پاکستان

بچوں کو جذبات سنبھالنا کیسے سکھائے جائیں؟ چند آسان طریقے

اگر بچہ ناراضی کا اظہار کرے تو جواباً والدین کا غصہ ہوجانا، جھنجھلا جانا یا پریشان ہوجانا بچے کیلئےتباہ کن ثابت ہوسکتاہے

آپ کا موجودہ موڈ کیا ہے؟ کیا آپ خوش ہیں، پریشان ہیں، تنگ آئے ہوئے ہیں یا بہت اچھا محسوس کر رہے ہیں؟ جس طرح آپ کے موڈ سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں، اسی طرح آپ کے بچے کا موڈ بھی یہ بتاتا ہے کہ کب آپ کا بچہ مطمئن ہے یا پھر کب اس کے ساتھ کوئی مسئلہ لاحق ہے۔

اس سے پہلے کہ بچے بول چال سیکھیں، ان کی جسمانی حرکات اور جذباتی احساسات ہی ان کی بول چال ہوتے ہیں۔ جب بچہ روتا ہے تو والدین کو اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ مسئلہ ہے اور بچے کو مدد کی ضرورت ہے۔ شروع شروع میں تو یہ سب اندازے ہوتے ہیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ والدین سمجھ جاتے ہیں کہ جب ان کا بچہ روئے تو اسے کس وقت کیا چاہیے ہوگا۔

آپ کا بچہ جب گر جائے تو روتا ہے جس سے آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ اسے چوٹ لگی ہے اور وہ تیز اور دُور تک نہ چل پانے کی وجہ سے الجھن کا شکار ہے۔ آپ کی بیٹی آپ کو چلّا کر اپنے غصے کا احساس دلاتی ہے کہ اس کے پسندیدہ کھلونے کے ساتھ کوئی اور کیوں کھیل رہا ہے۔ آپ کا پرائمری اسکول کا بچہ کسی دوسرے بچے سے مار کھانے کے بعد جواباً اسے مارتا ہے۔ یہ سارے جذبات بلوغت میں بھی ساتھ رہتے ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ کچھ ڈرائیور دوسرے ڈرائیورز پر کچھ لوگوں کی نسبت زیادہ چلّاتے ہیں۔

پڑھیے: جب بچے بات نہ سنیں تو والدین کو کیا کرنا چاہیے؟

جب بچے اپنے جذبات اور احساسات والدین تک پہنچائیں تو والدین کو انہیں غور سے سننا اور سمجھنا چاہیے۔ اس کا مطلب نہ صرف برداشت کرنا ہے، بلکہ بچوں کے رونے، جھنجھلانے اور شکایت کرنے کے پیچھے موجود وجوہات کو سمجھنا بھی ہے۔

اگر بچہ اپنی ناراضی کا اظہار کرے تو جواباً والدین کا غصہ ہوجانا، جھنجھلا جانا یا پریشان ہوجانا بچے کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ اکثر اوقات والدین اپنے بچوں کے جذبات کو مسترد کردیتے ہیں اور بچوں سے رونے یا غصہ نہ کرنے کا کہتے ہیں۔

اس کے بجائے بچوں کو یہ سکھایا جانا چاہیے کہ وہ اپنے جذبات کی زبان کو کس طرح سمجھ سکتے ہیں۔ اس سے ان کی جذباتی اور ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اکثر اوقات والدین کے لیے یہ دیکھ پانا پریشان کن ہوتا ہے کہ ان کا بچہ غصے میں ہے یا غمگین ہے۔ مگر ان جذبات کو مسترد کر دینا آپ کو اپنے بچے سے منقطع کردے گا۔ رفتہ رفتہ آپ کے بچے کو یہ محسوس ہونے لگے گا کہ اس کے احساسات اہم نہیں ہیں اور کوئی انہیں سنے گا نہیں۔

تصویر شٹراسٹاک

اکثر اوقات بچے چاہتے ہیں کہ آپ انہیں گلے سے لگائیں اور انہیں قربت کا احساس دلوائیں۔ آپ اپنے بچے کو یہ سکھا سکتے ہیں کہ وہ خود اپنے آپ کو جذباتی آرام کیسے پہنچا سکتے ہیں۔ جس طرح کچھ بچے اپنی تسکین کے لیے انگوٹھا چوستے ہیں اسے طرح کچھ بچے اپنی پسندیدہ گڑیا یا کھلونے کو گلے سے لگا کر آرام محسوس کرتے ہیں۔ ٹین ایج کی عمر کو پہنچ رہے بچے شاید جب پریشان ہوں یا غصے میں ہوں تو میوزک کا سہارا لے سکتے ہیں۔

جب ایک بار آپ کا بچہ پُرسکون ہوجائے اور اپنے احساسات کے بارے میں بات کرنے کی عمر کو پہنچ جائے تو آپ اپنے بچے کے جذبات کو الفاظ میں ڈھالنا اور مسائل حل کرنا سکھا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے: بچوں کے ساتھ دستر خوان پر بہتر وقت کیسے گزاریں؟

یاد رکھیں کہ بچے کے جذبات بچے کا مسئلہ نہیں ہیں۔ جذبات صرف وہ زبان ہیں جس سے آپ کے بچے کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسے کسی ایسی چیز کی ضرورت ہے جو اس کے پاس نہیں ہے یا اس کے ساتھ کچھ ایسا ہوا ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔ والدین کو اپنے بچوں کو یہ سکھاتے رہنا چاہیے کہ وہ کس طرح ذمہ داری اور عزت کے ساتھ اپنی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔

مگر جذبات پر کنٹرول رکھنے کا مطلب بچے کے جذبات کو دبانا نہیں ہے۔ اس کا مطلب صرف یہ جاننا ہے کہ جذبات کا مقصد کیا ہے اور اس مقصد کو کیسے پورا کیا جا سکتا ہے۔ اس سے بچے جذبات کی زبان سیکھتے ہیں اور الفاظ کے ذریعے بہتر انداز میں بتا سکتے ہیں کہ وہ کیا محسوس کر رہے ہیں۔

تصویر: شٹراسٹاک

ایک بچہ جو اپنے جذبات پر کنٹرول کرسکتا ہے وہ خود سے پوچھ سکتا ہے کہ: ’ایسا کیا ہے جو میں غصہ یا دُکھی ہو کر حاصل کرنا چاہ رہا ہوں؟ ایسا میں ذمہ داری اور عزت کے ساتھ کیسے حاصل کرسکتا ہوں؟‘ یاد رکھیں کہ یہ وہ بچہ ہے جو اپنے جذبات سے مغلوب نہیں ہے بلکہ اپنے جذبات کو سمجھتا ہے اور یہ جانتا ہے کہ کس طرح ایسا خود کو یا دوسروں کو نقصان پہنچائے بغیر کیا جا سکتا ہے۔

صرف وہی بچے بلوغت میں ذہنی طور پر صحتمند اور خوش ہوں گے جو اپنے جذبات کو قابو کرنا جانتے ہوں گے۔