پاکستان

بچوں کے لیے بہترین کھلونا کون سا؟

کھلونا خریدنے سے پہلے سوچیں کہ کیا اس میں کسی کی آنکھ پھوڑ دینے کی یا کوئی نازک چیز توڑ دینے کی صلاحیت موجود ہے؟

کھلونے کے ڈبے میں تیزی سے ایک ہاتھ پھرنے کی دیر ہوتی ہے کہ کھلونوں کا ایک سیلاب اپنے راستے میں موجود ہر چیز کو ساتھ بہاتے ہوئے لے آتا ہے اور ماں کی صاف اور بے داغ فرش دیکھنے کی خواہش اور گھنٹوں کی محنت ضائع ہوجاتی ہے۔

پرورش کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک ہی کام اور ایک ہی بات آپ تب تک دہراتے رہیں جب تک کہ آپ کا بچہ 15 سال کا نہیں ہوجاتا، جس کے بعد آپ پھر وہی رٹے رٹائے سوالات دہرائیں کہ ’میں نے کتنی مرتبہ آپ سے کہا ہے کہ جوتے راہداری میں نہیں چھوڑنے چاہیئں؟‘

ابتدائی 5 سالوں تک تو بار بار دہرائے جانے والے کاموں میں زہریلے پودے کھانے کی خواہش کو سختی سے نہ کہنا اور سادہ سے کاموں کے بارے میں ہدایات بار بار دہرانا، مثلاً کھلونوں کو ہر گھنٹے بعد ٹوکری میں ترتیب سے رکھنا شامل ہے۔ یہ آخری کام تو چھلنی میں پانی اکھٹا کرنے جیسا ہے۔ کیونکہ ایسے سجے ہوئے ڈبے کا کیا کام جسے اس کھلونے کی تلاش میں الٹ نہ دیا جائے جو اس ڈبے میں کبھی تھا ہی نہیں؟

پڑھیے: لیگو لینڈ: ڈنمارک میں بسی کھلونوں کی انوکھی دنیا

ان گرمیوں کے آغاز میں کھلونوں کے مشہور امریکی اسٹور 'ٹوائز آر اَس' (Toys R Us) نے دیوالیے پن کی درخواست دائر کی اور جہاں ماہرین اس کے بند ہونے کے پیچھے کئی وجوہات پیش کرتے ہیں، بشمول قرضہ اتارنے میں ان کی ناکامی، امازون کی مسابقتی قیمتیں اور یہاں تک کہ جیفری زرافے کی پھیکی شخصیت بھی۔ میرے نزدیک اس کی وجہ ان پریشان حال اور بے یار و مددگار والدین کی بددعائیں ہیں جو کہ 'انتہائی ضروری' کھلونوں پر اپنا ننھا سا سرمایہ لگا بھی دیتے ہیں جنہوں نے کچھ ہی عرصے میں دیگر بھلا دیے گئے 'انتہائی ضروری' کھلونوں کے ساتھ مل جانا ہوتا ہے۔ خریدنے والوں کو یہ دیکھ کر جتنی تکلیف ہوتی ہے اس سے زیادہ شاید کسی بات پر نہیں۔

کھلونا خریدنا آسان لگ سکتا ہے مگر یہ ہوتا نہیں، خاص طور پر اگر یہ کسی اور کے بچے کے لیے کرنا ہو۔ ہم جیسے 'عام' انسانوں کے لیے یہ ذہنی سکون اور ذہنی تباہی کے بیچ ایک اسٹریٹجک انتخاب ہوتا ہے کیونکہ ایک بلند آواز، گھومنے والا چینی کھلونا اپنی ڈسکو لائٹس سے آپ کے سر میں درد کر دیتا ہے اور ویسے تو میں کھلونوں کے تیار کنندگان کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی کہ وہ کھلونوں کے ڈبوں پر مناسب عمر اور ہدایات لکھ دیتے ہیں مگر میں ان سے یہ بھی درخواست کروں گی کہ وہ مندرجہ ذیل چیزیں بھی ڈبے پر تحریر کر دیں:

پڑھیے: رنگین کھلونے بنانے والوں کی بے رنگ زندگی

جی ہاں۔ خالی ڈبہ اور ریپنگ کا کاغذ۔ یہی ان کا سب سے بہترین کھلونا ہوتا ہے۔

انگلش میں پڑھیں۔

یہ مضمون ڈان اخبار کے ایئوس میگزین میں 21 اکتوبر 2018 کو شائع ہوا۔