صحت

مردوں کی مانع حمل دوا کا کامیاب تجربہ

نئی دوا محض 28 دن میں کسی نقصان کے بغیر مردوں کے اسپرم کی پیداوار کم کرنے کا کام کرتی ہے، نئی تحقیق

چند ماہ قبل ہی امریکی سائنسدانوں نے دنیا میں پہلی بار مردوں کے لیے مانع حمل کریم تیار کی تھی جس کی آزمائش جاری ہے۔

اس کریم سے قبل سائنسدان مردوں کے لیے مانع حمل گولیاں یا کیپسول بھی تیار کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اور کہا گیا تھا کہ ان گولیوں کی فروخت 2017 تک ممکن ہو سکے گی۔

تاہم ان گولیوں پر تحقیق مکمل نہ ہونے کی وجہ سے تاحال ان کی بھی فروخت نہیں ہوسکی۔

لیکن اب سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ابتدائی طور پر مردوں کے لیے بنائی گئی نئی دوا کا تجربہ کرنے میں کامیاب گئے ہیں۔

امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مردوں کے لیے بنائی گئی مانع حمل دوائی کا کامیاب ابتدائی تجربہ کرلیا ہے جس کے مطابق اس دوائی کے کوئی بڑے نقصانات نہیں۔

سائنس جرنل ’جے سی ایم ای‘ کے مطابق امریکی ریاست لوویزیانا کے شہر نیو اورلینز میں ہونے والی سالانہ میٹنگ میں ماہرین نے مردوں کی مانع حمل گولیوں کے ٹیسٹ کے نتائج پیش کیے۔

رپورٹ کے مطابق ’اینڈوکرائن سوسائٹی‘ کے زیر اہتمام ہونے والی سالانہ میٹنگ میں ماہرین نے مردوں کی مانع حمل دوائی پر مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا۔

واشنگٹن میڈیکل سینٹر اور لاس اینجلس بائیو میڈیکل ریسرچ سینٹر کے ماہرین کی جانب سے 40 افراد پر کی گئی تحقیق کے مطابق مردوں کے لیے تیار کی گئی نئی مانع حمل گولیوں کے کوئی بھی بڑے نقصانات سامنے نہیں آئے۔

نئی دوا کو 11-beta-MNTDC کا نام دیا گیا ہے—فائل فوٹو: سائنس نیوز

ماہرین کے مطابق انہوں نے مردوں کے لیے تیار کی گئی مانع حمل دوائی جسے(11beta-MNTDC) کا نام دیا گیا ہے کو 30 رضاکار مردوں کو 28 دن تک استعمال کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا میں پہلی بار مردوں کے لیے برتھ کنٹرول کریم کی آزمائش

ساتھ ہی دیگر 10 مردوں کو ایک فرضی دوا دی گئی اور انہیں بتایا گیا کہ یہ مانع حمل دوا ہے۔

ماہرین کے مطابق 30 میں سے 14 رضاکار مردوں کو تیار کی گئی مانع حمل دوا کی 200 گرام جب کہ باقی 2 افراد کو 400 گرام خوراک استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی جب کہ دیگر 10 افراد کو فرضی دوا کے بنائے گئے کیپسول فراہم کیے گئے۔

ماہرین کے مطابق جب تمام مردوں کے نتائج کا جائزہ لیا گیا تو جن افراد کو مانع حمل کے لیے تیار کی گئی نئی دوا (11beta-MNTDC) کی خوراک دی گئی ان میں کسی طرح کے بھی بڑے مسائل یا نقصانات نہیں پائے گئے۔

ماہرین نے بتایا کہ 30 میں سے صرف 6 رضاکاروں نے 28 دن تک مانع حمل دوائی کھانے پر کچھ تھکاوٹ کی شکایت کی جب کہ 4 مردوں نے خارش اور 2 نے سر درد جیسی شکایات کیں۔

ماہرین نے دعویٰ کیا کہ مجموعی طور پر تیار کی گئی مانع حمل دوا (11beta-MNTDC) ابتدائی طور پر مردوں کے لیے محفوظ ہے، تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: مانع حمل گولیوں سے دماغ کے کچھ حصے سکڑسکتے ہیں، ریسرچ

ماہرین کا کہنا ہے کہ مانع حمل کے لیے تیار کی گئی دوا (11beta-MNTDC) سے مردوں میں جنسی مسائل پیدا نہیں ہوتے اور نہ ہی ان میں جنسی خواہش کم ہوتی ہے بلکہ ان میں اسپرم کی پیداوار کم ہوجاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق تیار کی گئی دوا (11beta-MNTDC) کو صرف 28 دن تک کھانے سے مردوں میں اسپرم کی پیداوار کم ہوجاتی ہے جب کہ عام طور پر اسپرم کی پیداوار کم کرنے کے لیے کم سے کم 60 یا 90 دن درکار ہوتے ہیں۔

ماضی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق مرد فی سیکنڈ 1500 اسپرم پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور حمل ہونے میں اسپرمز ہی مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔

اسپرم کو حمل کے لیے کمزور کرنے کے لیے اب تک ماہرین نے متعدد مانع حمل دوائیاں تیار کی ہیں، تاہم ان میں سے زیادہ تر دوائیاں صرف خواتین کے استعمال کی ہیں، جن میں سے متعدد دوائیوں کے کئی نقصانات بھی بتائے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مردوں کے لیے باپ بننے کی بہترین عمر کیا ہے؟

گزشتہ چند سال سے ماہرین مردوں کے لیے مانع حمل دوائیاں تیار کرنے میں مصروف ہیں، تاہم تاحال ماہرین کو مکمل کامیابی نہیں ہوسکی۔

لیکن اب امید کی جا رہی ہے کہ 2020 تک مارکیٹ میں مردوں کے لیے محفوظ مانع حمل گولیاں دستیاب ہوں گی۔

بچوں کی پیدائش کے لیے مردوں کا ادھیڑ عمر ہونا نقصان دہ ہے، تحقیق—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک