لائف اسٹائل

تاریخ میں پہلی بار فیشن میگزین کے سرورق پر تین باحجاب ماڈلز

شہرہ آفاق میگزین کی جانب سے پہلی بار باحجاب سیاہ فام ماڈلز کو سرورق کی زینت بنائے جانے پر لوگوں کا حیرانی کا اظہار

گزشتہ ماہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے میں 50 نمازیوں کی شہادت کے بعد نیوزی لینڈ میں مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے خواتین نے حجاب پہنا۔

مساجد پر حملے کے بعد نہ صرف نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حجاب پہنا بلکہ وہاں کی خاتون صحافیوں، پولیس اہلکار اور عام خواتین نے بھی حجاب پہن کر مسلم خواتین سے اظہار یکجہتی کی۔

تاہم اس سے قبل عالمی سطح پر حجاب کے خلاف تحریک دکھائی دیتی تھی اور یورپ کے متعدد ممالک میں خواتین کے حجاب کرنے پر پابندی بھی عائد کی گئی۔

حجاب پہننے کے معاملے پر جہاں یورپ و امریکی ممالک میں بحث جاری ہیں، وہیں اب معروف فیشن میگزین ’ووگ’ نے اپنے سروق پر پہلی بار باحجاب ماڈلز کو جگہ دے کر نئی تاریخ رقم کردی۔

’ووگ‘ عربیہ نے اپریل کے شمارے میں پہلی بار سر ورق پر تین باحجاب سیاہ فام ماڈلز کی تصویر دے کر نئی تاریخ رقم کی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی عالمی فیشن میگزین کے سرورق پر بیک وقت تین باحجاب ماڈلز کی تصویر دی گئی۔

ساتھ ہی ووگ عربیہ نے بیک وقت سیاہ فام ماڈلز کو سرورق کی زینت بنا کر ایک اور تاریخ رقم کی اور یہ بھی پہلا موقع ہے کہ ایک ساتھ تین سیاہ فام ماڈلز کو جگہ دی گئی۔

اس سے قبل ووگ عربیہ میں باحجاب ماڈلز کو سرورق کی زینت بنایا جا چکا ہے، تاہم اس وقت صرف ایک ہی ماڈل کو اس اعزاز سے نوازا گیا۔

تینوں ماڈلز نے خوشی کا اظہار کیا—فوٹو: ووگ عربیہ

ساتھ ہی ماضی میں سفید فام ماڈلز کو حجاب کے ساتھ سرورق کی زینت بنایا گیا تھا، تاہم اس بار بیک وقت تین باحجاب اور سیاہ فام ماڈلز کو جگہ دے کر فیشن میگزین نے نئی تاریخ رقم کردی۔

ووگ عربیہ کی جانب سے بیک وقت تین سیاہ فام باحجاب ماڈلز کی تصویر سرورق پر دینے کے فیصلے کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے، تاہم کچھ تنگ نظر افراد کی جانب سے میگزین پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

بعض افراد میگزین کے اس فیصلے کو کرائسٹ چرچ حملے کے بعد مسلمانوں کے لیے عالمی سطح اور خصوصی طور پر نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں پیدا ہونے والی ہمدردی کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔

ووگ عربیہ کی جانب سے جن تین سیاہ فام ماڈلز کو سرورق پر جگہ دی گئی وہ پہلے بھی ووگ سمیت دیگر عالمی فیشن میگزین کی تشہیر کا حصہ رہ چکی ہیں۔

فیشن میگزین کی زینت بننے والی تینوں ماڈلز افریقی نژاد ہیں، تاہم تینوں اس وقت امریکا، برطانیہ اور ڈنمارک میں رہائش پذیر ہیں۔

ووگ کے سرورق کا حصہ بننے والی 21 سالہ حلیمہ آدن صومالی نژاد امریکی ماڈل ہیں اور وہ امریکا کی ریاست مینیوسوٹا کا مقابلہ حسن بھی جیت چکی ہیں۔

سرورق کا حصہ بننے والی دوسری ماڈل 22 سالہ آمنہ آدن ہیں جن کا تعلق ڈنمارک سے ہے اور وہ پہلی پروفیشنل باحجاب ماڈل کا اعزاز بھی رکھتی ہیں۔

ووگ عربیہ کی زینت بننے والی تیسری ماڈل 23 سالہ اکرام عابدہ عمر ہیں جن کا تعلق برطانیہ سے ہے اور وہ بھی مختلف فیشن ویکز میں حجاب پہن کر شرکت کر چکی ہیں۔