پاکستان

لاڑکانہ: سول جج کا پولیس اسٹیشن پر چھاپہ، ہتھکڑی لگا بچہ بازیاب

چھاپے کے دوران ایک اور شخص بھی بازیاب، دونوں افراد کو مبینہ طور پر غیر قانونی قید میں رکھا گیا تھا۔

لاڑکانہ میں داری پولیس اسٹیشن کے احاطے میں ایک شخص کی بازیابی کے لیے مارے گئے چھاپے کے دوران ہتھکڑی لگے 10 سالہ بچہ کو بازیاب کرا لیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سول جج کی جانب سے ایک شخص کی بازیابی کے لیے لاڑکانہ کے داری پولیس اسٹیشن پر چھاپہ مارا گیا، اس دوران مبینہ طور پر اسٹیشن ہیڈ افسر (ایس ایچ او) کی جانب سے غیر قانونی طور پر قید میں رکھے گئے بچے کو ہتھکڑیاں لگے بازیاب کرایا گیا۔

ذرائع کے مطابق دونوں افراد کو پولیس اسٹیشن کے احاطے میں ایس ایچ او کے رہائشی کوارٹر سے بازیاب کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’جبری جسم فروشی‘ کیلئے قید دو خواتین بحریہ ٹاون سے بازیاب

خیال رہے کہ لاڑکانہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے حکم پر عمل کرتے ہوئے سول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ ظفراللہ جاکھرانی کی جانب سے پولیس اسٹیشن کے احاطے میں چھاپہ مارا گیا تھا۔

لاڑکانہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے یہ حکم بیت المال کالونی کے رہائشی معشوق خروس کی جانب سے وکیل عابد ابڑو کی توسط سے دائر درخواست پر جاری کیا۔

عدالت میں دائر درخواست میں معشوق خروس نے مؤقف اپنایا تھا کہ ان کے بھائی عاشق خروس کو ایس ایچ او فدا حسین لانگا نے 14 روز سے غیر قانونی قید میں رکھا ہوا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل عابد ابڑو نے عدالت کو بتایا کہ عاشق خروس کو داری پولیس نے گھر پر ریڈ مار کر حراست میں لیا اور غیر قانونی قید میں رکھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایس ایچ او کا یہ اقدام متاثرہ فرد کے ساتھ کسی پرانی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے۔

متاثرہ بچے کے بھائی کی جانب سے دائر درخواست پر سیشن جج نے جوڈیشل مجسٹریٹ ظفر اللہ جاکھرانی کو چھاپہ مار ٹیم کا کمشنر مقرر کرتے ہوئے حکم دیا کہ وہ پولیس اسٹیشن کا اچانک دورہ کریں اور عاشق خروس کا پتہ لگائیں۔

یہ بھی پڑھیں: بچے لاپتہ کیس: آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب

سیشن جج کے حکم پر عمل کرتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ نے عاشق خروس کو بازیاب کرایا ساتھ ہی ایک نوجوان بچے عمران بروہی کو بھی بازیاب کیا، جسے ہتھکڑی باندھ کر پولیس اسٹیشن کے احاطے میں رکھا گیا تھا۔

اس موقع پر چھاپہ مار ٹیم کے کمشنر نے ایس ایچ او فدا حسین لانگا کو حکم دیا کہ وہ بدھ 15 اگست کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے سامنے دونوں افراد سے متعلق ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں۔