بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے امیدوار کے قافلے میں بم دھماکے سے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 128افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔
نگراں صوبائی وزیر داخلہ آغا عمر بنگلزئی اور سول ڈیفنس ڈائریکٹر اسلم ترین کا کہنا تھا کہ حملہ خود کش تھا جس میں 8 سے 10 کلوگرام بارودی مواد اور بال بیئرنگ استعمال کی گئی تھیں۔
صوبائی وزیر داخلہ نے ہلاکتوں کی تعداد سے متعلق تصدیق کرتے ہوئے ڈان نیوز کو بتایا کہ بم دھماکے کے نتیجے میں 128 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔
عماق نیوز ایجنسی کے مطابق حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) نے قبول کرلی۔
مستونگ میں ہونے والا خونریز حملہ 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں ہوئے حملے کے بعد خوف ناک ترین ہے۔
نگراں صوبائی حکومت نے دو روزہ سوگ کا اعلان کیا۔
صوبائی وزیر صحت فیض کاکڑ نے کہا کہ زخمیوں اور جاں بحق افراد کے جسد خاکی کو سول ہسپتال کوئٹہ، بولان میڈیکل کمپلیکس اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے جبکہ دو درجن سے زائد لاشوں کو مستونگ میں ہی رکھا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ چھٹی پر موجود ڈاکٹروں اور طبی عملے کو واپس طلب کرلیا گیا۔
اسپتال ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث سول ہسپتال کوئٹہ کے مردہ خانے میں میتیں رکھنے کی جگہ کم پڑگئی اور مردہ خانے کے علاوہ شعبہ حادثات میں بھی میتیں رکھی ہوئی ہیں۔
سول ہسپتال کے ترجمان وسیم بیگ کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں 53 لاشیں اور 73 زخمیوں کا لایا گیا تھا جن میں سے کم ازکم 20 کی حالت تشویش ناک ہے۔
قبل ازیں سول ہسپتال کوئٹہ کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ ضلع مستونگ میں ہونے والے دھماکے میں 45 افراد جاں بحق اور زخمیوں کی تعداد 70 سے زیادہ ہے اور اس سے قبل سیکریٹری داخلہ بلوچستان حیدرعلی شکوہ کا کہنا تھا کہ دھماکے میں نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت کم ازکم 33 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔