پاکستان

سی پیک پر 'بے بنیاد' رپورٹ مسترد، پاکستان، چین کا منصوبہ جاری رکھنے پر اتفاق

پاکستان اور چین نے پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے فنانشل ٹائمز میں شائع کردہ رپورٹ کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

پاکستان اور چین نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے فنانشل ٹائمز میں شائع کردہ رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سی پیک کے منصوبوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں تجارت، کابینہ، صنعت اور سرمایہ کی کابینہ کے رکن عبدالرزاق داؤد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان پاک چین اقتصادی راہدری پر ازسرنو غور کر رہا ہے اور ایک سال تک اس منصوبے پر تمام کام روک دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ون بیلٹ ون روڈ : 21ویں صدی کا سب سے بڑا منصوبہ؟

فنانشل ٹائمز کے مطابق عبدالرزق داؤد نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ حکومت نے پاک چین اقتصادی راہدری (سی پیک) منصوبے کے حوالے سے چین سے مذاکرات کرتے ہوئے اپنا کام صحیح طریقے سے انجام نہیں دیا تھا، نہ ہی کوئی تحقیق کی اور نہ مذاکرات صحیح طرح سے انجام پائے تھے جس کی وجہ سے بہت کچھ ہاتھ سے نکل گیا۔

انہوں نے کہا کہ نئی حکومت ون بیلٹ، ون روڈ منصوبے میں کی جانے والی سرمایہ کا جائزہ لے گی اور ایک دہائی قبل دستخط کیے گئے معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کرتے ہوئے نئے تجارتی معاہدے کرے گی کیونکہ سابقہ معاہدوں میں چینی کمپنیوں کو غیرمنصفانہ حد تک فائدہ پہنچا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے سی پیک کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے 9 ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا پہلا اجلاس رواں ہفتے منعقد ہو گا جس میں تمام ماہرین سر جوڑ کر بیٹھیں گے اور فوائد و نقصانات کا اندازہ لگائیں گے۔

عبدالرزاق داؤد نے کہا تھا کہ میرے خیال میں تمام چیزوں کو ایک سال تک روک دینا چاہیے تاکہ چیزوں کا بغور جائزہ لیا جا سکے اور ہم اس منصوبے کو پانچ سال تک بھی پھیلا سکتے ہیں۔

چین نے رپورٹ کو مسترد کردیا

تاہم پاکستان میں موجود چین کے سفارتخانے نے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کردیا۔

چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سی پیک پر پاکستان اور چین کے درمیان مکمل اتفاق ہے کہ یہ باہمی فوائد کا حامل منصوبہ ہے اور پاکستان کی ضرورت اور ترقی کے مطابق دونوں ملک اس کو آگے لے کر چلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ وژن کاعکاس ہے، شاہ محمود قریشی

بیان میں کہا گیا کہ غلط معلومات کی حامل اس طرح کی بدنیتی پر مبنی رپورٹس، اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ رپورٹر کو پاکستان، چین کے روایتی تعلقات اور سی پیک کا بالکل بھی علم نہیں جبکہ اس رپورٹ میں انہیں نظرانداز کیا ہے۔

رپورٹ پر پاکستان کا رد عمل

دوسری جانب دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور چین نے سی پیک کے جاری منصوبوں اور تعاون کے نئے شعبوں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

یہ اتفاق رائے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کے 3 روزہ دورہ پاکستان کے دوران ملک کی اہم قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں میں طے پایا۔

اس کے ساتھ دونوں ممالک نے سماجی و معاشی ترقی، غربت کے خاتمے، انسداد بدعنوانی، زرعی تعاون، صنعتی ترقی اور دیگر شعبوں میں بھی باہمی تعاون پر اتفاق کیا۔