پاکستان

فیصل آباد: زرعی یونیورسٹی کا 14 فروری کو ’ سسٹرز ڈے ‘ منانے کا اعلان

طالبات کو اسکارف اور عبایا تحفے کے طور پر دیے جائیں گے، بہنوں کو محبت دیے جانے کا تصور فروغ پائے گا، وائس چانسلر
|

فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ظفر اقبال رندھاوا نے 14 فروری کو ’ مذہبی روایات کے فروغ ‘ کےلیے ’ سسٹرز ڈے‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔

وائس چانسلر اور یونیورسٹی کے دیگر اراکین کی جانب سے لیے گئے اس فیصلے کے تحت ’ سسٹرز ڈے ‘ کے موقع پر کیمپس میں موجود طالبات کو اسکارف اور عبایا تحفے کے طور پر دیے جائیں گے۔

وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ وہ پریقین نہیں کہ سسٹرز ڈے منانے کی تجویز کو سراہا جائے گا یا نہیں لیکن ان کا ماننا تھا کہ یہ تجویز پاکستان کی ثقافت اور اسلام سے مطابقت رکھتی ہے۔

ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ اکثر افراد نے ویلنٹائنز ڈے کو خطرے میں تبدیل کردیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’ میں سوچتا ہوں کہ اگر کوئی خطرہ ہے تو آپ اسے ایک موقع میں تبدیل کردیں ‘۔

مزید پڑھیں: ’ویلنٹائنز ڈے کو فروغ دینے پر پابندی کا عدالتی فیصلہ برقرار ہے‘

وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ ’ ہماری نظر میں خواتین کا اہم مقام ہے‘

انہوں نے شکوہ کیا کہ ’ صنفی بااختیاری کے اس دور میں مغربی خیالات فروغ پارہے ہیں لیکن بہترین صنفی بااختیاری اور کام کی تقسیم ہمارے مذہب اور ثقافت میں ہے‘۔

ظفر اقبال رندھاوا نے دعویٰ کیا کہ ’سسٹرز ڈے کی مدد سے ایک اچھا تصور فروغ پائے گا اور لوگوں کو احساس ہوگا کہ پاکستان میں بہنوں کو کتنی محبت دی جاتی ہے۔

انہوں نے پوچھا کیا کہ ’ کیا بہن اور بھائی کی محبت سے عظیم کوئی محبت ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ سسٹرز ڈے شوہر اور بیوی کے درمیان محبت سے زیادہ اہم ہے‘۔

خیال رہے کہ 14 فروری کو دنیا بھر میں ویلنٹائنز ڈےمنایا جاتا ہے لیکن یہ عالمی تہوار سالوں سے پاکستان میں ایک متنازع موضوع ہے ، اکثر افراد اس کی حمایت کرتے اور مناتے بھی ہیں تاہم دیگر افراد کی جانب سے اس دن کے خلاف احتجاج بھی کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسلام آباد ہائیکورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے سے روک دیا

بڑے شہروں میں اکثر ریسٹورنٹس، ڈیلیوری سروسز، بیکری اور کاروبار ویلنٹائنز ڈے کی پروموشن کی جاتی ہے اس کے ساتھ ملک بھر کے مختلف مقامات اور جامعات میں ویلنٹائنز ڈے مخالف مہم سڑکوں پر بینرز کی صورت میں دکھائی دیتی ہے۔

واضح رہے کہ 2017 اور 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نے ویلنٹائنز ڈے کی تمام تقریبات پر پابندی عائد کرتے ہوئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو فوری طور پر ویلنٹائنز ڈے کو اجاگر نہ کرنے کی تنبیہ کی تھی‘۔

پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) کو بھی تمام اداروں کو ویلنٹائنز ڈے کو اجاگر نہ کرنے کی ہدایت جاری کرنے کا حکم دیا گیا۔

2016 میں اس وقت کے صدر ممنون حسین نےپاکستانی شہریوں کو ویلنٹائنز ڈے نہ منانے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک مغربی تہوار ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ ویلنٹائن ڈے کا ہماری ثقافت سے کوئی تعلق نہیں اس لیے یہ دن منانے سے گریز کرنا چاہیے‘۔