پاکستان

پاکستان کا فیس بک سے پولیو ویکسین کے خلاف مواد ہٹانے کا مطالبہ

والدین کا فیس بک پروپیگینڈا کی وجہ سے پولیو ویکسین سے انکار ملک سے پولیو کے خاتمے میں بڑی رکاوٹ بن رہا ہے، بابر بن عطا

پاکستان نے سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ 'فیس بک' سے پولیو ویکسین کے خلاف مواد ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مہم پر اثر پڑ رہا ہے جبکہ پولیو رضاکاروں کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

حالیہ دنوں ملک میں سوشل میڈیا پر 'پولیس ویکسین' سے بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے جھوٹی خبریں اور جعلی ویڈیو سامنے آئی تھیں جس پر کئی ہزار ویوز اور شیئرز سامنے آئے تھے۔

خبروں کے بعد ہزاروں والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: افواہوں کے بعد انسداد پولیو مہم کو مشکلات کا سامنا

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے ترجمان برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا کا کہنا ہے کہ ’والدین کا فیس بک پروپیگینڈا کی وجہ سے پولیو ویکسین سے انکار ملک سے پولیو کے خاتمے میں بڑی رکاوٹ بن رہا ہے‘۔

انہوں نے فیس بک انتطامیہ سے درخواست کی کہ ’اس طرح کے پروپیگینڈا کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹائے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پولیو کے خلاف مہم میں ملک بھر میں کم از کم 3 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہی پشاور کے علاقے بڈھ بیر سے غیر تصدیق شدہ خبریں آئی تھیں کہ پولیو ویکسین کے باعث چکر اور پیٹ درد کی شکایت پر کئی بچوں کو ہسپتالوں میں لایا گیا ہے اور سیکڑوں بچوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال بھی پہنچایا گیا تھا جنہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں رواں برس کے 9ویں پولیو کیس کی تصدیق

ان افواہوں کو مزید تقویت مساجد سے ہونے والے اعلانات سے ملی جس میں والدین کو بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلانے کی تاکید کی گئی تھی، اس اضطراب میں سوشل میڈیا پر ویکسینیشن کے خلاف وائرل ہونے والی ویڈیو سے مزید پیچیدگی پیدا ہوئی۔

خیال رہے ملک میں رواں سال 9 پولیو کیس سامنے آئے جس میں لاہور اور بنوں میں 2، 2 کیس، اس کے علاوہ ہنگو، وزیرستان، باجوڑ، قبائل ضلع خیبر اور کراچی سے ایک ایک کیس سامنے آیا۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ دنیا میں پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا وہ 3 ممالک ہیں جہاں اب بھی پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہوسکا۔