فیصل واڈا کا بھدا مذاق
جب ملک کا وزیر برائے آبی وسائل روزانہ لیٹ نائٹ ٹی وی شوز میں آکر خود کو مسخرا بنانے میں مصروف ہوگا تو ایسے میں کون اس بات کو یاد رکھنا چاہے گا کہ پاکستان میں پانی کی قلت کا مسئلہ سنگین ترین صورت اختیار کرچکا ہے۔
عمران خان نے قوم سے کیے گئے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ اس وقت پانی کا سنگین ترین مسئلہ ہے، پھر وزیرِاعظم کو نہ جانے کیا سوجھا کہ اپنے اس خطاب کے محض 2 ہفتوں بعد فیصل واڈا کو پانی کا وزیر لگا دیا۔ حالانکہ عمران خان نے دھرنے کے دوران اپنی تقریروں میں بارہا اس بات کا اظہار کیا تھا کہ تقرریوں میں میرٹ کو بحال کیا جائے گا۔ سمجھ نہیں آتا کہ واڈا کو کس میرٹ کی بنیاد پر اس وزارت کا قلمدان دے دیا گیا ہے جسے قدرتی گیس کے بعد اہم ترین قدرتی ذرائع تصور کیا جاتا ہے۔
جب جہانگیر ترین سے پوچھا گیا تھا کہ وہ اس اہم ترین وزارت کے لیے فیصل واڈا کے اتنخاب کو کس طرح درست قرار دیتے ہیں تو انہوں نے تھوڑی بہت ایمانداری کے ساتھ یہ جواب دیا کہ واڈا نے ’پارٹی کے لیے بہت کام ہے‘۔
پہلے ہی غربت اور جنگ سے بچنے کے لیے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شہروں کی طرف نقل مکانی شروع کر رکھی ہے، اور ممکن ہے کہ اب ماحولیاتی پناہ گزینوں کی صورت میں لوگوں کی بھاری تعداد شہروں کا رخ کرلے۔ لیکن ماحولیاتی مسائل سے مجبور ہوکر لوگ پہلے ہی احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں، انہی میں سے ایک احتجاجی مظاہرے کو ذوفین ابراہیم نے کور کیا، جن کی تفصیلات آپ ان کی مکمل رپورٹ میں جان سکتے ہیں۔
جب چند افراد نے ڈیلٹائی علاقے میں اپنی زرعی زمینوں پر مسلسل سمندری پانی کی چڑھائی دیکھی تو ان کے برداشت کا پیمانہ لبریز ہوا اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے کے لیے 140 کلومیٹر دُور ٹھٹہ تک پیدل مارچ کا فیصلہ کیا۔ جب مارچ شروع ہوا اس وقت شرکا کی تعداد 40 یا 50 تھی، لیکن اطلاعات کے مطابق ٹھٹہ تک پہنچتے پہنچتے شرکا کی تعداد 1500 تک پہنچ چکی تھی۔
صحافی ماہر معیشت اور کاروبار ہیں
انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں۔ : khurramhusain@
ان کا ای میل ایڈریس ہے: khurram.husain@gmail.com