰ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ تمام پولنگ اسٹیشنوں پر کیمرے نصب کیے جائیں اور ان کی کارکردگی پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کیا جائے تاہم جن پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے موجود نہیں، ادھر نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ریکارڈنگ کی جائے۔

مزید پڑھیں: پاکستانیوں کو ویزے نہ جاری کرنے پر بین الاقوامی ماہرین تعلیم کا احتجاج

اجلاس میں بتایا گیا کہ انتخابی عمل کے دوران دھمکیوں سے متعلق تمام معاملات کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے اور سیکیورٹی خدشات کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

اجلاس میں تجویز دی گئی کہ نگراں وزراء کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں اور انتخابات کے لیے استعمال ہونے والی اشیا کی پولنگ اسٹیشن تک فراہمی اور پولنگ اسٹیشنوں سے نتائج کو متعلقہ اداروں تک پہنچانے کی ذمہ داری کا کام آرمی کی نگرانی میں کرایا جائے۔

ڈپٹی کمشنر مانیٹرنگ افسر کے فرائض انجام دے گا اور اس ضمن میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں رویہ رکھے گا۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ آرمی، رینجرز، پولیس اور خفیہ ایجنسی کے ذمہ داریوں کا دائرہ کار واضح ہونا چاہیے۔

پولیس کو ہدایت کی گئی کہ چوتھے شیڈولرز کی مانیٹرنگ کے تحت شرپسند اور انتہاپسند عناصر کے خلاف اپنے مانیٹرنگ نظام کو غیر معمولی فعال بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار کرلیا جائے گا؟

مذہبی اور علیحدگی پسند گروپ کی نگرانی کے لیے ایجنسی اور اسپیشل برانچ تفصیلی رپورٹ مرتب کریں۔

اس حوالے سے اجلاس میں خدشات کا اظہار کیا گیا کہ ’غیر ملکی عناصر انتخابی عمل میں امن و امان کی صورتحال میں بگاڑ پیدا کر سکتے ہیں‘۔


یہ خبر 7 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی