دنیا

ایران اور امریکا بات چیت کے ذریعے تنازع حل کریں، عالمی برادری کا مطالبہ

ایران کے عراق میں امریکی افواج کے اڈوں پر حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ایران کی جانب سے عراق میں امریکی افواج کے اڈوں پر کیے گئے حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے اور عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ سے گریز کرنے پر زور دیا ہے۔

ایران نے القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے۔

مزید پڑھیں: ایران کا میزائل حملوں میں 80 امریکی ہلاک کرنے کا دعویٰ

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق تہران نے مقامی وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے عراق میں 2 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جہاں امریکی اور اتحادی افواج کے اہلکار موجود تھے جبکہ مذکورہ حملے میں ایران نے اپنی سرزمین سے ایک درجن سے زائد میزائل فائر کیے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق میزائل حملے میں ’80 امریکی دہشت گرد‘ ہلاک ہوئے اور کوئی میزائل روکا نہیں جاسکا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر اس نے اسرائیل پر حملے کی کوشش کی تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے اور موجودہ تنازع میں اسرائیل امریکا کے ساتھ کھڑا ہے۔

حملہ غیر ذمے دارانہ اور خطرناک ہے، برطانیہ

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک ریب نے ایرانی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عراقی فوجی اڈوں پر بیلسٹنگ میزائل حملوں میں ہلاکتوں کی رپورٹس پر شدید تحفظات ہیں، ہم ایران پر زور دیتے ہیں وہ ایسے غیر ذمے دارانہ اور خطرناک حملے دوبارہ نہ کرے اور اس کے بجائے کشیدگی میں کمی کی کوشش کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا کسی بھی جارحیت کی صورت میں امریکا کو مزید حملوں کا انتباہ

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ سے صرف داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کا فائدہ ہو گا۔

ایرانی جارحیت کو مسترد کرتے ہیں، جرمنی

جرمنی نے عراق میں امریکا کے زیر استعمال فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایران کو انتباہ دیا ہے کہ وہ مزید کسی قسم کی کارروائی سے گریز کرے۔

جرمنی کے وزیر دفاع اینگریت کریمپ کیرن بور نے کہا کہ ہم اس جارحیت کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور اب ایران کو چاہیے کہ وہ مزید اشتعال انگیزی سے گریز کرے۔

جوہری جنگ چھڑ سکتی ہے، روس کا انتباہ

ادھر روسی رکن پارلیمنٹ نے خطرہ ظاہر کیا کہ ایران اور امریکا کے درمیان موجودہ تنازع سے جوہری جنگ چھڑ سکتی ہے۔

روس کے ایوان بالا کے رکن ولادمیر زیباروو نے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایک دوسرے پر حملوں سے خطے میں باقاعدہ جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے اور اگر امریکا کو محسوس ہوا کہ وہ اپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہے ہیں تو جوہری جنگ شروع ہونے کا خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں: 52 اہداف کا ذکر کرنے والوں کو 290 کا نمبر بھی یاد کرنا چاہیے، ایرانی صدر

انہوں نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کریں۔

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں، چین

چین نے بھی ایرانی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مشرق وسطیٰ میں تناؤ کسی کے مفاد میں نہیں اور فریقین کو مذاکرات کے ذریعے تنازع کے حل کی کوشش کرنی چاہیے۔

چین نے کہا کہ وہ ایران، امریکا تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال انتہائی حساس اور پیچیدہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کی جوابی کارروائی، تیل، سونے کی قیمتوں میں اضافہ، اسٹاک مارکیٹ میں مندی

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور گرگش نے کہا کہ خطے کو موجودہ کشیدہ صورتحال سے نکالنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں کشیدگی میں کمی عقلمندی اور انتہائی ضروری ہے اور استحکام کے حصول کے لیے سیاسی راستہ اختیار کیا جائے۔

جاپان کا عالمی طاقتوں سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

ادھر ایران کے حملے کے بعد جاپان نے عالمی طاقتوں سے خطے میں کشیدہ صورتحال میں کمی پر زور دیا ہے اور موجودہ صورتحال میں جاپانی وزیر اعظم کی جانب سے سعودی عرب، عمان اور متحدہ عرب امارات کا دورہ منسوخ کیے جانے کا امکان ہے۔

جاپانی کابینہ کے ترجمان یوسی ہائید سوگا نے کہا کہ جاپان تمام متعلقہ ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

مزید پڑھیں: ’امریکا کے خلاف ایران کا جوابی حملہ صرف ایک تھپڑ ہے‘

انہوں نے کہا کہ جاپان خطے میں موجود اپنی ویسلز اور ئل ٹینکرز کی مدد کے لیے ایک وارشپ خلیجی ممالک کی جانب روانہ کر رہا ہے۔

فوجیوں کو نقصان نہیں پہنچا، پولینڈ، آسٹریلیا اور ڈنمارک

پولینڈ نے تصدیق کی ہے کہ عراق پر ایرانی فضائی حملے میں پولش فوج کا کوئی بھی اہلکار ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

پولینڈ کی وزارت دفاع نے کہا کہ الاسد اور اربیل کے اڈوں پر راکٹ حملے میں کسی بھی پولش فوجی کو نقصان نہیں پہنچا اور ہم عراق میں پولش فوج کے کمانڈر سے مستقل رابطے میں ہیں۔

آسٹریلیا اور ڈنمارک نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایران کے حملے میں عراق میں موجود ان کے کسی بھی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔

عراق میں آسٹریلیا کے تقریباً 300 اور ڈنمارک کے تقریباً 130فوجی موجود ہیں۔

نیوزی لینڈ نے بھی موجودہ کشیدہ صورتحال میں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی پر زور دیا ہے۔

نیوزی لینڈ کے قائم مقام وزیر اعظم ونسٹن پیٹرز نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارت کاری کے ذریعے تنازع کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔