پاکستان

شاہد آفریدی کی کتاب ’گیم چینجر‘ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

سابق کپتان نے کتاب میں نامناسب الفاظ کا استعمال کرکے مداحوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے، درخواست گزار

سابق کپتان شاہد آفریدی کی کتاب ’گیم چینجر‘ میں کیے گئے متنازع انکشافات کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

درخواست گزار، جو خود کو ’کرکٹ کا سب سے بڑا مداح‘ کہتے ہیں نے ایڈووکیٹ عبدالجلیل خان مروت کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں ہائی کورٹ سے کتاب پر پابندی لگانے کی استدعا کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں لیجنڈ بیٹسمین جاوید میانداد کے لیے ’چھوٹا آدمی‘ کا لفظ استعمال کیا اور وقار یونس جیسے عظیم بولر کو ’متوسط کپتان اور بدتر کوچ‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’شاہد آفریدی نے کتاب میں گوتم گھمبیر کے لیے ’سڑیل‘ جیسے نا مناسب اور غلط الفاظ کا استعمال کرکے کرکٹ کے اداروں، کھلاڑیوں اور مداحوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ’شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں اپنی تاریخ پیدائش 1975 ظاہر کی ہے جبکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سمیت دیگر اداروں نے 1996 میں شاہد آفریدی کو 16 سال کا تیز ترین سنچری بنانے والا ریکارڈ ہولڈر ظاہر کیا تھا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شاہد آفریدی کو احکامات جاری کیے جائیں کہ وہ عدالت میں آکر ثبوت دیں کیونکہ 1975 کے حساب سے تو آفریدی کی عمر 20 یا 21 سال بنتی ہے نہ کہ 16 سال۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ’شاہد آفریدی اور وجاہت سعید خان کو کتاب کی اشاعت سے روکا جائے‘۔

واضح رہے کہ اپنی کتاب ’گیم چینجر‘، کے اس باب جس میں شاہد آفریدی نے 1996 میں پاکستانی ٹیم میں شمولیت کا ذکر کیا ہے، وہاں انہوں نے لکھا ہے کہ ان کی پیدائش 1975 میں ہوئی تھی، تاہم انہوں نے مہینہ یا تاریخ نہیں بتائی جبکہ آفیشل ریکارڈز میں ان کی تاریخ پیدائش یکم مارچ 1980 درج ہے۔

شاہد آفریدی نے 1996 میں کینیا کے شہر نیروبی میں ہونے والے تین ملکی ٹورنامنٹ میں شرکت کی تھی اور 37 گیندوں پر سری لنکا کے خلاف تیز ترین سنچری کا ریکارڈ بنایا جو کہ 17 سال تک ان کے پاس ہی رہا۔

مزید پڑھیں: شاہد آفریدی کی اصل عمر کیا ہے؟ برسوں بعد پتا چل گیا

اس ریکارڈ کی خاص بات یہ تھی کہ مانا جاتا تھا کہ شاہد آفریدی نے 16 سال کی عمر میں اسے بنایا تھا۔

شاہد آفریدی نے کتاب میں اس الجھن کو اس جملے سے مزید بڑھا دیا 'ریکارڈ کے لیے جان لیں کہ میں اس وقت 19 سال کا تھا، 16 سال کا نہیں، جیسا وہ دعویٰ کرتے ہیں، میری پیدائش 1975 میں ہوئی، تو ہاں انتظامیہ نے میری عمر کا غلط اندراج کیا'۔

خیال رہے کہ شاہد آفریدی کی کتاب رونمائی سے قبل ہی سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گئی تھی جب کتاب کے مصنف اینکر پرسن وجاہت سعید خان نے اس میں سے چند اقتباسات ٹوئٹر پر شیئر کیے تھے۔

ان اقتباسات کے مطابق شاہدآفریدی نے اپنی کتاب میں وقاریونس کو اوسط درجے کا کپتان قراردیا جبکہ کوچنگ کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ وقار یونس نے کوچ بننے کے بعد ان کے کام میں مداخلت کی جس کے باعث ان کے وقاریونس سے اختلافات رہے۔

آفریدی نے کتاب میں وقاریونس اور وسیم اکرم کےدرمیان چپقلش کا بھی ذکرکیا۔

کتاب میں شاہد آفریدی نے جاوید میاں داد کے ساتھ اختلافات سے بھی پردہ اٹھایا اور کہا ہے کہ جاوید میاں داد انہیں پسند نہیں کرتے تھے اور ٹیسٹ میں ڈیبیو سے پہلے انہیں کوئی پریکٹس نہیں کرائی گئی تھی۔

اقتباسات پڑھنے کے بعد خبریں میڈیا کی زینت بنیں تو شاہد آفریدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوام میڈیا کی تشہیر پر نہ جائیں اور کتاب پڑھیں۔

شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ انہوں نے کتاب میں جسے کریڈٹ دینا تھا اسے کریڈٹ بھی دیا ہے۔