پاکستان

پنجاب سے اے این پی کی پہلی اور واحد خاتون امیدوار

قومی اسمبلی کے حلقے این اے-155 سے نوشین افشاں بلوچ جنرل نشست سے 15 مرد امیدواروں کے مد مقابل کھڑی ہوں گی۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں رواں ماہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے دوران 141 حلقوں میں مجموعی طور پر 44 سے زائد خواتین میدان میں اتریں گی۔

عام انتخابات میں جنرل نشستوں پر میدان میں اترنے والی خواتین میں اگرچہ آزاد امیدوار بھی ہیں، تاہم ان میں سیاسی جماعتوں کی امیدوار بھی الیکشن لڑتی نظر آئیں گی۔

پنجاب میں جنرل نشست پر انتخاب لڑنے والی 44 سے زائد خواتین میں سے ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 155 کی امیدوار نوشین افشاں بلوچ بھی ہیں۔

نوشین افشاں بلوچ جو پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں، انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پنجاب سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی جنرل نشست پر رکن اسمبلی کی پہلی اور واحد خاتون امیدوار ہیں۔

نوشین بلوچ گھر گھر جاکر لوگوں سے ووٹ مانگتی نظر آتی ہیں—فوٹو: نوشین بلوچ فیس بک

ملک کے ایک انتہائی اہم حلقے میں مردوں کے مقابلے جنرل نشست پر کھڑی ہونے والی نوشین بلوچ کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنی انتخابی مہم چلانے کے لیے اپنی محدود ٹیم کے ساتھ حلقے کے ہر گھر میں جاکر لوگوں سے ووٹ مانگتی دکھائی دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں پہلی مرتبہ خواتین کی ریکارڈ تعداد جنرل نشستوں کی امیدوار

اگرچہ نوشین افشاں بلوچ کے چھوٹے بھائی سردار وسیم خان جتوئی بھی صوبائی اسمبلی کی سیٹ پی پی 275 سے انتخاب لڑ رہے ہیں، تاہم وہ انتخابی مہم کے دوران اپنے بھائی سے زیادہ متحرک دکھائی دیتی ہیں۔

وہ متعدد سماجی تنظیموں کے ساتھ بھی کام کرتی ہیں—فوٹو: نوشین بلوچ فیس بک

نوشین افشاں بلوچ نہ صرف پیدل چل کر بلکہ کبھی کبھار موٹر سائیکل چلا کر بھی حلقے کا دورہ کرکے لوگوں سے ووت مانگتی نظر آتی ہیں۔

نوشین افشاں بلوچ نہ صرف وکیل ہیں بلکہ وہ انسانی حقوق اور کرپشن کے خاتمے سے متعلق کام کرنے والی فلاحی تنظیموں کے ساتھ بھی کام کرتی ہیں۔

علاوہ ازیں نوشین افشاں بلوچ اس وقت بہاا لدین زکریا یونیورسٹی سے انگریزی ادب کی تعلیم بھی حاصل کر رہی ہیں۔

نوشین افشاں بلوچ قومی اسمبلی کے جس حلقے سے انتخاب لڑ رہی ہیں، اس حلقے سے مجموعی طور پر مجموعی طور پر 16 امیدوار میدان میں اتریں گے، جن میں سے افشاں بلوچ واحد خاتون امیدوار ہیں۔

ان کے مد مقابل تمام امیدوار مرد ہیں—فوٹو: نوشین بلوچ فیس بک

اس حلقے سے میدان میں اترنے والے امیدواروں میں مسلم لیگ (ن) تحریک انصاف، پاک سر زمین پارٹی، سنی تحریک، لبیک یا رسول اللہ، آل پاکستان مسلم لیگ اور اللہ اکبر تحریک کے امیدوار بھی میدان میں اتریں گے۔

مزید پڑھیں: الیکشن 2018: لاکھوں خواتین کا حقِ رائے دہی سے محروم رہنے کا خدشہ

حیران کن طور پر اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی کا کوئی بھی امیدوار میدان میں نہیں اترے گا۔

نوشین افشاں بلوچ کے مد مقابل دیگر مضبوط امیدواروں میں سب سے زیادہ مضبوط امیدوار پی ٹی آئی کے ملک محمد عامر ڈوگر ہیں، جنہوں نے 2014 کے ضمنی انتخابات میں ملتان کے حلقے این اے 149 سے منجھے ہوئے سیاستدان جاوید ہاشمی کو شکست دی تھی۔

نوشین بلوچ وکالت کے پیشے سے وابستہ ہیں—فوٹو: نوشین بلوچ فیس بک

اگرچہ ملک محمد عامر ڈوگر نے یہ انتخاب آزاد حیثیت میں لڑا تھا، تاہم جیت کے فوری بعد انہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

اس بار محمد عامر ڈوگر این اے 155 سے تحریک انصاف کی جانب سے میدان میں اتریں گے۔

نوشین بلوچ موٹر سائیکل پر بھی اپنے حلقے کا دورہ کرتی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر

اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد طارق رشید بھی میدان میں اتریں گے۔

اس حلقے سے انتخاب لڑنے والے دیگر امیدواروں میں آزاد امیدوار رانا ندیم احمد، عبدالستار خان ترین، محمد خالد خاکوانی، محمد ہاشم رشید، مظہر عباس، ملک لیاقت علی ڈوگر، اے پی ایم ایل کے سید تقی حیدر شاہ، پاکستان سنی تحریک کے عمران مصطفیٰ کھوکھر، پی ایس پی کے کرامت علی، اللہ اکبر تحریک کے محمد ارشد بھٹی، تحریک لبیک پاکستان کے محمد ایوب اور تحریک لبیک اسلام کے محمد علیم شامل ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران حلقے کے نوجوان ان کے ساتھ نظر آتے ہیں—فوٹو: نوشین بلوچ فیس بک