پاکستان

منگلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار متاثر ہونے کے بعد بحال

زلزلے سے پانی میں فوراً مٹی پھیلنا شروع ہوجاتی ہے، جو بجلی پیدا کرنے والی ٹربائنز کیلئے تباہ کن ہوسکتا ہے، واپڈا

لاہور: واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے منگل کو آنے والے زلزلے میں ملک کے سب سے بڑے ڈیم سے کچھ گھنٹوں کے لیے بجلی کی پیداوار روک دی تھی تاہم ڈیم محفوظ ہونے کا یقین ہونے پر اسے بحال کردیا گیا۔

منگلا میں بجلی کی پیداوار شام 7 بج کر 20 منٹ پر بحال کرکے دوبارہ نیشنل گرڈ کو 700 میگا واٹ بجلی کی فراہمی کا آغاز کردیا گیا جس سے طویل لوڈ شیڈنگ کا خطرہ ٹل گیا۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ آب پاشی پنجاب نے دریائے جہلم کی بالائی نہر حفاظتی اقدامات کے تحت بند کردی تھی تاکہ آفٹر شاک سے ہونے والے نقصانات سے بچا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر، پنجاب، خیبرپختونخوا میں شدید زلزلہ، 25 افراد جاں بحق، 400 زخمی

چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’زلزلے کے بعد ہمارے پاس فوری طور پر 10 ٹربائنز (100میگا واٹ فی ٹربائن) کو روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے یہ اس وجہ سے کیا کہ مٹی اور کیچڑ کے باعث پانی بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال نہیں ہوسکتا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’زلزلے جیسی صورتحال‘ میں مٹی، پانی میں تیزی سے پھیلنا شروع ہوجاتی ہے اور بجلی پیدا کرنے والی ٹربائنز کے لیے مٹی والے پانی کا استعمال تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

چنانچہ ضروری ہوتا ہے بجلی کی پیداوار بحال کرنے سے قبل آبی رساؤ اور کیچڑ کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے اور یہ بھی ضروری ہے کہ کیچڑ کے تہہ میں بیٹھنے تک کا انتظار کیا جائے۔

مزید پڑھیں: جب زلزلہ آئے تو کیا کرنا چاہیے؟

اس کے ساتھ ترجمان واپڈا کا کہنا تھا کہ ساری ٹربائنز حفاظتی اقدامات کے تحت بند کی گئی تھیں، جنہیں منگلا ڈیم اور پاور اسٹیشن کو کوئی نقصان نہ پہنچنے کا علم ہونے پر بحال کردیا گیا۔

خیال رہے کہ منگلا اسٹیشن کے پہلے 2 یونٹس (ٹربائنز) نے اگست 1967 میں کام کرنا شروع کیا تھا جس کے بعد مارچ 1968 میں تیسری، جون 1969 میں چوتھی، دسمبر 1973 میں پانچویں، مارچ 1974 میں چھٹی، 1981 میں ساتویں اور آٹھویں، ستمبر 1993 میں نویں جبکہ جولائی 1994 میں دسویں ٹربائن فعال ہوئی تھی۔

منگلا اسٹیشن پر پانی کا بہاؤ بلند ہونے کی صورت میں ایک ہزار 150 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے جبکہ موسمِ سرما میں پانی کا بہاؤ کم ہونے پر یہ گنجائش 196 میگا واٹ تک محدود ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی صورت حال قابو میں ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے

علاوہ ازیں پاکستان ریلویز کو بھی جہلم، دینہ اور کھاریاں سے گزرتے ہوئے ٹرین کی رفتار کم رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ریلوے حکام نے بتایا کہ ’مین لائن بالخصوص لاہور اور راولپنڈی کی لائن کا جائزہ لینے کے لیے ٹیمز تعینات کردی گئیں ہیں جو اپنی رپورٹس متعلقہ ڈپارٹمنٹ میں جمع کروائیں گی‘۔


یہ خبر 25 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔