دنیا

ہانگ کانگ: بلدیاتی انتخابات میں جمہوریت پسند جماعت کامیاب

جماعت نے 452 ضلعی کونسلز کی نشستوں میں سے 90 فیصد نشستیں حاصل کرلی ہیں، رہنما جمہوریت پسند جماعت

ہانگ کانگ میں گزشتہ روز ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں جمہوریت پسند جماعت نے کامیابی حاصل کرلی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق شہر کی سب سے بڑی جمہوریت پسند جماعت کے رہنما وو چی وائی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے 452 ضلعی کونسلز کی نشستوں میں سے 90 فیصد نشستیں حاصل کرلی ہیں جس کی وجہ سے انہیں 18 میں سے 17 اضلاع پر اختیار حاصل ہوگا۔

انتخابی نتائج کا اعلان سرکاری سطح پر ووٹوں کی گنتی کے عمل کے بعد الیکشن حکام کی جانب سے کیا گیا۔

اتوار کے روز ہونے والے انتخابات کے نتیجے سے بیجنگ کی مرکزی حکومت کو ہانگ کانگ میں 6 ماہ سے جاری احتجاج روکنے کے حوالے سے دوبارہ حکمت عملی تیار کرنی ہوگی۔

مزید پڑھیں: امریکی کانگریس سے ہانگ کانگ کے شہریوں کی حمایت میں بل منظور

ضلعی کونسل کے پاس اختیارات کم ہوتے ہیں تاہم یہ ووٹ، احتجاج کے حوالے سے عوامی ریفرنڈم کے طور پر ثابت ہوئے۔

ہانگ کانگ میں چینی یونیورسٹی میں ماہر سیاست ولی لام کا کہنا تھا کہ 'یہ انقلاب جیسا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چیف ایگزیکٹو کیری لام غیر معروف ہیں جبکہ اکثریت مظاہرین کے مطالبات کے ساتھ ہے'۔

جمہوریت پسند جماعت نے اپنی جیت کو عوام کے نام کرتے ہوئے کہا کہ کیری لام اور بیجنگ کو اب مظاہرین کے مطالبات کے آگے گھٹنے ٹیک دینے چاہیے اور گزشتہ 6 ماہ کے دوران ہونے والے واقعات پر ایک خودمختار کمیشن قائم کرنا چاہیے۔

وو چی وائی کا کہنا تھا کہ 'ہم صرف عوام کی تشویش کی عکاسی کرتے ہیں۔'

دوسری جانب ہانگ کانگ میں جاری احتجاج کا ذمہ دار غیر ملکی قوتوں کو ٹھہرانے والے بیجنگ نے اپنے موقف میں نرمی کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے ٹوکیو کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہانگ کانگ کو کمزور کرنے کی ہر سازش ناکام ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک ہانگ کانگ میں مداخلت بند کریں، چین

ان کا کہنا تھا کہ 'ہانگ کانگ میں جو بھی ہوتا رہے، وہ چین کا حصہ رہے گا، ہانگ کانگ میں استحکام اور ترقی کو نقصان پہنچانے کی ہر سازش ناکام ہوگی'۔

تاہم الیکشن کے نتائج سے کیری لام پر دباؤ میں اضافہ ہوگا۔

اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کرنے والے چند امیدواروں نے نقصانات کی وجہ کیری لام کو ٹھہراتے ہوئے سوالات کرنے شروع کردیے ہیں۔

کیری لام نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'نتائج کے حوالے سے برادری میں متعدد تجزیے کیے جارہے ہیں اور ان میں سے بہت چند ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ نتائج سے عوام نے موجودہ صورتحال پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے'۔

انتخابات میں ہانگ کانگ کے 41 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے ریکارڈ 71 فیصد افراد نے اظہار رائے کیا جبکہ 4 سال قبل ہونے والے انتخابات میں 47 فیصد ٹرن آؤٹ رہا تھا۔

یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں رواں برس اس وقت احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے جب نیم خودمختار ریاست میں چین کو قیدیوں کے تبادلے کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جو بعد ازاں واپس لیا گیا، لیکن احتجاج مزید طول پکڑ گیا اور نہ صرف حکومت کی مخالفت کی گئی بلکہ آزادی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔