پاکستان

دادو میں 10 سالہ لڑکی کو 'سنگسار' کرنے کا الزام، والدین سمیت 4 گرفتار

ہم واقعے کی مزید تحقیقات کررہے ہیں اور زیر حراست چاروں ملزمان سے تفتیش جاری ہے، ایس ایس پی رضا
|

حیدر آباد: ضلع دادو پولیس نے 10 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر سنگسار کرنے کے الزام میں والدین سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق واقعہ 21 اور 22 نومبر کی درمیانی شب ضلع دادو کے کیرتھر میں پہاڑی علاقے میں پیش آیا جو صوبہ بلوچستان سے متصل ہے۔

مزید پڑھیں: جیکب آباد: 10 سالہ بچی کا قتل، ملزمان کو عمر قید کی سزا

10 سالہ لڑکی کو سنگسار کرنے سے متعلق خبروں کے بعد ایس ایس پی دادو ڈاکٹر فرخ رضا نے واہی پانڈھی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ افسوس ناک واقعے سے متعلق معلومات جمع کریں۔

واضح رہے کہ واقعہ ضلع دادو میں تعلقہ جوہی کے علاقے واہی پانڈھی میں پیش آیا ہے۔

واہی پانڈھی پولیس نے پہلے ایک مذہبی شخص کو حراست میں لیا، جنہوں نے لڑکی کی نماز جنازہ پڑھائی تھی، اور پھر اس کی رہنمائی میں لڑکی کے والدین کے گھر پہنچے۔

دادو کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ڈاکٹر فرخ رضا نے بتایا کہ 'ہم حقائق کی مزید تحقیقات کررہے ہیں تاہم اب تک متاثرہ بچی کے والدین سمیت 3 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں: کرم ایجنسی: 5 سالہ بچی کے ریپ، قتل کے الزام میں مزید 9 افراد گرفتار

انہوں نے بتایا کہ بچی کے والدین کے علاوہ بھی ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس نے مقتولہ کی تدفین میں سہولت فراہم کی تھی۔

ایس ایس پی فرخ رضا نے بتایا کہ چاروں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق لڑکی کے والد، ان کے رشتہ دار اور 4 دیگر افراد نے بچی کے قتل کی سازش کی اور لڑکی کو پتھر مار مار کر قتل کردیا گیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بعد ازاں ملزمان نے کفن خریدا اور اسے لک قبرستان کے قریب دفن کردیا۔

ایس ایس پی فرخ رضا نے کہا کہ 'ہمیں واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں کیونکہ لڑکی کی موت کی نوعیت کے بارے میں طرح طرح کے دعوے کیے جارہے ہیں'۔

مذکورہ واقعے کے بارے میں وہی پنڈھی سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے سندھ اسمبلی رکن صالح شاہ جیلانی نے بتایا کہ 'ہاں۔ (ایسا) میرے حلقے میں ہوا لیکن میں پولیس کا انتظار کر رہا ہوں کہ وہ واقعے کی کچھ تفصیلات شیئر کریں کیونکہ مجھے اس حوالے سے صرف سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے'۔

مزید پڑھیں: شانگلہ میں 10 سالہ بچی کا ریپ، '2 ملزمان' گرفتار

دریں اثنا پولیس نے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) غلام قادر گوپانگ کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 ، 201 ، 120-B کے تحت ایف آئی آر درج کرلی۔

ایس ایس پی نے لڑکی کے والدین کے حوالے سے بتایا کہ لڑکی 'حادثاتی طور پر پہاڑ پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے' دم توڑ گئی تھی۔

بعد ازاں انہوں نے دادو کے سیشن جج کو بچی کی قبر کشائی کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے صوبائی ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت دینے لیے تحریری درخواست کی۔

انہوں نے سیشن جج سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ واہی پانڈو پولیس اسٹیشن کی حدود میں قبر کشائی کے مرحلے کی نگرانی کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ مقرر کیا جائے۔

قبل ازیں ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ 'لاش نکالنے کے بعد پوسٹ مارٹم کیا جائے گا جس سے موت کے اصل محرکات کا تعین ہوگا'۔

بتایا جاتا ہے کہ بچی کے اہل خانہ کا تعلق بلوچستان سے ہے لیکن وہ کیرتھر کے پہاڑی علاقے سے سندھ اور بلوچستان کے سرحدی علاقے میں سفر کرتے رہتے ہیں اور اس راستے کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ اس سے گزرنا مشکل ہے۔