پاکستان

ماہانہ 50 ہزار روپے سے زائد تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس عائد

فنانس ایکٹ 2018 میں دی گئی حد سے محصولات کی مد میں 80 ارب کا نقصان ہوا، حماد اظہر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کی مد میں حاصل رعائتی حد میں واضح کمی کرتے ہوئے بالترتیب سالانہ 6 لاکھ اور 4 لاکھ کی حد مقرر کردی ہے۔

وزیر ریونیو حماد اظہر نے مالی سال 20-2019 کا بجٹ پیش کیا جہاں انہوں نے کئی اشیا کو مہنگی کرنے اور ٹیکس میں اضافے کی تجویز دی وہیں کم آمدنی والے تنخواہ دار اور غیر تنخوا دار طبقے پر بھی ٹیکس عائد کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فنانس ایکٹ 2018 میں تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار دونوں طرح کے افراد کے لیے ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی گئی تھی جبکہ اس سے قبل قابل ٹیکس آمدن کی کم ازکم حد 4 لاکھ روپے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ فنانس ایکٹ 2018 میں قابل ٹیکس آمدن کی حد کو تین گنا بڑھا کر 12 لاکھ روپے کردیا گیا تھا جس کے نتیجے میں محصولات کی مد میں 80 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی بجٹ: چینی ، خوردنی تیل، سیمنٹ مہنگی

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ عام طور پر قابل ٹیکس آمدن کی کم ازکم حد ملک کی فی کس آمدن کے تناسب سے ہوتی ہے اور اس طرح کے غیرمعمولی اضافے کی مثال نہیں ملتی۔

آمدن میں ٹیکس کی حد اضافے کی تجویز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابل ٹیکس آمدن کی کم سے کم حد پر نظر ثانی کرکے اس سے تنخواہ دار طبقے کے لیے 6 لاکھ روپے اور غیر تنخواہ دار طبقے کے لیے 4 لاکھ روپے کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تجویز ہے کہ 6 لاکھ روپے سے زائد آمدن والے تنخواہ دار افراد کے لیے 11 قابل ٹیکس سلیبز 5 فیصد سے 35 فیصد تک کے پروگریس ٹیکس ریٹ کے ساتھ متعارف کروائے جائیں۔

مزید پڑھیں:مالی سال 20-2019 کیلئے 70 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش

غیر تنخواہ دار طبقے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 4 لاکھ روپے سے زائد آمدن والے غیر تنخواہ دار افراد کے لیے آمدن کی 8 سلیبز 5 فیصد سے 35 فیصد ٹیکس ریٹ کے ساتھ متعارف کروائے جائیں گے۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے چینی، خوردنی تیل سمیت دیگر اشیا میں بھی ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز دی ہے جس کے باعث آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔