پاکستان

پہلے قدم میں کامیاب ہوئے ہیں، دوبارہ ملاقات ہوگی، مذاکراتی کمیٹیاں

مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر پرویز خٹک کی قیادت میں حکومتی مذاکراتی ٹیم نے رہبر کمیٹی سے ملاقات کی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کمیٹی کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے مذاکرات میں مطالبات کا تبادلہ ہوا اور دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔

رہبر کمیٹی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہبر کمیٹی کے چیئرمین اکرم درانی نے کہا کہ ‘پرویز خٹک کی قیادت میں حکومتی مذاکراتی ٹیم آئی جس کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں اور آج تفصیلی بات ہوئی، ہم نے اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھے جس کو انہوں نے سنا جبکہ اس کے علاوہ بھی گفتگو ہوئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کل پھر ملاقات ہوگی، یہ ہمارے مطالبات اپنے بڑوں کے سامنے رکھیں گے اور دوبارہ آئیں گے تو پھر تفصیلی بات ہوگی’۔

اس موقع پر پرویز خٹک نے کہا کہ ‘سب سے پہلے رہبر کمیٹی اور ساری اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے جو معاہدہ ہوا تھا اس کی پاسداری کی اور ہمیں خوشی ہے کہ سیاسی لوگ آپس میں فیصلے کرتے ہیں تو اس کا کوئی نتیجہ نکلتا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:'حکمرانوں کو جانا ہوگا، اس سے کم پر بات نہیں بنے گی'

ان کا کہنا تھا کہ ‘اللہ کا شکر ہے کہ پہلے قدم میں ہم کامیاب ہوئے ہیں، آج ملاقات میں ان کے مطالبات اور جو مسائل تھے وہ ہم نے سنے اور اپنے مطالبات ان کے سامنے پیش کیے’۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ‘ہم یہاں سے واپس جا کر اپنی قیادت کے ساتھ بیٹھیں گے اور کل 3 بجے پھر ملاقات کریں گے اور مجھے امید ہے کہ اس کا اچھا نتیجہ نکلے گا’۔

قبل ازیں مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) ہوئی تھی جس میں آزادی مارچ کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر بات ہوئی تھی۔

اے پی سی کے بعد جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اے پی سی بہت مثبت رہی، تمام جماعتیں یک زبان ہیں اور سب کا مثبت کردار تھا۔

مزید پڑھیں:آزادی مارچ: اے پی سی مثبت رہی، تمام جماعتیں یک زبان ہیں، عبدالغفور حیدری

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کر لیے جائیں۔

دھرنے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ احتجاج جاری ہے اور جاری رہے گا تاہم حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے رابطہ کیا ہے لیکن آزادی مارچ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ختم ہوگا، ایسے ہم یہاں سے نہیں اٹھیں گے اور اگر ہمیں 4 ماہ بھی احتجاج جاری رکھنا پڑا تو جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی افہام و تفہیم چاہتے ہیں مگر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیراعظم کا استعفیٰ ہمارا اولین مطالبہ ہے، اس سے پیچھے نہیں جارہے، اجتماعی استعفے، جیل بھرو تحریک، قومی شاہراہوں کی بندش کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام صورت حال اور امور کو سامنے رکھ کر اپنے فیصلے کریں گے، ہماری تحریک ہے جو اپنے اہداف ہر صورت حاصل کرے گی۔

دفتر خارجہ کی کرتارپور سے متعلق بھارتی میڈیا کی رپورٹس کی مذمت

سنسنی خیز مقابلے کے بعد بنگلہ دیش دوسرے ون ڈے میں کامیاب

جمہوریت پر سمجھوتے کیلئے ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہورہی ہے، بلاول