پاکستان

جعلی اکاؤنٹ کیس: نیب کا آصف علی زرداری و دیگر کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر

نیب راولپنڈی کی جانب سے دائر ریفرنس میں کہا گیا کہ 8 ارب 30 کروڑ روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نکلوائی گئی۔
|

قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کردیا۔

نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں کہا گیا کہ ملزمان نے نجی بینک کے فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا اور اے ون انٹرنیشنل کے نام پر زمین خریدی گئی۔

ریفرنس کے مطابق ملزم مشتاق احمد آصف علی زرداری کے پرائیویٹ سیکریٹری رہے۔

مزیدپڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: چیئرمین اوورسیز ہاؤسنگ سوسائٹی اعجاز ہارون گرفتار

احتساب عدالت میں دائر کیے گئے ضمنی ریفرنس میں نیب نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملزم مشتاق کا سابق صدر کے ساتھ مشترکہ اکاونٹ بھی تھا۔

ضمنی ریفرنس میں کہا گیا کہ 8 ارب 30 کروڑ روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نکلوائی گئی، بینک ریکارڈ کے مطابق اکاونٹ آصف علی زرداری کے زیر استعمال ہوتا تھا اور مذکورہ اکاونٹ کے ذریعے بیرون ملک رقم بھی منتقل ہوتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی نے بیمار آصف زرداری کیلئے ریلیف کی کوششیں شروع کردیں

نیب کے ضمنی ریفرنس کے مطابق سمٹ بینک کے اکاونٹ سے غیر قانونی طور پر ایک ارب 20 کروڑ روپے منتقل کرائے گئے، علاوہ ازیں 95 کروڑ روپے کی رقم دوبارہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے استعمال ہونے والے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی۔

نیب کے ضمنی ریفرنس میں کہا گیا کہ انور مجید، عبدالغنی مجید، مصطفیٰ ذوالقرنین کا سارے معاملے میں اہم کردار رہا۔

واضح رہے کہ 22 نومبر کو نیب راولپنڈی نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیئرمین اوورسیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اعجاز ہارون کو کراچی سے گرفتار کر لیا تھا۔

اعجاز ہارون کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پبلک آفس ہولڈرز اور دیگر کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد

یہاں یہ بات یاد رہے کہ اعجاز ہارون سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی علاج کے لیے بیرون ملک 'ڈرامائی روانگی' کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی بیمار سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے کچھ ریلیف حاصل کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔

یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اس وقت اسلام آباد کے ایک اعلیٰ سرکاری ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

کیس کا پس منظر

2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے ساڑھے 10 ارب روپے کی پلی بارگین منظور کرلی

اس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔

15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔

جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کی تھی اور 9 اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا تھا۔

مذکورہ کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت قبل از گرفتاری میں مسلسل توسیع ہوتی رہی تاہم آصف زرداری کو 10 جون جبکہ ان کی بہن کو 14 جون کو گرفتار کرلیا تھا جن کے ریمانڈ میں کئی مرتبہ توسیع ہوئی اور اس وقت آصف زرداری عدالتی ریمانڈ پر ہونے کے باعث جیل میں تھے، تاہم ان کی طبیعت خرابی پر انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔