پاکستان

فوج انتخابات نہیں کروارہی،صرف امن قائم رکھے گی، الیکشن کمیشن

سیکیورٹی فورسز کو وہی اختیارات دیے گئے ہیں جو ہر مرتبہ الیکشن کے دوران دیے جاتے ہیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن

سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ فوج الیکشن نہیں کروارہی صرف امن و امان قائم رکھے گی، اگر کسی امیدوار کو دستبردار ہونے یا وفاداری تبدیل کرنے کیلئے دھمکایا جا رہا ہے تو الیکشن کمیشن کو بتائیں۔

بابر یعقوب نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امیدواروں کی جان کو خطرات سے اداروں اور نگراں وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی عملہ کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیا ہے، نتائج کی ترسیل سے فوج یا سیکیورٹی اداروں کا کوئی تعلق نہیں،نتائج کی ترسیل متعلقہ انتخابی عملہ ہی کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی غیر ملکی مبصرین کو انتخابی عمل سے دور رکھنے کی کوششیں

انہوں نے مزید کہا کہ امیدواروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے چاروں صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں، اس مرتبہ ٹرن آؤٹ پہلے سے بہتر رہنے کی توقع ہے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اگر کسی سیاسی جماعت کے امیدوار یا کارکن اٹھائے جا رہے ہیں تو ہمیں خفیہ طور پر نام بتائیں، الیکشن کمیشن امیدواروں کے تحفظ کے انتظامات پر نظر رکھے ہوئے ہیں

پاک فوج کے الیکشن میں کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو وہی اختیارات دیے گئے ہیں جو ہر مرتبہ دیے جاتے ہیں، سیاسی جماعتوں کی خواہش پر ہی الیکشن کے دوران فوج تعینات کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق تنازعات کو خطرہ قرار دے دیا

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیکیورٹی پر مامور اہلکار کی یہ ڈیوٹی بھی ہوگی کہ وہ کسی بے ضابطگی کو دیکھے تو رپورٹ کرے۔

انتخابی انتظامات سے متعلق بابر یعقوب نے بتایا کہ 18ہزار پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں، کیمرے ایسی جگہ لگائے جائیں گے جہاں ووٹر کی سیکریسی متاثر نہ ہو۔

انتخابی مبصرین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ الیکشن مبصرین کو وسیع اختیارات حاصل ہوں گے، نتائج والے پرچے پر مبصرین بھی دستخط کر سکیں گے جبکہ پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے کی سخت ممانعت ہو گی

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ 25 جولائی کو شفاف انتخابات یقینی بنانے کیلئے ہر ادارے کی مدد لی جائے گی، 20 جولائی تک بیلیٹ پیپرز کی چھپائی مکمل کر لیں گے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ بہتر ہوگا کہ الیکشن کمیشن، ڈی جی آئی ایس پی آر کی باتوں پر عمل کرنے کے بجائے انتظامات خود اپنے ہاتھ میں لے اور خود فیصلے کرکے انہیں عملی جامہ پہنائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم انتخابات میں الیکشن کمیشن کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی مداخلت کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری اور اس کا مینڈیٹ ہے، پولنگ اسٹیشنز کے اندر جاکر فوج کے کردار ادا کرنے کی منطق مجھے سمجھ نہیں آتی۔