احمد پرویز: مرنے کے 6 ماہ بعد جسے حکومت نے جاپان جانے کی دعوت دی!
احمد پرویز: مرنے کے 6 ماہ بعد جسے حکومت نے جاپان جانے کی دعوت دی!
بہت ہی گڑبڑ ہوگئی، کوئی سرا ہاتھ نہیں آ رہا۔ احمد پرویز کی مصوری اور احمد پرویز کی ذاتی زندگی آپس میں ایسے جڑے ہوئے ہیں کہ انہیں الگ کرنا کسی طریقے سے ممکن نہیں۔ عام طور پر جب کسی شاعر کی شاعری یا ادیب کے ناول افسانے پر گفتگو ہوتی ہے تو اس میں لکھنے والے کی ذات کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے۔ بہت کم ایسے کردار دکھائی دیں گے کہ جن کی زندگی اور جن کے فن میں ایک مقابلہ نظر آتا ہو، ایک کشمکش دکھائی دے کہ دونوں میں سے کون آرٹسٹ کو پہلے تباہ کرے گا۔ جیسے ایک رسی کے ٹکڑے کو لیں اور اسے دونوں طرف سے آگ لگا دیں۔ اب وہ ایک دم نہیں جلے گا۔ وہ بھڑکے گا نہیں، وہ سلگتا رہے گا اور وہ رسی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوتی جائے گی۔ رسی کے دونوں جلتے ہوئے کونوں کا اگر جائزہ لیں گے تو یہ فیصلہ کرنا ممکن نہیں ہوگا کہ ان 2 میں سے پہلے کون اپنے انجام کو پہنچے گا۔ جب وہ جلتے جلتے ایک دوسرے کے پاس پہنچنے لگیں گے اس وقت شاعر مصرع اٹھائے گا، چلیے اب دونوں وقت ملتے ہیں اور وہ رسی ایک سرمئی نقش میں بدل جائے گی۔
ایک انسان کی مجموعی شخصیت کیسی بنتی ہے، اس کے بچپن میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ بعد میں وہی آدمی اگر کوئی فنکار نکل آئے تو لوگ اس کی ابتدائی گھریلو زندگی کو کھوجتے ہیں اور ادھر سے اس کے آئندہ سفر کا کھرا نکالتے ہیں۔ احمد پرویز کے معاملے میں اگر ہم ایسا کوئی قدم اٹھائیں تو ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ماں باپ میں علیحدگی ہوچکی تھی۔ ماں نے انہیں اور بہنوں کو ہاسٹل میں داخل کروا دیا تھا۔ اس فارمولے کے تحت عین یہیں سے ان کی بکھری ہوئی زندگی کی شروعات بھی ہوتی ہے۔
آرٹ وغیرہ ان کے باپ دادا میں ہمیں اچھا خاصا دیکھنے کو ملتا ہے۔ ان کے دادا آرکیٹیکٹ تھے۔ وہ ہندو سے مسیحی ہوئے تھے (بعض روایات کے مطابق وہ مسلمان بھی رہے) بہت سے پرانے چرچ اپنی زمینیں دے کر اور خود دلچسپی لیتے ہوئے انہوں نے بنوائے۔ جب دادا کی وفات ہوئی تو احمد پرویز کے والد مسلمان ہوگئے۔ مائیکل پرویز خود 1947ء کے بعد احمد پرویز ہوئے۔
آرٹ کا مذہب نہیں ہوتا، آرٹسٹ عموماً کسی نہ کسی عقیدے کو دماغ میں بسائے رکھتا ہے۔ احمد پرویز کے بارے میں بنیادی باتیں اس لیے کرنا ضروری تھیں کہ آگے جا کر فضا اجنبی سی نہ لگے۔ تو وہ جو ہم پڑھتے ہیں کہ فلاں صاحب نے ابتدائی تعلیم کہاں حاصل کی، وہ والی ابتدائی تعلیم احمد پرویز نے اپنے چچا جے مائیکل کے اسٹوڈیو میں حاصل کی اور یہ 40ء کے آس پاس کا زمانہ تھا۔ وہ کمرشل آرٹسٹ تھے، رائل پارک میں اسٹوڈیو تھا، فلموں کے بورڈ بناتے تھے۔ چچا صاحب کٹر قسم کے روایت پسند مصور تھے اور جدید آرٹ سے انہیں نفرت تھی۔ وہ باقاعدہ زور لگاتے کہ احمد پرویز ان کی لائن پر رہے لیکن احمد پرویز جس کے اندر پہلے ہی کتنی کھینچا تانیاں چل رہی ہوتی تھیں اس پر یہ ایک زور کتنا اثر کرسکتا تھا؟