پاکستان

رحیم یار خان: تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی، جاں بحق افراد کی تعداد 74 ہوگئی

متاثرہ ٹرین کراچی سے راولپنڈی جارہی تھی، ٹرین میں مسافر سلنڈر پر ناشتہ بنارہے تھے جس کے پھٹنے سے آگ لگی، شیخ رشید
| |

کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلنڈر پھٹنے سے آتشزدگی کے باعث 74 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے۔

بدقسمت ٹرین کو حادثہ صبح 6:15 منٹ پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا۔

قبل ازیں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے 64 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جاں بحق افراد میں سے کسی کی بھی اب تک شناخت نہیں ہوسکی۔

سلنڈر پھٹنے کی آواز سن کر مسافر چلتی ہوئے ٹرین سے کود گئے تھے—تصویر: ریڈیو پاکستان

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق آگ کی شدت بہت زیادہ تھی جس نے تیزی سے ساتھ کی بوگیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

حادثے کے فوری بعد زخمیوں کو مقامی افراد کی مدد سے قریبی شیخ زید ہسپتال، بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال اور ملتان کے اٹالین برن یونٹ منتقل کیا گیا جبکہ ضلع بھر کے دیگر ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

حکام کا کہنا تھا کہ آگ ٹرین کی بوگی نمبر 3 میں موجود سلنڈر پھٹنے سے لگی جس نے تیزی سے مزید 3 بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: صادق آباد: اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی میں تصادم، 23 افراد جاں بحق، 85 زخمی

حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ متاثرہ بوگیوں میں سوار مسافر رائیونڈ اجتماع میں شرکت کے لیے جارہے تھے اور آتشزدگی کی لپیٹ میں آنے والی 2 بوگیاں خصوصی طور پر بک کروائی گئی تھی۔

متاثرہ بوگیوں میں زیادہ تر مرد حضرات سوار تھے جن کے پاس کھانا بنانے کے لیے سلنڈر بھی موجود تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق سلنڈر پھٹنے سے ٹرین میں دھماکا ہوا جس کے آواز سن کر دیگر مسافر تخریب کاری کے خطرے کے پیشِ نظر چلتی ہوئی ٹرین سے کود گئے۔

حکام کے مطابق چلتی ٹرین سے ریلوے ٹریک کے قریب پتھروں پر کودنے کے باعث زیادہ مسافر زخمی ہوئے جن میں 3 سے 4 خواتین بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: حیدر آباد کے قریب مسافر ٹرین کی مال گاڑی کو ٹکر، 3 افراد ہلاک

حادثے کے بعد سب سے پہلے مقامی افراد نے فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ کر اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کیں۔

آگ مسافروں کے ناشتہ بنانے کی وجہ سے لگی، وزیر ریلوے

آگ سے متاثرہ بوگیوں میں 2 اکانومی کوچز جبکہ ایک بزنس کوچ شامل ہے—تصویر ڈان نیوز ٹی وی

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے جیو ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ 13 افراد ٹرین سے چھلانگ لگانے اور مختلف وجوہات کی بنا پر جبکہ مجموعی طور پر 64 افراد جاں بحق جبکہ 33 افراد زخمی ہوئے۔

بعدازاں ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ متاثرہ کوچز میں مہراب پور نواب شاہ اور حیدرآباد سے مسافروں سوار کروایا گیا۔

اس کے ساتھ انہوں نے جاں بحق افراد کے لیے 15 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے معاوضے کا بھی اعلان کیا۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ مسافروں کا سامان چیک کرنے کی سہولت صرف بڑے اسٹیشنز پر موجود ہے باقی چھوٹے اسٹیشنز پر مسافروں کے سامان کی تلاشی لینے کا کوئی نظام نہیں۔

انہوں نے کہا ریلوے میں یہ روایت موجود ہے کہ تبلیغی جماعت کے لیے امیر کے نام پر بوگی بک کرلی جاتی تھی جبکہ ہر مسافر کی تفصیلات نہیں لی جاتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ٹرین کی اکانومی کلاس میں موجود 2 سلنڈر پھٹنے سے بوگیوں میں آگ لگی، جس پر تبلیغی جماعت کے افراد ناشتہ بنارہے تھے اس کے ساتھ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2 گھنٹے میں ٹریک بحال کردیا جائے گا.

حادثے کے سبب دیگر ٹرینوں کو ان کے قریبی اسٹیشنز پر ہی روک دیا گیا جبکہ اسی ٹریک پر آنے والی بہاؤالدین زکریا ایکسپریس کو لیاقت پور سے قبل خان پور اسٹیشن پر روکا گیا۔

دوسری جانب ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں سلنڈر لے جانے کی قطعاً اجازت نہیں ہے اور تحقیقات کے بعد اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ کس کی غفلت کے باعث مسافر ٹرین میں سلنڈر لے کر سوار ہوئے۔

بوگیوں میں سوار افراد کی شناخت ریلوے کے پاس نہیں، حکام

اس ضمن میں ڈویژنل کمرشل آفیسر جنید اسلم نے جیو ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ متاثر ہونے والی 2 بوگیاں اکانومی جبکہ ایک بزنس کوچ تھی اور ایک بوگی امیر حسین جبکہ دوسری جماعت کے نام پر بک کروائی گئی تھی۔

آتشزدگی کے باعث 2 بوگیاں مکمل طور پر جل گئیں—تصویر: ٹوئٹر

انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے لیے بوگیاں کسی ایک شخص کے نام پر بوگیاں بک کروالی جاتی ہیں اور باقی تفصیلات ان کے امیر کے پاس ہوتی ہیں جس کے باعث تمام مسافروں کی شناخت فراہم نہیں کی جاسکتی البتہ انہوں نے یہ ضرور بتایا کہ ایک بوگی میں 78 جبکہ دوسری بوگی 77 افراد کے لیے بکنگ کروائی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بزنس کلاس بوگی میں 54 افراد کی بکنگ کروائی گئی تھی جس میں مختلف افراد سوار تھے۔

حادثے کے بارے میں جیو ٹی وی سے بات کرتے ہوئے چیئرمین ریلویز سکندر سلطان کا کہنا تھا کہ ٹرین میں سلنڈر کا مٹی کا تیل لے جانے کی اجازت نہیں اور اس کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے کہ ٹرین میں مسافر سلنڈر لے کر کیسے سوار ہوئے۔

امدادی کارروائیوں کیلئے پاک فوج کی معاونت

رحیم یار خان میں تیز گام ایکسپریس میں خوفناک آتشزدگی پر پاک فوج کی امدادی ٹیمیں بھی سول انتظامیہ کی معاونت کررہی ہیں۔

ٹرین میں سوار مسافروں کے سامان سے ملنے والے سلنڈر—تصویر: عدنان شیخ

پاک فوج کے شعبہ تعلقات آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جائے حادثہ پر ریسکیو اور ریلیف فراہم کرنے کے لیے سول انتظامیہ کی معاونت کے لیے پاک فوج کے دستے، ڈاکٹرز اور طبی عملے کو روانہ کیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شدید زخمیوں کومنتقل کرنے کے لیے ملتان سے آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر بھی روانہ کیا گیا۔

سانحے کی تحقیقات کا حکم

وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے سانحہ تیزگام پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میری تمام ہمدردیاں غم میں ڈوبے خاندانوں کے ساتھ ہیں اور میں زخمیوں کی جلد شفایابی کے لیے دعاگو ہوں۔

وزیراعظم نے بتایا کہ حادثے کی فوری تحقیقات ہنگامی بنیادوں پر مکمل کرنے کے احکامات صادر کیے جاچکے ہیں۔

اس سے قبل سانحہ تیز گام کے حوالے سے صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے علیحدہ علیحدہ بیان جاری کرتے ہوئے تیزگام ایکسپریس حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر سخت رنج و غم کا اظہار کیا۔

انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔

مقدمہ درج

پاکستان ریلوے پولیس نے سانحہ تیز گام کی ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی ہے جس میں واقعے کی بنیادی وجہ گیس سلنڈر کا پھٹنا قرار دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی ہدایات پر آئی جی ریلوے پولیس واجد ضیا نے تحقیقات کو جلد از جلد مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

دوسری جانب واقعے کا مقدمہ ٹرین گارڈ محمد سعید کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔

مقدمہ نمبر 19/46 کا اندراج تھانہ ریلوے پولیس خان پور ملتان ڈویژن میں کیا گیا۔

مقدمہ ریلوے ایکٹ کی دفعہ 126 اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 427 اور 436 کے تحت کیا گیا ہے۔

حالیہ عرصے میں ہونے والے ریلوے حادثات

واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال کے عرصے میں ٹرینوں کے تصادم اور پٹڑی سے اترنے کے ساتھ مختلف حادثات میں واضح اضافہ سامنے آیا ہے۔

اس سے قبل 11 جولائی کو صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں ولہار اسٹیشن پر اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی آپس میں ٹکرا گئی تھیں جس کی نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 20 جون 2019 کو حیدرآباد میں جناح ایکسپریس ٹریک پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی تھی جس کی وجہ سے ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے۔

17 مئی کو سندھ کے ضلع نوشہرہ فیروز کے علاقے پڈعیدن کے قریب لاہور سے کراچی آنے والی مال گاڑی کے حادثے کے باعث کراچی سے ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوگئی۔

یکم اپریل کو رحیم یار خان میں مال بردار ریل گاڑی 'پی کے اے-34' کی 13 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں جس سے محکمہ ریلوے کو نہ صرف لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا بلکہ ملک بھر میں مسافر ریلوں کا نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا تھا۔

24 دسمبر 2018 کو فیصل آباد میں شالیمار ایکسپریس کو پیچھے سے آنے والی ملت ایکسپریس نے ٹکر ماردی تھی، حادثے میں ایک مسافر جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے تھے۔

27 ستمبر 2018 کو دادو میں سن کے قریب ٹرین کی گیارہ بوگیاں پٹڑی سے اترگئی تھیں جس کے نتیجے میں 5 مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

16 جون 2018 کو میانوالی میں خوشحال خان ایکسپریس کی سات بوگیاں پٹڑی سے اترگئی تھیں، حادثے میں بچوں اور خواتین سمیت 20 مسافر زخمی ہوئے تھے۔