پاکستان

بلوچستان حکومت میں اختلافات،اسپیکر کی وزیر اعلیٰ کےخلاف تحریک استحقاق

حکومت کی پہہ جام ہے، صوبے میں حکومت بنانے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں، جب چاہو 10 کے بجائے 15 اراکین لاسکتا ہوں، قدوس بزنجو
|

بلوچستان میں حکمران جماعت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے اور اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرا دی۔

اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان نے آج مقامی اخبار میں میرے خلاف بیان دیا ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ میں جذباتی شخص ہوں اور جذبات میں آکر باتیں کرجاتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بحثیت اسپیکر مجھے اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے جبکہ میرے خلاف بیان میں غیر مہذب اور غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔

عبدالقدوس بزنجو نے مطالبہ کیا ہے کہ تحریک استحقاق کو متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیا جائے کیونکہ وزیر اعلیٰ کے اس بیان سے نہ صرف میرا بلکہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔

'حکومت بنانے میں کوئی مشکلات نہیں'

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے جام کمال کے خلاف اپنے الزامات دہراتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کی پہہ جام ہے، آٹھ ماہ پہلے کہہ چکا ہوں کام نہیں ہو رہا، جام کمال میرے لیے محترم ہیں لیکن کام نہیں ہو رہا۔'

انہوں نے کہا کہ 'بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) صوبے کے عوام کی جماعت ہے لیکن وزیر اعلیٰ آفس عوام کا آفس نہیں رہا لہٰذا مجبور ہو کر آواز اٹھائی ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کو تبدیل کریں گے، اسپیکر صوبائی اسمبلی

عبدالقدوس بزنجو نے دعویٰ کیا کہ 'صوبے میں حکومت بنانے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں، اپوزیشن نے کہا 10 اراکین لے آؤ ہم تیار ہیں، پارٹی کے تمام اراکین ناراض ہیں اور جب چاہو 10 کے بجائے 15 اراکین لاسکتا ہوں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'بلوچستان میں اس سے بدتر حکومت اس سے پہلے کبھی نہیں آئی، جام کمال اچھے شخص ہین لیکن فیصلے نہیں کر سکتے، پارٹی کے اندر تبدیلی لائیں گے اور پارٹی ختم نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل نجی چینل 'اے آر وائی نیوز' کے پروگرام 'الیونتھ آور' میں گفتگو کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ 'میرا نہیں خیال کہ جام کمال کو وزیر اعلیٰ بلوچستان رہنا چاہیے اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا کر انہیں ہٹا دیں گے۔'

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں پارٹی کے اندر تبدیلی لائیں گے جس سے ووٹنگ کی ضرورت نہیں پڑے گی اور انشااللہ وزیر اعلیٰ کو ہٹائیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ جام کمال کارکردگی نہیں دکھا رہے ہیں، وہ باتیں اچھی کرتے ہیں لیکن ناکام ہوگئے ہیں۔

اس موقع پر ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شہوانی کا کہنا تھا کہ ‘عبدالقدوس بزنجو کے مسائل کیا ہیں معلوم نہیں لیکن وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال پارٹی کے صدر ہیں اور انہیں پارٹی کی حمایت حاصل ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ عبدالقدوس بزنجو پارٹی کے رکن بھی ہیں، گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہی کہتے آئے ہیں لیکن وہ آج بھی تنہا ہیں اور یہ ان کی اپنی رائے ہے، ان کے ساتھ کوئی نہیں ہے۔