لائف اسٹائل

وہ بہترین فلمیں جنہوں نے لوگوں کو سنیما سے بھاگنے پر مجبور کردیا

کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں جن کی کہانی اور اداکاری اتنی حقیقی محسوس ہوتی ہے کہ لوگوں کے لیے ان کو دیکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔

وہ بہترین فلمیں جنہوں نے لوگوں کو سنیما سے بھاگنے پر مجبور کردیا



اکثر ہارر فلمیں ایسی ہوتی ہیں جن کو دیکھنا لوگوں کے لیے مشکل ہوجاتا ہے اور وہ سنیما چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوجاتے ہیں مگر کئی بار ایسی عام فلموں کو دیکھنا بھی ناممکن ہوجاتا ہے چاہے کہانی اور اداکاری کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو۔

ان میں ایسی ایسی فلموں کے نام شام لیں جن کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔

ایسی ہی کئی ہولی وڈ فلموں کے بارے میں جانیں جن میں کچھ تو ہارر ہیں مگر کچھ دیگر موضوعات پر مبنی تھیں، جو لوگوں کے لیے اتنی خوفزدہ کردینے والی ثابت ہوئیں کہ وہ سنیما سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے بلکہ ایک فلم تو ایسی تھی جسے کو دیکھتے ہوئے ایک شخص ہلاک ہوگیا اور اس کی لاش بھی پراسرار طور پر غائب ہوگئی۔

دی واک (2015)

اسکرین شاٹ

2015 یہ فلم ایک سچے واقعے پر مبنی تھی۔ جی ہاں یہ فلم 1974 میں ایک فرانسیسی شخص فلپی پیٹیٹ کے ایک کرتب پر بنی ہے جو اس نے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹوئن ٹاور کی بلندی پر ایک رسی پر چل کر دکھایا تھا۔ اس فلم میں اسپیشل ایفکٹس کے ذریعے اسٹنٹس کو اتنے حقیقی انداز میں فلمایا گیا ہے کہ ان کو دیکھنا کمزور دل افراد کے لیے مشکل ہوجاتا ہے خاص طور پر رسی پر چلنے کے مناظر تو ایسے لگتے ہیں جیسے حقیقی زندگی میں دیکھ رہے ہو۔ اس فلم کو دیکھتے ہوئے اکثر افراد کی حالت خراب ہوگئی اور انہیں سنیما سے نکل کر جانا پڑگیا۔ اس حوالے سے ٹوئٹر پر بھی لوگوں نے پوسٹ کیا ہے کہ دی واک کو دیکھتے ہوئے اکثر افراد کی طبیعت خراب ہوگئی اور انہیں باہر لے جانا پڑا۔

دی ایگزارسٹ (1973)

اسکرین شاٹ

ہارر فلموں کے شوقین افراد نے اس کو ضرور دیکھ رکھا ہوگا جسے ولیم فرائیڈکن نے ڈائریکٹ کیا اور یہ اس کی کہانی اسی نام سے شائع ہونے والے ناول پر مبنی تھی جس میں ایک لڑکی پر کسی آسیب کے قبضے کے بعد اس کی ماں کی جانب سے دو افراد کی مدد سے اسے بچانے کی کوششوں کا احوال بیان کیا گیا ہے۔ مگر جب یہ ریلیز ہوئی تھی تو اسے دیکھنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں تھی کیونکہ بیشتر افراد لطف اندوز ہونے کی بجائے دہشت زدہ ہوکر سنیما گھروں سے باہر بھاگ جاتے تھے جبکہ کئی افراد تو باہر نکلتے ہوئے بے ہوش بھی ہوگئے۔

بلیئر وچ پراجیکٹ (1998)

اسکرین شاٹ

یہ ہولی وڈ کی تاریخ چند سب سے زیادہ منافع کما کر دینے والی ہارر فلموں میں سے ایک ہے کیونکہ اس کا بجٹ صرف 22 ہزار ڈالرز تھا مگر اس نے 24 کروڑ ڈالرز کمائے۔ مگر ڈاکومینٹری کے انداز کی یہ فلم جس میں اداکار کیمرا ہاتھوں میں لے کر دوڑتے یا گرتے نظر آئے، نے سنیما گھروں میں ناظرین کے دل خراب کردیئے اور وہ ہال، لابیز اور ٹوائلٹس میں قے کرتے نظر آئے۔

127 آورز (2010)

اسکرین شاٹ

معروف ڈائریکٹر ڈینی بوائل کی 2010 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم حقیقی کہانی پر مشتمل ہے جو ایک مہم جو آرون رالسٹن کے گرد گھومتی ہے جو ایک بار کوہ پیمائی کے دوران چٹان کے درمیان پھنس جاتے ہیں جہاں انہیں 127 گھنٹے تک خوراک، پانی کے بغیر رہنا پڑتا ہے اور آہستہ آہستہ بچنے کی امید ختم ہونے لگتی ہے۔ اس فلم میں ایک منظر میں دکھایا گیا کہ یہ مہم جو چاقو سے اپنا ہاتھ کاٹ لیتا ہے، جس سے دیکھ کر لاتعداد افراد بے ہوش ہوگئے، متعدد الٹیاں کرنے لگے جبکہ ایک شخص کو ایمبولینس میں لے جانا پڑا۔

ریزویر ڈاگس (1992)

اسکرین شاٹ

ڈائریکٹر کوائنٹ ٹرانٹینو کی اس فلم میں تشدد اور خونریزی اتنی زیادہ تھی کہ متعدد افراد کو سنیما سے بھاگنا پڑا ویسے اسی ڈائریکٹر کی 1994 کی فلم پلپ فکشن نے بھی دیکھنے والوں کو ہوش اڑا دیئے تھے مگر ریزویر ڈاگس اس لیے زیادہ مشہور ہوئی کیونکہ اس نے لوگوں نشستوں سے اٹھنے پر مجبور کردیا جس کی وجہ ایک سین تھا جس میں ایک اداکار ایک مغوی کا کان کاٹ دیتا ہے۔

را (2016)

اسکرین شاٹ

ستمبر 2016 میں ٹورنٹو میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ٹی آئی ایف ایف) کے دوران ایک ہارر فلم 'را' کی اسکریننگ کے دوران متعدد افراد فلم میں دکھائے جانے والے خوف ناک مناظر کو برداشت نہ کرسکے اور بے ہوش ہوگئے۔ یہ فلم ڈائریکٹر جولی ڈیوکورناﺅ کی پہلی کاوش تھی جس میں ایک سبزی خور ویٹرنری طالبہ کو دکھایا گیا ہے جو بتدریج آدم خوری کرنے لگتی ہے۔ فلم کی اسکریننگ کے دوران دکھائے جانے والے مناظر ناظرین کے لیے کچھ زیادہ ہی خوفناک ثابت ہوئے۔ بے ہوش ہونےو الے ناظرین کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ وہاں موجود دیگر افراد میں بھی خوف و ہراس پھیل گیا۔

دی کنجورنگ 2 (2016)

اسکرین شاٹ

بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ہولی وڈ فلم دی کونجیورنگ 2 کو سینما میں دیکھتے ہوئے ایک شخص ہارٹ اٹیک سے انتقال کرگیا۔ اس شخص کو فوری طور پر قریبی ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ وہاں چل بسا۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس کے بعد حالات میں پراسرار موڑ اس وقت آیا جب ڈاکٹروں کی جانب سے لاش کو ترونامالائی گورنمنٹ میڈیکل کالج ہاسپٹل روزانہ کیا گیا مگر وہ میت غائب ہوگئی۔ اس کے بعد لاش ملی یا نہیں یہ تو واضح نہیں، مگر اس وقت مقامی لوگوں کے اندر ماورائی طاقتوں کے حوالے خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ بیشتر افراد کا ماننا تھا کہ ماورائی طاقتوں کی جانب اس لاش کو غائب کیا گیا۔

دی لائن کنگ (1994)

اسکرین شاٹ

اس مقبول ترین انیمیٹڈ فلم کو اب بھی لوگ بھول نہیں، جب ہی تو اس کے لائیو ایکشن ورژن نے بھی ایک ارب ڈالرز سے زائد کا بزنس کرلیا ہے، مگر جب یہ ریلیز ہوئی تھی تو ننھے سمبا کے سامنے اس کے باپ کی بھگدڑ میں موت اسے دیکھنے والے بچوں کے لیے اتنی غمگین ثابت ہوئی، کہ انہیں سنیما سے باہر لے جانا پڑا تاکہ وہ پرسکون ہوسکیں۔

اواتار (2009)

enter image description here

جیمز کیمرون کی یہ فلم لگ بھگ ایک دہائی تک سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم رہی جس میں تھری ڈی ایفیکٹس بے مثال تھے مگر یہی حیرت انگیز ایفیکٹس متعدد افراد پر بھاری ثابت ہوئے، جن کو تھری ڈی میں اسے دیکھتے ہوئے دل متلانے، سر چکرانے، سردرد اور قے جیسے مسائل کی وجہ سے سنیما چھوڑ کر جانا پڑا، یہاں تک کہ تائیوان میں ایک 42 سالہ شخص اس فلم کو دیکھتے ہوئے بیمار ہوا اور چل بسا، ڈاکٹروں نے موت کی وجہ فلم دیکھتے ہوئے بہت زیادہ پرجوش ہونا قرار دیا، جس سے ہائی بلڈ پریشر کے اس مریض کو فالج کا دورہ پڑا۔

سائیکو (1960)

اسکرین شاٹ

تھرلر فلموں کو پسند کرنے والا کون فرد ہوگا جس نے اس فلم کو نہ دیکھا ہو۔ الفریڈ ہچکاک کی ڈائریکشن میں بننے والی اس فلم کو سب سے بہترین تھرلر فلم بھی کہا جاتا ہے جو ایک مسٹری کے اوپر گھومتی ہے جس کے کچھ مناظر کو اب تک فراموش نہیں کیا جاسکا ہے ، یہ فلم اسی نام سے شائع ہونے والے رابرٹ بلوک کے ناول پر مبنی تھی۔ اس زمانے میں ناظرین کو مرکزی کردار فلم کے آغاز میں مرتے دیکھنے کی عادت نہیں تھی، مگر اس دور کی مقبول اداکارہ جینیٹ Leigh کو سفاکانہ انداز میں قتل ہوتے دکھایا گیا، یہ منظر متعدد دیکھنے والوں کو بے ہوش کرنے کا باعث بن گیا جبکہ کچھ کو الیٹیاں کرنا پڑیں۔