پاکستان

کریم پر کمائی کے لیے ’اخلاقیات کا جنازہ‘ نکالنے کا الزام

آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی نے مختلف شہروں میں لگائے گئے اشتہارات کے ذریعے نوجوانوں کو خاص مشورہ دیا۔
بل بورڈز کو مختلف شہروں میں آویزاں کیا گیا—فوٹو: ٹوئٹر

آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی مشرق وسطیٰ کی کمپنی ’کریم‘ اپنے صارفین کی تعداد بڑھانے یا لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مختلف اوقات میں مختلف اسکیمیں شروع کرتی رہتی ہے۔

کریم جہاں مختلف اسکیمیں شروع کرتی ہے، وہیں وہ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اشتہارات بھی مختلف بناتی ہے۔

لوگوں کی توجہ حاصل کرنے اور اپنی کمائی بڑھانے کے لیے ’کریم‘ نے حال ہی پاکستان کے مختلف شہروں میں ’کریم بائیک‘ کی تشہیر کے لیے بل بورڈز آویزاں کیے۔

ان بل بورڈز پر لکھے گئے جملے پر لوگوں نے شدید اعتراض کیا اور ’کریم‘ پر ’اخلاقیات کا جنازہ‘ نکالنے کا الزام لگایا۔

’کریم‘ کی جانب سے آویزاں کیے گئے بل بورڈز پر لکھا گیا کہ ’اپنی شادی سے بھاگنا ہو تو کریم بائیک کرو‘ ساتھ ہی اس بل بورڈ میں عروسی لباس میں ملبوس دلہن کی تصویر بھی دی گئی۔

کریم کے اس بل بورڈ پر لوگوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا اور سوشل میڈیا پر کمپنی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔کئی افراد نے ’کریم‘ کے اس اشتہار کو ’پاکستانی اقدار اور معاشرے کی اخلاقیات کے جنازے‘ کے مترادف قرار دیا۔

’کریم‘ کے اشتہار پر اتنے لوگوں نے ٹوئیٹس کیے کہ یہ پاکستان کے تین مقبول ٹرینڈز میں شامل رہا۔

ایک موقع پر یہ ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا تھا۔

اداکارہ وینا ملک نے اشتہار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کریم سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام سے معافی مانگ کر اس اشتہار کو ہٹائے۔

اداکارہ نے ایک اور ٹوئیٹ میں لکھا کہ کریم نے اپنی کمائی بڑھانے کی خاطر پاکستانی سماج کی روایات سے کھیلنے کی کوشش کی ہے۔

معروف صحافی انصار عباسی نے اشتہار کو شرمناک قرار دیا۔

افشاں عماد نامی خاتون نے کریم کے اشتہار کو مکمل طور پر نامناسب اشتہار قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اگر کمپنی نئی نسل کو اچھی اخلاقیات نہیں سکھا سکتی تو کم سے کم انہیں ایسا درس تو نہ دے۔

حنا وحید نے اسے سستے اشتہار کا شاندار نمونہ قرار دیا۔

بلال محمد شاہ نامی نوجوان نے تو حکومت سے کریم کےخلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کردیا اور کہا کہ آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی اپنی حدود پار کر رہی ہے۔

انعم حمید نے بھی اشتہار کو سستی شہرت کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کریم پر واضح کیا کہ وہ پاکستانی روایات سے کھیلنے اور انہیں ڈبونے کی کوشش نہ کرے۔

سیدسہیل علی نے بھی اس اشتہار کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ کریم کے اس اشتہار کے ذریعے پاکستانی سماج اور اس کے اقدار کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ کریم نے متنازع اشتہار کے بل بورڈز شہروں میں آویزاں کیے ہوں، اس سے قبل بھی وہ متنازع بل بورڈز آویزاں کر چکی ہے۔

اس سے قبل کریم نے گزشتہ ماہ فروری میں فضائی خلاف ورزی کے دوران پاک فضائیہ کی جانب سے گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی جذبہ خیر سگالی کے تحت رہائی کے وقت بھی متنازع اشتہار بنایا تھا۔

کریم کی جانب سے گزشتہ ماہ بنایا گیا اشتہار—فوٹو: ٹوئٹر

قبل ازیں کریم نے ایک اور متنازع اشتہار بنایا تھا جس میں امی کی مار سے بچنے کے لیے نوجوانوں کو کریم بک کرانے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

کریم کی جانب سے بنایا گیا متنازع اشتہار—فوٹو: ٹوئٹر