اداریہ: پاکستان کی اپنی جنگ
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے کئی بیانیے اعلیٰ عہدے کی حقیقتوں کے ساتھ ایڈجسٹ کرلیے ہیں لیکن ایک ایسا اہم شعبہ ایسا ہے جہاں وہ حالیہ تاریخ کے غلط فہم کو ترک کرنے پر ہچکچاہٹ کا شکار نظر آتے ہیں۔
پیر کو شمالی اور جنوبی وزیر ستان کے قبائلی اضلاع کے دورے کے موقع پر عمران خان نے قبائلی بزرگوں کے ایک گروپ کو کہا کہ پاکستان دوسروں کی مسلط کردہ جنگ لڑ رہا ہے، اور یہ کہ پی ٹی آئی حکومت پاکستانی سرزمین پر اب ایسی کسی جنگ کو لڑنے کی اجازت نہیں دے گی۔
وزیر اعظم کے الفاظ ان لوگوں کی قناعت اور جہاں یہ بات کہی گئی اس جگہ پر نہیں جچتے۔
وزیرستان ایجنسیاں ان چند علاقوں میں سے ہیں جہاں طالبان شورش نے اس قدر شدید نقصان پہنچایا، کہ تاحال جہاں حالات معمول پر لانے کی کوششیں جاری ہیں۔
وزیر اعظم ایک بدترین اور پرعزم دشمن کے خلاف عوام کے دفاع کی خاطر پاکستانی ریاست کی جانب سے لڑی جانے والی بدترین جنگ کے محاذوں پر غیر معمولی قربانیاں اور اپنی جان دینے والوں کی بے قدری کرتے دکھائی دیے۔
یہ موقع یقیناً انتہائی حساسیت کا متقاضی تھا جس میں کمی دکھائی دی۔
سب سے پریشان کن وزیر اعظم خان کی رواں صدی میں اس خطے میں لڑی گئی جنگوں کی طرف اپنے غلط زوایہ نظر کا جائزہ لینے میں ہچکچاہٹ ہے۔
افغانستان کی جنگ کا، کم از کم ابتدائی طور پر تو عراقی جنگ سے تقابل نہیں کیا جاسکتا تھا۔