دنیا

عراق میں پھر مظاہرے، جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک، متعدد زخمی

بغداد اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے کرپشن،بےروزگاری کے خاتمے اور سیاسی نظام کو مکمل طور پر درست کرنے کا مطالبہ کیا۔

عراق کے دارالحکومت بغداد میں حکومت کے خلاف تازہ مظاہروں کے دوران جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق بغداد میں حکومت مخالف مظاہروں کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا ہے جس میں مظاہرین کی جانب سے کرپشن، بے روزگاری کے خاتمے اور سیاسی نظام کو مکمل طور پر درست کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

سماجی کارکنان کی جانب سے عراقی عوام پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جمعہ کو وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے اقتدار کو ایک سال مکمل ہونے پر سڑکوں پر نکلیں۔

تاہم احتجاجی ریلیوں کی شروعات اس سے قبل ہی ہو گئی اور جمعرات کی شام کو ہی سیکڑوں افراد معروف تحریر اسکوائر پر جمع ہو گئے۔

سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں لگ بھگ 100 افراد زخمی بھی ہوئے — فوٹو: اے ایف پی

جمعہ کے روز متعدد افراد پُل عبور کر کے گرین زون کے قریب پہنچے جہاں کئی سرکاری دفاتر اور غیر ملکی سفارت خانے موجود ہیں۔

تاہم سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

عراقی انسانی حقوق کے کمیشن کے رکن علی بَیاتی نے کہا کہ '2 مظاہرین ہلاک ہوئے اور ابتدائی معلومات کے مطابق ان مظاہرین کے سَر یا چہرے پر آنسو گیس کنستر لگے۔'

یہ بھی پڑھیں: عراق میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت، 93 ہلاکتوں کی تصدیق

انہوں نے کہا سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں لگ بھگ 100 افراد زخمی بھی ہوئے تاہم مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے براہ راست کوئی فائرنگ نہیں کی گئی۔

عراق کے جنوبی شہروں میں بھی ہزاروں افراد جمع ہوئے اور حکومت کے گھر جانے تک سڑکوں پر رہنے کا عزم ظاہر کیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ جنوبی صوبے ذی قار میں مظاہرین نے سرکاری ہیڈ کوارٹرز کو نذر آتش کردیا۔

دیگر شہروں میں بھی کئی سیاسی جماعتوں کے دفاتر کو بھی آگ لگائی گئی۔

واضح رہے کہ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق عراق میں ہر پانچ میں سے ایک شہری غربت کا شکار ہے اور نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح 25 فیصد تک جاپہنچی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں عراق کو دنیا کا 12واں سب سے بدعنوان ملک قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، تازہ جھڑپوں میں مزید 8 افراد جاں بحق

خیال رہے کہ عراق میں حکومت کی ناقص پالیسیوں، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف یکم اکتوبر کو شدید احتجاج شروع ہوا تھا جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر گیا تھا۔

ایک سال قبل حکومت سنبھالنے والے وزیر اعظم عادل المہدی کو مختصر عرصے میں ہی عوام کی جانب سے شدید احتجاج کا سامنا ہے اور انہیں سنبھالنا مشکل تر ہو چکا ہے، حالانکہ انہیں اصلاحات کی یقین دہانی پر متفقہ طور پر وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا۔

3 ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا، شبر زیدی

عمران خان پاکستانیوں کو ترک ڈراما دیریلش ارطغرل دیکھنے کی تجویز کیوں دے رہے ہیں؟

فلپائن: پولیس کے قافلے پر حملے میں میئر ہلاک