کھیل

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی تاریخ اور منفرد ریکارڈز

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کل سے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جائے گا۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کل سے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جائے گا جس کے ساتھ ہی پاکستان میں 10سال بعد ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ہو گی اور یہ اسٹیڈیم 15سال کے طویل عرصے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی میزبانی کرے گا۔

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم سے قومی و بین الاقوامی کرکٹرز اور شائقین کی ان گنت یادیں وابستہ ہیں جہاں اس اسٹیڈیم میں کئی اہم میچ کھیلے گئے، کسی کے مقدر میں ہار آئی تو کہیں فتح نے کسی ٹیم کے قدم چومے۔

8ٹیسٹ میچوں کی تفصیل

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم اپنے قیام سے اب تک 8ٹیسٹ میچز کی میزبانی کر چکا ہے جس میں سے تین میں پاکستان کو شکست اور تین میں فتح نصیب ہوئی جبکہ دو میچ ڈرا ہوئے۔

کرکٹ ورلڈ کپ 1996 کی میزبانی پاکستان، بھارت اور سری لنکا کے حصہ میں آئی تو پاکستان نے عالمی کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں راولپنڈی میں 19 جنوری 1992 کو اسٹیڈیم قائم کیا اور 9دسمبر کو سے اس اسٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان اور زمبابوے کے درمیان کھیلا گیا جس میں قومی ٹیم 52رنز سے فتحیاب رہی۔

دوسرا ٹیسٹ 5-9 اکتوبر 1994 کو پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا جو ڈرا ہونے کے باوجود یادگار رہا۔

اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ آسٹریلیا کی پہلی اننگز کے اسکور 521رنز 9کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کی تو پاکستانی ٹیم 260رنز پر ڈھیر ہو کر فالوآن سے دوچار ہو گئی۔

راہول ڈراوڈ اس گراؤنڈ پر 270رنز کے ساتھ سب سے بڑی اننگز کھیلنے کا اعزاز رکھتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

فتح کی متمنی آسٹریلین ٹیم نے پاکستان کو فالو آن کرایا لیکن کپتان سلیم ملک آسٹریلیا اور فتح کے درمیان حائل ہو گئے اور 237 رنز کی اننگز تراشی جو اس گراؤنڈ پر اب تک کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کا سب سے بہترین اسکور ہے۔

پاکستان نے دوسری اننگز میں 537رنز اور میچ ڈرا کرنے میں کامیاب رہا لیکن اس میچ میں ایک اور ڈرامائی موڑ اس وقت آیا تھا جب آسٹریلین فاسٹ باؤلر ڈیمیئن فلیمنگ نے میچ میں عامر ملک، انضمام الحق اور سلیم ملک کو یگاتار گیندوں پر آؤٹ کر کے ہیٹ ٹرک نے کا اعزاز حاصل کیا تھا اور یہ اس گراؤنڈ پر ٹیسٹ کرکٹ میں کی گئی واحد ہیٹ ٹرک ہے۔

اس اسٹیڈیم نے 28نومبر سے یکم دسمبر 1996 کے درمیان تیسرے ٹیسٹ میچ کے لیے نیوزی لینڈ کی میزبانی کی اور پاکستان نے اس میچ میں کیویز کو ایک اننگز اور 13رنز سے شکست دی تھی۔

یہ میچ ڈیبیو کرنے والے محمد زاہد کے لیے یادگار تھا جنہوں نے ڈیبیو میچ میں ہی 11وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کی جانب سے ڈیبیو پر بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ قائم کردیا تھا اور یہ ریکارڈ آج تک قائم ہے۔

اگلے سال 6 سے 10اکتوبر 1997 کو پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان چوتھا ٹیسٹ ہوا، یہ میچ بھی بے نتیجہ رہا۔

پانچویں ٹیسٹ میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں ٹکرائیں اور 29 نومبر سے 3دسمبر 1997 کو کھیلے جانے والے میچ میں ویسٹ انڈیز کو ایک اننگز اور 29 رنز سے ناکامی منہ دیکھنا پڑا تھا۔

چھٹا میچ یکم سے 5اکتوبر 1998 کے درمیان کھیلا گیا اور اس میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو ایک اننگز اور 99رنز سے پچھاڑ دیا ۔ ساتواں میچ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 26 فروری سے یکم مارچ 2000 کو کھیلا گیا اور سری لنکا نے مذکورہ میچ میں پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد دو وکٹوں سے شکست دی ۔

آٹھواں میچ پاکستان اور بھارت کے درمیان 13-16اپریل 2004 کو ہوا اور بھارت نے پاکستان کو یکطرفہ مقابلے کے بعد اننگز اور 131 رنز سے شکست دے کر سیریز بھی اپنے نام کر لی تھی۔

اس میچ کی خاص بات 'دی وال' کے نام سے مشہور بھارتی بلے باز راہول ڈراوڈ کی 270رنز کی اننگز تھی جو اس گراؤنڈ پر کسی بھی بلے باز کی جانب سے کھیلی گئی سب سے بڑی اننگز ہے۔

منفرد ریکارڈز

اس کے بعد یہ میچ مزید 15سال کسی بھی ٹیم کی میزبانی نہ کر سکا لیکن ان آٹھ ٹیسٹ میچوں میں دنیائے کرکٹ کے بڑے بڑے نامور کھلاڑی اس شہر کے مہمان بنے، کئی ریکارڈ قائم ہوئے اور کئی پرانے ریکارڈ پاش پاش ہوئے۔

شعیب اختر اس شہر سے تعلق رکھنے کی وجہ سے راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور ہوئے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کرکٹ کے حوالہ سے راولپنڈی کا ذکر آئے تو شعیب اختر کا نام لیے بغیر بات آگے نہیں بڑھ سکتی، اپنی برق رفتار باؤلنگ سے کرکٹ کی دنیا میں تہلکا مچانے والے شعیب اختر راولپنڈی سے ابھرے اور دنیا پر چھا گئے اور اسی شہر کی نسبت سے وہ راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور ہوئے۔

بیٹسمین راولپنڈی کی پچ پر اب تک چودہ ٹیسٹ سنچریاں جڑ چکے ہیں جہاں اس میدان پر پہلی سنچری بنانے والے مائیکل سلیٹر کے ساتھ ساتھ سابق مایہ نازاوپننگ بلے باز سعید انور بھی راولپنڈی میں دو سنچریاں بنانے کا اعزاز رکھتے ہیں۔

اس میدان پر سنچریاں بنانے والے پاکستانی بلے بازوں میں اعجاز احمد، علی نقوی، اظہر محمود، عامر سہیل، انضمام الحق اور یونس خان شامل ہیں۔

سابق آسٹریلین کپتان اسٹیو وا نے بھی راولپنڈی میں ٹیسٹ سنچری جڑ کر یہاں کے شائقین کو اپنی بلے بازی کے جوہر دکھائے عظیم سری لنکن بلے باز ارویندا ڈی سلوا بھی یہاں سنچری بنانے والوں کی صف میں شامل ہیں۔

سب سے بڑی انفرادی اننگز کا ریکارڈ راہول ڈراوڈ کے پاس ہے جنہوں نے 270رنز کی باری کھیلی جبکہ پاکستان کی جانب سے یہ ریکارڈ سلیم ملک کا ہے جنہوں نے 237رنز بنائے تھے

سعید انور نے راولپنڈی میں 6میچز کھیل کر سب سے زیادہ 546 رنز جبکہ سب سے بڑی شراکت کا ریکارڈ انضمام الحق اور عامر سہیل کے پاس جنہوں نے مجموعی طور پر 323 رنز جوڑے ۔

راولپنڈی کی پچ بلے بازوں کے ساتھ گیند بازوں کے لیے بھی معاون رہی ہے جہاں وسیم اکرم، وقار یونس، محمد زاہد اور ثقلین مشتاق نے ایک ایک جبکہ مشتاق احمد نے دو بار پانچ پانچ کھلاڑی پویلین بھیجے۔

راولپنڈی میں پاکستان کی طرف سے سب سے بڑی اننگز کھیلنے کا ریکارڈ سلیم ملک کے پاس ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اس کے علاوہ عظیم ویسٹ انڈین باؤلر کورٹنی والش، اسٹورٹ میک گل، کرس کینز اور زمبابوین ہیتھ اسٹریک بھی ٹیسٹ اننگز میں پانچ پانچ وکٹیں لے چکے ہیں۔

محمد زاہد چھیاسٹھ رنز کے عوض اننگز میں 7وکٹیں لے کر راولپنڈی میں اب تک کے سب سے کامیاب بولر رہے ہیں جبکہ وقار یونس نے پانچ میچ کھیل کر سب سے زیادہ 23 وکٹیں حاصل کیں۔

راولپنڈی اسٹیڈیم پندرہ سال بعد ٹیسٹ میچ کی میزبانی کر رہا ہے اس میچ میں پاکستان اور سری لنکا کے نوجوان کھلاڑی میدان میں اتریں گے اور امید ہے کہ شائقین کرکٹ کو اس گراؤنڈ پر شاندار کرکٹ دیکھنے کا موقع ملے گا۔